اسلام آباد (جیوڈیسک) انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے نادرا سے 37 حلقوں سے متعلق فرانزک رپورٹس طلب کرلیں۔
انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے۔ کارروائی کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کےقواعد وضوابط میں تین سوالات پوچھے گئےہیں، پوچھے گئے تینوں سوالات کا جواب دیں گے
جوڈیشل کمیشن کمیشن نتائج کی پروا کئے بغیر قانون کے مطابق کام کرے گا، کمیشن انتخابات میں دھاندلی سے متعلق رپورٹ مرتب کرے گا تاہم اس کا فیصلہ حکومت کو کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ مبینہ دھاندلی سے متعلق سیاسی جماعتوں کی شکایات اورتجاویز کاجائزہ لیں گے، میڈیا کوریج کی صورت میں کمیشن کی کارروائی کے میرٹ کو زیر بحث نہ لایا جائے اور اس سے یہ تاثر بھی نہیں ابھرنا چاہیے کہ وہ کارروائی پر اثرانداز ہورہا ہے۔
تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے کمیشن کے سامنے موقف اختیار کیا کہ شفاف انتخابات کےمتعلق آئین کےآرٹیکل 218 پرعمل نہیں ہوا، دھاندلی سے متعلق ہزاروں صفحات پر مشتمل مواد موجود ہے، جوڈیشل کمیشن نے تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے ایک ہفتے میں 37 حلقوں سے متعلق رپورٹ طلب کرلی جب کہ تحریک انصاف کو بھی مزید شواہد جمع کرانے کا حکم دے دیا۔