پاکستان میں جمعہ کو سوشل میڈیا پر قاضی فائز عیسیٰ کیس چھایا رہا اور سیادت دانوں اور صحافیوں کے علاوہ عام لوگوں نے اس پر اپنے اپنے انداز میں تبصرے کیے۔ جگ بازوں نے بھی جگتیں لگانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ آج عدالت عظمی نے انصاف کی تاریخ میں ایک روشن باب کا اضافہ کیا۔ وکلاء تنظیموں نے قانون کی بالا دستی کا دفاع کیا۔ سلام ھے بار اور بنچ کو۔ ریفرنس دائر کرنے والے صدر اور وزیر اعظم استعفی دیں۔۔ اگر کوئ شرم کوئ حیا ھے
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) June 19, 2020
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے لکھا کہ عدالت عظمیٰ نے انصاف کی تاریخ میں روشن باب کا اضافہ کیا۔ ریفرنس دائر کرنے والے صدر اور وزیراعظم استعفا دیں۔ ملالہ یوسف زئی کے والد ضیا الدین یوسف زئی نے ٹوئیٹ کیا: آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت قائم نہیں رہ سکتی۔ فاضل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دلی مبارک باد۔
ریفرنس کالعدم’ججوں’ میں رنگ بھرےباد نو بہار چلے#JusticeQaziFaezIsa#SupremeCourt
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) June 19, 2020
ڈان کے تجزیہ کار مبشر زیدی نے فیض احمد فیض کے مصرع کو تبدیل کرکے تحریر کیا: ریفرنس کالعدم، ججوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے۔ ٹوئیٹ میں عمر ضیا نے ممتاز دانشور نورالہدیٰ شاہ کا جملہ یاد دلایا: لوگو! شکر کرو، جس مردہ خانے میں تم پڑے ہو، وہاں ایک شخص ابھی تک زندہ ہے۔
شہزاد اکبر چاہ رہے ہیں کہ پورا بینچ انہیں پنجابی میں کالعدم کا مطلب سمجھائے…. pic.twitter.com/7R6aL1AuNG
— Sana Bucha (@sanabucha) June 19, 2020
صحافی ثنا بچہ نے ٹوئیٹ کیا: فروغ نسیم کے ماسک پہننے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ انھوں نے ایک اور ٹوئیٹ میں ٹی وی اسکرین شاٹ شئیر کیا جس پر شہزاد اکبر کا جملہ لکھا تھا کہ جج سے متعلق اطلاع سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے آچکی ہے۔ ثنا نے اس پر تبصرہ کیا: شہزاد اکبر چاہ رہے ہیں کہ پورا بینچ انھیں پنجابی میں کالعدم کا مطلب سمجھائے۔
Finally Supreme Court of Pakistan rejected reference against #JusticeQaziFaezIsa great victory for independent judiciary and a defeat of those who tried to humiliate a judge just because he wrote a bold descsion in Faizabad Dharna Case now #StopFightingWithJudiciary
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) June 19, 2020
جیونیوز کے اینکرپرسن حامد میر نے ٹوئیٹ کیا کہ ان لوگوں کو شکست ہوئی ہے جو ایک ایسے جج کی تذلیل چاہتے تھے جس نے فیض آباد دھرنا کیس کا جرات مندانہ فیصلہ لکھا۔ شاعر زیارت علی نے فیس بک پر لکھا: اس بار فرعون کے لیے موسیٰ نہیں، عیسیٰ آیا ہے۔ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مخالف نہیں۔ لیکن عدالتی فیصلے سے مطمئن نہیں تھے۔ کورٹ رپورٹر مطیع اللہ جان نے لکھا کہ وکلا تنظیموں کو دھوکہ دیا گیا ہے کہ فیصلہ جسٹس عیسیٰ کے حق میں ہے، تاکہ کوئی احتجاج نہ ہو۔ کنفیوژن پیدا کرکے وکلا کو سخت ردعمل سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔
I’ve asked QFI J to dispense with my services as part of his legal team led by Munir Malik sb going fwd as I’m out of the country. But let me comment on today’s order as lawyer/citizen. Unfortunately there’s nothing to celebrate today: more things change, more they stay the same
— Babar Sattar (@Babar_Sattar) June 19, 2020
وکیل بابر ستار نے ٹوئیٹ کیا کہ بدقسمتی سے فیصلے میں ایسا کچھ نہیں جس پر جشن منایا جائے۔ انھوں نے کئی ٹوئیٹس کرکے واضح کیا کہ لوگ فیصلے کو غلط معنی دے رہے ہیں۔ ٹوئیٹر پر رات گئے تک اس بارے میں پچاس ہزار سے زیادہ ٹوئیٹس کیے گئے جس سے لوگوں کی اس معاملے میں دلچسپی واضح تھی۔ بہت سے ٹوئیٹس نے فیصلے پر تنقید بھی کی۔ سب سے خاص بات ایک مخصوص ٹوئیٹ تھا جو وینا ملک سمیت کئی افراد نے زیر زبر پیش کی تبدیلی کے بغیر لکھا۔
روزِ محشر بھی ایک عدالت لگے گی وہاں کالے کرتوتوں والوں کو کوئی نہیں بچا سکے گا بدیانت منصفوں کا الگ سے حساب ہوگا انشاءاللہ
— VEENA MALIK (@iVeenaKhan) June 19, 2020
وینا ملک نے کسی مقدمے کا حوالہ دیے بغیر لکھا: روز محشر بھی ایک عدالت لگے گی۔ وہاں کالے کرتوتوں والوں کو کوئی نہیں بچاسکے گا۔ بددیانت منصفوں کا الگ سے حساب ہوگا انشا اللہ۔