اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف حکومتی ریفرنس کی تصدیق کیلئے صدر مملکت کو خط لکھ دیا ہے۔ جس میں مبینہ ریفرنس کی کاپی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ حکومت ریفرنس منظر عام پر لائے، منتخب لیکس سے کردار کشی ہورہی ہے، میرا فیئر ٹرائل کا حق متاثر اور عدلیہ کے ادارے کا تشخص مجروع ہورہا ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم احتجاجاً مستعفی ہو گئے۔ان کا کہنا ہے کہ ریفرنس سپریم کورٹ کو دبائو میں لانے کی کوشش اور عدلیہ پر حملہ ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ حکومت جمہوریت پسند ججوں کیخلاف سازش کر رہی ہے،حکومت سلیکٹڈ عدلیہ، سلیکٹڈ نیب، سلیکٹڈ اپوزیشن اور سلیکٹڈ صحافی چاہتی ہے،حکومت اپنے پسندیدہ جج لاناچاہتی ہے،مریم نواز کا کہنا ہے کہ ججوں کیخلاف حملوں کی مزاحمت کرینگے، جبکہ خواجہ آصف حکومت عدلیہ پر مرضی مسلط کرنا چاہتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف حکومتی ریفرنس کی تصدیق کیلئے صدر مملکت کو خط لکھ دیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ عدالت عظمی کے فاضل جج کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ حکومتی ذرائع بتا رہے ہیں کہ میرے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ریفرنس دائر کیا گیا ہے ، فاضل جج نے صدر مملکت سے کہا ہے کہ برائے مہربانی یہ تصدیق کردی جائے کہ ریفرنس دائر کیا گیا ہے یا نہیں اور اگر ریفرنس دائر کردیا گیا ہے تو اس مبینہ ریفرنس کی کاپی مجھے فراہم کی جائے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ بھی لکھا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ آپ (صدر مملکت) اس سے اتفاق کرینگے کہ اگر ریفرنس دائر کردیا گیا ہے اور اس پر مجھے جواب دینا ہوگا۔ فاضل جج نے کہا ہے کہ حکومت کو ریفرنس منظر عام پر لانا چاہیے۔ فاضل جج نے مزید کہا کہ منتخب لیکس سے کردار کشی ہورہی ہے اس عمل سے میرا فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہور ہا ہے اور عدلیہ کے ادارے کا تشخص مجروع ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خط کی نقول وزیراعظم پاکستان اور سپریم کورٹ کو بھی بھجوائی گئی ہیں ۔ دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم احتجاجا مستعفی ہو گئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان زاہد فخر الدین جی ابراہیم نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے جس میں انہوں نے کام کرنے سے معذرت کی ہے۔زاہد فخر الدین نے ججز کیخلاف ریفرنس کو حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو دبا ئومیں لانے کی کوشش قرار دیا ہے۔انہوں نے اپنے استعفے میں مزید لکھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی ساکھ ناقابل مواخذہ ہے۔ یہ ججز کا احتساب نہیں بلکہ عدلیہ پر حملہ ہے۔ انہوں نے اپنے استعفے میں بتایا کہ ایسا کرنا عدلیہ کی آزادی کو بے تحاشہ نقصان پہنچائے گا جبکہ عدلیہ بنیادی انسانی حقوق اور جمہوریت کی اساس ہے۔مستعفی ہونے والے ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین ابراہیم نے صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نومبر 2018 میں مذکورہ عہدے پر تعینات کیا گیا تھا جو ان کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے، جس کا مقصد صوبہ سندھ میں بحیثیت وکیل وفاق کی نمائندگی کرنا تھا۔
انہوں نے استعفے میں لکھا کہ ریفرنس بظاہر ججز کا احتساب نہیں مقدس ادارے کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔ عدلیہ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے والا ادارہ ہے۔ ایسے جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا جو ماضی رکھتے ہیں اور ان کے کردار کی گواہی ادارے اور لوگ دیتے ہیں۔انہوں نے اپنے استعفے میں مزید کہا کہ گذشتہ روز انہیں میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوا کہ وفاق نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے سینئر ججز کیخلاف بے ضابطگیوں سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے، جسکی تصدیق مجھے ایک سرکاری عہدیدار نے بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس اقدام کے بعد میں اپنے دفتر میں کام جاری نہیں رکھ سکوں گا، عدلیہ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے والا ادارہ ہے اس کے وقار پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا، اور اس لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، میرے استعفے کو فوری طور پر منظور کیا جائے۔ادھر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ججز کیخلاف ریفرنس پر ردعمل میں کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت جمہوریت پسند ججوں کو نکال کر اپنے پسندیدہ جج بھیجنا چاہتی ہے، یہ دھمکی اور دباؤ سے نیب کو چلا رہے ہیں اور اب بلیک میلنگ پر اتر آئے ہیں، یہ خوش نہیں ہے کہ نیب ان کا 99 فیصد کام کررہا ہے، یہ چاہتے ہیں نیب سمیت سپریم کورٹ کے جج، اپوزیشن، صحافی بھی سلیکٹڈ ہوں، ہمیں سلیکٹڈ حکومت نامنظور ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرا پنے بیان میں کہاہے کہ اعلی عدلیہ کے تین معزز جج صاحبان کے خلاف ریفرنس جعلی حکومت کا ایک اور آمرانہ اور خوف پر مبنی اقدام ہے،حق و انصاف کی ہر آواز کو کچلنے کا جو سلسلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج سے شروع ہوا وہ آج ظلم و جبر کی نئی سطح تک آن پہنچا ہے۔ ایمانداری اور دیانتداری کو جرم ٹھہرانا شرمناک ہے۔ باکرداراورشفاف شہرت کے حامل ججوں پر سوچی سمجھی سازش کے تحت جعلی حکومت کے حملوں کی مسلم لیگ (ن) بھرپور مزاحمت کریگی۔انہوںنے کہاکہ جعلی اور ووٹ چور حکومت کے منہ پر ایک طمانچہ جس کی گونج دور دور تک سنائی دے گی۔انہوںنے کہاکہ موجودہ نااہل حکومت ہی اداروں کی بدنامی کا باعث ہے۔ہر ادارے کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا کر نالائق اعظم کی حکومت نے ملک کو شدید خطرات سے دو چار کر دیا ہے۔انصاف کی کوئی شمع جلنے بھی دیں تاکہ عوام ریاستی انصاف سے مزید مایوس نا ہوں۔ا نہوںنے کہاکہ وکلا برادری ،دانشوروں ،سول سوسائٹی ،میڈیا اور سیاسی جماعتوں کو عدلیہ پر اس دہشت گردانہ حملے کے خلاف وہی کردار ادا کرنا چاہیے جو انہوں نے ایک ڈکٹیٹر کے ایسے ہی اقدام کے خلاف کیا تھا۔ سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ باکردار اور شفاف شہرت کے حامل جج صاحبان پر سوچی سمجھی سازش کے تحت جعلی حکومت کے حملوں کی مسلم لیگ ن بھر پور مزاحمت کرے گی۔ ایک ٹوئٹر نے کہاکہ باکردار اور شفاف شہرت کے حامل جج صاحبان پر سوچی سمجھی سازش کے تحت جعلی حکومت کے حملوں کی مسلم لیگ ن بھر پور مزاحمت کریگی۔