لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر اینکر پرسن جنید سلیم نے ملالہ یوسفزئی کے والد ، ضیال الدین یوسفزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملالہ کو دنیا میں تعلیمی خدمات سے پہلے پاکستان میں کام کرنا چاہیے۔ آپ امت کی خدمت کرنے کب واپس آرہے ہیں؟ اب تو آپکی پاکستانی ہائی کمیشن میں نوکری بھی ختم ہوگئی۔قومیت کو بنیاد بنا کر تم جیسے لوگ کامیاب نہیں ہونگے، ہم قومیت، برادری، اور علاقائی تشخص سے ہٹ کر پہلے پاکستانی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر کئی عرصے سے یہ بحث جاری ہے کہ پوری دنیا میں علم کا پرچار کرنے والی ملالہ یوسفزئی خاموش کیوں ہے؟ پاکستانی صحافتی حضرات کی جانب سے یہ سوال اُٹھایا گیا جس کے بعد ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفززئی میدان میں اگئے اور سوشل میڈیا پر پیغامات کا سلسلہ شروع کیا، کل ضیا الدین یوسفزئی کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام چھوڑا گیا کہ ’’ پاكستان كی اصل “امت” بلوچوں پشتونوں, سندهیوں , پنجابیوں سراكیوں اور اسكے كے اندر موجود تمام برادریوں پر مشتمل 22 كروڑ عوام هیں۔ ان سب كو اپنے تشخص كے ساتھ اپنے وسائل پر اختیار اور برابر كے حقوق دے كر ایك خوشحال اور عظیم پاكستان بن سكتاهے۔ باقی “نیل تا به خاك كاشغر”ایك سراب هے‘‘۔
جس کا جواب دیتے ہوئے سینئر اینکر پرسن جنید سلیم کا کہنا تھا کہ ’’ملالہ کو دنیا میں تعلیمی خدمات سے پہلے پاکستان میں کام کرنا چاہیے۔ آپ امت کی خدمت کرنے کب واپس آرہے ہیں؟ اب تو آپکی پاکستانی ہائی کمیشن میں نوکری بھی ختم ہوگئی۔قومیت کو بنیاد بنا کر تم جیسے لوگ کامیاب نہیں ہونگے، ہم قومیت، برادری، اور علاقائی تشخص سے ہٹ کر پہلے پاکستانی ہیں۔‘‘