کراچی (ویب ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2 پولیس افسران کی ٹریبونل سے بحالی کیخلاف محکمہ پولیس کی اپیل پر سماعت کی، عدالت نے شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے پر دونوں افسران پر اظہار برہمی کیا،جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بندے اٹھا کر سمجھتے ہوکہ تمہاری رعایا ہے؟جس کو چاہو؎؎ اٹھا لیتے ہو، یہ تمہارے نوکر ہیں جو تھانے آئیں گے؟جس سے تفتیش کرنی ہو خود جایا کرو، نوکر سمجھتے ہو شہریوں کو؟ تمہارے غلام ہیں یہ لوگ ؟تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2 پولیس افسران کی ٹریبونل سے بحالی کیخلاف محکمہ پولیس کی اپیل پر سماعت کی،جسٹس گلزار کی سربراہی میں بنچ نے اپیل پر سماعت کی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے پر دونوں افسران کو برطرف کیا تھا،پولیس افسران میں اے وی سی سی کے سب انسپکٹرز محمد یونس اور ارشاد جٹ شامل ہیں، پولیس افسران نے 3 شہریوں کو غیرقانونی طور پر لاک اپ کیا، شہریوں کو غیرقانونی حراست میں رکھنے پرعدالت نے پولیس افسران پراظہاربرہمی کیا،جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بندے اٹھا کر سمجھتے ہوکہ تمہاری رعایا ہے؟جس کو چاہو اٹھا لیتے ہو، سب انسپکٹر ارشاد جٹ نے سپریم کورٹ میں بیان دیا کہ مشتبہ افراد کو تفتیش کیلئے لائے تھے،عدالت نے کہا کہ یہ تمہارے نوکر ہیں جو تھانے آئیں گے یا جب تم ان لوگوں کو بلاو گے ان کو آنا پڑے گا؟جس سے تفتیش کرنی ہو خود جایا کرو،جسٹس گلزار نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوکر سمجھتے ہو شہریوں کو؟ تمہارے غلام ہیں یہ لوگ ؟ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2 پولیس افسران کی ٹریبونل سے بحالی کیخلاف محکمہ پولیس کی اپیل پر سماعت کی، عدالت نے شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے پر دونوں افسران پر اظہار برہمی کیا سپریم کورٹ رجسٹری نے فریقین کوآئندہ سماعت کیلئے نوٹس جاری کر دیئے۔