اسلام آباد: جسٹس شوکت صدیقی نے برطانیہ کی یونیورسٹی میں ہونے والی ورکشاپ میں شرکت سے معذرت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو نام فہرست سے نکالنے کیلئے خط لکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں جسٹس شوکت عزیز کا کہناتھا کہ مجھے برطانیہ کی ”ہل“ یونیورسٹی میں ”انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی“ کے عنوان پر 11 اگست سے 18 اگست تک ہونے والی ورکشاپ میں شرکت کیلئے نامزد کیا گیاتھا لیکن سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے 31 جولائی کو ملنے والے شوکاز نوٹس جبکہ اس کے علاوہ مجھے اور میری فیملی کو جان کے خطرات لاحق ہیں اور میں یہ بہتر نہیں سمجھتا کہ اس پریشانی کے عالم میں اپنے اہل خانہ کو اکیلا چھوڑ کر جاوں، اس لیے میرا نام فہرست میں سے نکال دیا جائے اور یونیورسٹی کے متعلقہ افراد کو بھی اس بارے میں آگاہ کردیا جائے۔
واضح رہے کہ جسٹس شوکت صدیقی نے راولپنڈی بار سے خطاب کے دوران حساس اداروں پر عدالتوں میں مبینہ مداخلت کا الزام عائد کیا تھاجس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو نوٹس جاری کردیا تھا۔