تحریر : محمد نواز جنجوعہ جامی
اگر کالا باغ ڈیم تعمیر کر لیا جائے تو اس سے نہ صرف پورے ملک کو بجلی میسر ہو گی بلکہ یہ عوام کی خوش حالی کا بھی باعث بنے گا۔کالا باغ ڈیم سے اگر نہر سویزکی طرح ایک بڑی نہر نکال کر کراچی اور گوادر میں سمندر کے ساتھ ملا دی جائے تو اس سے چھوٹے بڑے جہازوں سے علاقائی مال اور پیداوار کی سستے داموں نکل مکانی بھی ممکن بنائی جا سکتی ہے۔
جہاں جہاں سے یہ نہر گذرے گی وہاں نظام آبپاشی مقامی سطح پر زراعت کو بھی فروغ دیا جا سکتا ہے۔جگہ جگہ پر مچھلی فارم سرکاری و غیر سرکاری بنا کر نہ صرف آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آ سکتے ہیں۔کالا باغ ڈیم سے نکلنے والی نہر سے جہاں جہاں خشک سالی یا پانی کی دستیابی نہیں وہاں پانی مہیا کیا جا سکتا ہے کالا باغ ڈیم جہاں تعمیر ہو گا وہاں کے لاکھوں مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا انڈسٹری کو فروغ ملنے گا . سڑکوں کی تعمیر ہو گی خوش حالی کے طوفان سے آباد کاری ہو گی. لوگ دوردراز علاقوں کی بجائے اپنے علاقے میں روزگار حاصل کر سکیں گے۔
بجلی کی پیداوار سے ممکنہ سرمایا کاری سے جگہ جگہ روزگار کے مواقع بڑھ جائیں گے . جس سینہ صرف مقامی لوگوں کو بلکہ جہاں جہاں سے نہر گزرے گی وہاں وہاں۔لوگوں کو زندگی کی بنیادی سہولیات میسر آئین گی. جس میں صحت ، تعلیم کے گھر پر مواقع بڑھ جائیں گے.سرمایا کاروں کا رخ ان علاقوں کی جانب مبذول ہو گااب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس قدر فوائد ہیں تو آج تک کالا باغ ڈیم کیوں نہیں بنایا گیا . اس کا جواب ڈھونڈنے کے لیے ہمیں عام آدمی یا عام پاکستانی بننا پڑے گا . کیونکہ کالا باغ ڈیم کا اصل فائدہ صرف اور صرف عام آدمی کو ہی ہو گا۔
اس کا نقصان صرف ان لوگوں کو ہو گا جو آج اپنے اپنے علاقے کے بے تاج بادشاہ بنے بیٹھے ہیں .یہ بے تاج بادشاہ نہیں چاہتے کے ان کے علاقوں میں خوشحالی آئے . کیوکہ یہ بے تاج بادشاہ جانتے ہیں کے اگر ان کے علاقے میں خوش حالی آ گئی تو وہ لوگ جو صدیوں سے ان کے غلام بنے آ رہے ہیں ان کے ہاتھ سے نکل جائیں گے . لوگوں کو آسان اور سود مند روزگار مل جائے گا . جو لوگ آج ان بے تاج بادشاہوں کے اشاروں پر ناچتے ہیں وہ اپنے قدموں پر کھڑے ہو جائیں گے . غریب کا بچہ تعلیم حاصل کر لے گا اور آنے والی نسلوں کو شعور آ جائے گا نوابوں ، وڈیروں اور چودھراہٹ کے فرعونی محلات عام گھروں میں تبدیل ہو کر علمی اور ادبی مراکز میں بن جائیں گے . عام آدمی کو سوچنا پڑے گا کہ جو لوگ کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتے ہیں انہوں نے عام آدمی کو آج تک کیا دیا ہے۔
کالا باغ سے ڈیم سے ایک بے روزگار بے گھر اور مفلس آدمی کا کیا نقصان ہے . نقصان تو ان بے تاج بادشاہوں کا ہے جن کی باشاہت خطرے میں ہے جو آج نہیں تو کل ختم ہونے والی ہے . یہ بے تاج بادشاہ جب موسمی اور ماحولیاتی تبدیلی سے خشک سالی ہو گی تو اپنے تخت سمیت ساری دولت سمیٹ کر بیرون ملک چلے جائیں گے . غریب کہاں جائے گا . اس کا پرسان حال کون ہو گا . عام آدمی کو سوچنا ہو گا کہ جن علاقوں میں ان بے تاج بادشاہوں کی بادشاہت ہے وہاں غریب آدمی کو پینے کا پانی تک میسر نہیں لیکن ان بادشاہوں کے گھروں میں وہ سب کچھ ہے . غریب کے بچے کو اسکول نام کی چیز کا پتہ تک نہیں لیکن ان کے بچے یورپ کے اسکولوں میں پڑھتے ہیں .غریب کو علاج کے لئے پھکی تک نہیں ملتی جبکہ یہ امیر ذادے اپنا علاج گوری میموں سے کروانے جاتے ہیں . کالا باغ ڈیم سے عام آدمی کا کچھ بھی نہیں جائے گا بلکہ عام آدمی تو اس سے بہت بڑی نعمت سے مستفید ہو گا . تو پھر عام آدمی ان بے تاج بادشاہوں کے فریب میں کیوں آئے۔
کیوں عام آدمی کو استعمال کر کے کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں سڑکوں پر لایا جائے . جب بھی حکومت کالا باغ ڈیم کے منصوبے کو تکمیل کی تیاری کے شروع کرنے کا عندیہ دیتی ہے تو کچھ لوگوں کے ذاتی مفاد کو خطرات محسوس ہونے لگتے ہیں اور وہ واویلا کرنے لگتے ہیں . ان خطرات سے بچنے کے لیے یہ لوگ عام آدمی کے حقوق کی بات کرکے حکومت کی راہ میں روڑے اٹکانا شروع کر دیتے ہیں . غریب کے تحفظ کی بات کرنے لگتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو صرف الیکشن کے دنوں صادق اور امین بننے کا ڈھونگ رچاتے ہیں . باقی پانچ سال یہ غریبوں سے کوسوں دور رہنے کو اپنا پیدائشی حق سمجتے ہیں .ڈیم پوری دنیا میں بنتے ہیں۔
ڈیموں کی تعمیر ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر کی جاتی ہے چند لوگوں کے ذاتی مفاد کی خاطر ملکی مفاد کو پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا .ہمیں کروڑوں لوگوں کے مفاد پر چند لوگوں کے مفاد کو قربان کر دینا چاہیے . اس ضمن میں حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ ملک گیر مہم چلا کر کالا باغ ڈیم کو پایہ تکمیل تک پنچائے . جو لوگ کالا باغ ڈیم کی راہ میں اپنے مفاد کے تحفظات رکھتے ہیں انہیں دور کیا جائے اور اگر وہ محض مخالفت برائے مخالفت یا بیرونی ایجنڈے پر اس کی مخالفت کرتے ہیں تو ان سے آہنی ہاتھوں سے نپٹا جائے .ملک دشمن عناصر اور ذاتی مفاد رکھنے والوں کو عوام کے سامنے ب بے نقاب کیا جائے . حکومت اپنی رٹ ہر حال میں لاگو کرے۔
دنیا میں موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیاں بڑ ی تیزی سے عمل پذیر ہو رہی ہیں مستقبل میں خشک سالی کی پشین گوئیاں بھی کی جا رہی ہیں . آبی ذخائر بڑ ی تیزی سے اپنا وجود ختم کر رہے ہیں ایسے میں ہمارے ملک چھوٹے بڑ ے ڈیموں کی اشد ضرورت ہے گذشتہ سالوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں بھی ڈیموں کی اہمیت کو بڑھا دیتی ہیں . ڈیم دنیا میں بجلی پیدا کرنے کا سب سے سستا ترین ذریعہ ہیں .ڈیموں کی وجہ سے ہم ڈھیر سارا ملکی سرمایا بچا سکتے ہیں . ڈیم ہی غرببوں کو سب سے سستی بجلی مہیا کر سکتے ہیں . خدا را ڈیم بنا کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے . کالا باغ ڈیم آنے والی نسلوں پر بہت بڑا احسان ہو گا۔
تحریر : محمد نواز جنجوعہ جامی