کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کی عدالتی مہم ختم ہوگئی ہے۔
سپریم کورٹ نے کراچی میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ کو 72 گھنٹے کی مہلت تھی جو ختم ہوگئی ہے لیکن راؤ انوار تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہے۔ آئی جی سندھ نے راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے حساس اداروں کو خط لکھا ہے جب کہ سندھ پولیس کی 4 خصوصی ٹیموں نے اسلام آباد، پشاور اور اندرون سندھ چھاپے بھی مارے ہیں تاہم معطل ایس ایس پی تاحال مفرور ہیں۔ ہفتے کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ از خود نوٹس کی سماعت ہوئی لیکن راؤ انوار اس میں بھی پیش نہ ہوئے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے 72 گھنٹے کی مہلت دی تھی۔
راؤ انوار نے اسلام آباد ائرپورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی تھی تاہم سیکورٹی حکام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں طیارے سے اتار دیا مگر انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ ایسی بھی اطلاعات زیر گردش ہیں کہ راؤ انوار کو اعلیٰ شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے جو ان کی گرفتاری میں رکاوٹ ہیں جب کہ راؤ انوار نے بھی ایک موقع پر دھمکی دی تھی راؤ انوار کا کہنا ہے کہ انہیں پکڑا گیا تو وہ ساری پول کھول دیں گے۔ تحقیقاتی ٹیم نے نقیب اللہ مقابلے کو جعلی قرار دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا ہے کہ راؤ انوار نے 7 سال میں 745 پولیس مقابلے کئے جن میں 444 ملزمان کو ہلاک کیا۔ نقیب قتل کا مقدمہ راؤ انوار کے خلاف درج کیا گیا ہے۔