سپریم کورٹ آف پاکستان نے کے الیکٹرک کی نجکاری سے متعلق درخواست پر شنگھائی الیکٹرک، کراچی الیکٹرک اور وفاق سے جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس پاکستان، جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میںسپریم کورٹ کے3 رکنی بنچ نے کے الیکٹرک کی نجکاری کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ روایت بن گئی ہے تمام معاملات متعلقہ فورم کے بجائے سپریم کورٹ میں آجاتے ہیں،لوگ امید رکھتے ہیں انصاف صرف سپریم کورٹ سے ہی ملے گا،ہم کسی کو مایوس نہیں کریں گے۔ جماعت اسلامی کے وکیل رشید رضوی دلائل دیئے کہ 2005 میں کراچی الیکٹرک کی نجکاری ہوئی،نجکاری پر کیے گئے وعدے وفا نہیں ہوئے،ادارے سے 4 ہزار ملازمین کو فارغ کردیا گیا۔ ایک سال میں 1500 سے زائد افراد بجلی کی بندش سے انتقال کرچکے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہم کے الیکٹرک کو کہہ سکتے ہیں ایک منٹ کی بھی لوڈ شیڈنگ نہ ہو؟ہمیں کراچی میں لوڈشیڈنگ پرحکومتی وسائل کو دیکھنا ہوگااور کیا حکومت کے پاس لوڈشیڈنگ فری بجلی فراہم کرنے کے وسائل ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل جماعت اسلامی سے سوال کیا کہ ریگولیٹر کو شکایت کیوں نہیں کی۔ وکیل نے بتایا کہ بجلی کمپنی اور ریگولیٹر سب ملے ہوئے ہیں، اربوں روپے کا فراڈ کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب وفاق کے وکیل نے کہا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہےاور سندھ ہائی کورٹ تو پہلے ہی کے الیکٹرک مقدمے پر فیصلہ دے چکی۔ عدالت نے شنگھائی الیکٹرک، کراچی الیکٹرک اور وفاق سے جواب طلب کر لیا۔