تحریر : انجینئر افتخار چودھری
بہت کچھ ہو چکا اور بہت کچھ تو اب ہونے کو ہے مسلم لیگ نون کے چاہنے والوں نے جوڈیشنل کمیشن کی رپورٹ آنے پر جو دھما چوکڑی مچائی ہوئی ہے اسے پوری قوم دیکھ رہی ہے اس قوم کی نبض آج کے اخبارات ٹی وی چینیلز نہیں سوشل میڈیا ہے۔ججوں کی شان عظیم میں جو گستاخیاں یہاں دیکھنے کو ملی ہیں یقین کیجئے مجھے اس بات کو تو دکھ ہے کہ لوگوں نے اپنے جذبات کے چنائو کے لئے مناسب الفاظ کا استعمال نہیں کیا یہی باتیں نرم لہجے میں کی جا سکتی تھیں۔عمران خان نے اس روز بھیگے موسم میں جو بھگو بھگو کے ماریں وہ بھی تاریخ کا ایک حصہ بن چکی ہیں۔سچ پوچھئے عمران خان نے سلامتی کا راستہ اپنایا ہے اگر وہ اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر ہوتے تو اس حکومت کو چلتا کرنے میں کچھ دیر نہ لگتی۔بہت سوں کی نظر میںعمران خان کا ان عدالتوں میں جانا سوال طلب ہے بہت سوں کا خیال ہے کہ عدلیہ کے وہ لوگ آر اوز جو خود منصف تھے ان کے خلاف بڑے منصفوں کے پاس جانا سیاسی خود کشی تھی۔پیٹی بند بھائیوں کے خلاف کون جاتا ہے۔مجھے ایک من چلے اور دل جلے نے کہا کہ اس سے پہلے کتنی انکوائریاں اور کتنے کمیشن بنے ہیں جنہوں نے انصاف دیا؟ماڈل ٹائون انکوائری کمیشن نے قاتلوں کو کھیل چھٹی دی۔اس سے کیا ہوا ڈسکہ فیصل آباد اور راولپنڈی میں سر عام مار دیا گیا۔
جوڈیشنل کمیشن میں عمران خان کا جانا بہت سے لوگوں کے نزدیک پتھرکی دیوار سے سر ٹھکرانے کے مترادف تھا۔وہ لوگ جن کی تنخواہیں مراعات حکومت کی جانب سے آتی ہوں جنہوں نے ایکڑوں پر محلات بنا لیئے ہوں وہ انصاف کے ترازو کو کیسے تھام کر پورا تولیں گے۔میرا دوست بہت کچھ کہہ گیا تھا۔میں نے اسے سمجھانے کی پوری کوشش کی لیکن سچی بات ہے کوئی حقیقت کوئی سچ تھا اس کی باتوں میں۔میرا ذاتی خیال ہے ان لوگوں کے بارے میں کہ عمران خان پر یہ الزام لگانے والے کہ ایمپائر کی انگلی فوج کی انگلی تھی اس ملک کے ساتھ ایک خطرناک کھیل کا آغاز کر چکے ہیں۔فوج کی تضحیک کا مکروہ کھیل جو ہمارے ازلی دشمن بھارت کا ایجینڈہ ہےکیا پاکستان کی خالق جماعت ایسا کرنے جا رہی ہے؟کیا ہم اسی رب کو پوجتے ہیں جنہیں بھارتی پوجتے ہیں؟کیا نون لیگ وہ رکنے جا رہی ہے جو اس سے پہلے قوم پرست جماعتیں کیا کرتی تھیں؟جو باچا خان کے چیلے اور ملک دشمن کیا کرتے تھے؟
میاں صاحبان آپ کو وہ دن نہیں بھولنے چاہئیں جب اسی طرح کا کام آپ نے شروع کیا تھا فوج کو چونڈیاں کاٹنا شروع کر رکھا تھا جس کے نتیجے میں ایک ظالم اور جابر آمر نے شبخون مار کر آپ کی حکومت کو چلتا کر دیا تھا۔ہمارے فوجی بہت اچھے ہوتے ہیں مگر ان میں ایک خرابی یہ ہے کہ ان کی صفوںمیں چند کالی بھیڑیں بھی ہوتی ہیں جو مارشل لاء لگا کر ترقی ء معکوس کی جانب پاکستان کو دھکیل دیتی ہیں لوگوں کا معاشی قتل کرتے ہیں ان کی مائیں مار دیتی ہیں۔ان عفریتوں سے اگر بچنا اور بچانا ہے تو اپنے ان خواجہ سرائوں اور طبلچیوں کو روکئے یاد رکھیں اس وقت انگلی ٹیڑھی بھی ہو سکتی ہے اور چپہ اور مکہ بھی بن سکتی ہے؟پھر باں باں کریں گے آپ ،نقصان ہو گا آپ کا یہ سارے ق لیگئے بن جائیں گے خیال رہے کہ اب سعودی عرب کے وہ حالات نہیں نہ ہی بل کلنٹن ہے اور شاہ عبداللہ جو آپ کو اٹک قلعے سے لے جائیں گے۔
خدا را روکئے ان شیطانی ہاتھوں کو میں نے اوبرائے مدینہ منورہ میں بھی کھانے کی ٹیبل پر آپ کو مشورہ دیا تھا کہ پوری فوج سے نہ لڑیں کرپٹ جرنیلوں کے خلاف کھڑے ہوں غاصبوں کے خلاف بولیں۔ہم تو وہاں بھی سچ ہی بولتے رہے اور اس کا خمیازہ بھی بھگتا۔ہماری سچ کی قوت اس وقت آپ کے ساتھ تھی۔سیاسی تعلق توڑ لینے سے خیر خواہی کے جذبے نہیں مرتے۔ہم آج بھی چاہیں گے کہ اپنے ان ٹٹپونجیوں کو روکئے جو قومی اسمبلی میں ایک نیا تماشہ کرنے جا رہے ہیں۔اگر تحریک انصاف کے ساتھ وہی تماشہ کرنا ہے جو یمن کے بارے میں قرارداد کے وقت تھا تو یاد رکھئے یہ لوگ اس ملک کو ایک اور آگ میں دھکیل دیں گے جو میری اور آپ کی خواہشات کے بر عکس ہو گی۔لیکن قوم کا بیڑہ غرق کر دے گی اس میں آپ کی میٹرو شیٹرو سڑکیں وڑکیں الیکشن اکثریت دو تہائی سب کچھ نکل جائے گا۔نا کوئی ڈیزل کی بو اسے دور کر سکے گی نہ پختونوں کا خون بیچنے والی لال ٹوپیاں آپ کے کام آئیں گی۔گزشتہ چار روز سے آپ کے مصلیوں نے جو شور مچا رکھا ہے کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا اور غیرت نام کی چیز بھی ہوتی ہے جو ان سارنگی نوازوں میں نہیں ہے۔
لگام دیجئے بلکہ ان بے وقتی آوازوں کو روکئے تحریک انصاف نے کیس ہارا ہے کسی کے ساتھ رنگے ہاتھوں نہیں پکڑی گئی جو دیواروں پر چڑھ گئے ہیں آپ کے چیلے۔کیس تو ایان علی بھی جیت گئی تھی ہار تو چودھری اعجاز احمد بھی گیا جان کی بازی ۔اس ملک کی عدلیہ کے سامنے بکری کو سامنے کھڑا کر کے بکری ثابت نہیں کیا جا سکتا جب نیتیں ہی کھوٹی ہوں تو انصاف کہاں سے ملتا ہے؟ڈھائی کروڑ بیلیٹ پیپرز اور ضروری فارمز جس کے بغیر بی ڈی ممبر بھی نہیں منتحب ہو سکتا،بکواس لگتی ہیں یہ سب باتیں کان پک گئے ہیں قوم کے دھاندلی دھاندلی کا شور کر کر کے سن سن کے۔اب تو کوئی سنناہی نہیں چاہتا یہ وہ لمحا ت ہوتے ہیں جس سے قومیں مایوسی کے غاروں میں چلی جاتی ہیں۔پھر دیکھنا شروع کر دیتی ہیں فوج کی طرف۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ١٩٧٧ کی تحریک چلی تو تو مال روڈ کے ایک مظاہرے میں جس میں اکبر بگتی بھی شریک تھے لوگوں نے فوج کو غیرت دلاتے ہوئے نعرے لگائے کہ آئے اور فوج آگے بڑھے۔اللہ نہ کرے کہ وہ سیاہ دن پھر لوٹیں بہتر نہیں کہ پاکستان مسلم لیگ نون راہ راست پر آ جائے۔پارلیمانی پارٹی جو فیصلہ کرے کر لے تحریک انصاف کے خلاف کوئی غیر قانونی اور غیر آئینی کام کیا گیا تو اس کا نقصان بھی پی ایم ایل این کو ہی ہو کو ہی نہیں اس ملک کی جمہوریت کو ہو گا۔پاکستان تحریک انصاف کو جوڈیشنل کمیشن کے فیصلے کے بعد جو نقصان ہوا اس کا جائزہ لینے کے لئے کسی سروے کمپنی کی ضرورت نہیں سوشل میڈیا پر آ جائیے پڑھتے اور دیکھتے جائیے کہ قوم نے اس فیصلے کو کس نظر سے دیکھا ہے۔فیس بک کی عدالت پر ان منصفوں کو اس بکری نے غصے میں آ کر سینگوں پر اٹھا لیا ہے۔ جسے نہ تحریک انصاف بکری ثابت کر سکی اور نہ ہی سار شہر۔
تحریر : انجینئر افتخار چودھری