counter easy hit

کراچی لہو لہان

Karachi Target Killing

Karachi Target Killing

تحریر : ساجد حسین شاہ
روشنیوں کا شہر کراچی جسے سمندر اپنے آغوش میں لیے ہو ئے ہے یہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہو نے کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے نہ جا نے ایسی کون سی خطا ئیں ہم سے سرزد ہو گئیں ہیں کہ اللہ تعا لیٰ ہمیں ایسے کڑے امتحا نوں میں ڈال رہا ہے وہ شہر جو کبھی اپنی روشنی اور رونقوں کی بنیا د پر جا نا اور پہچا نا جا تا ہے آ ج لہو لہان نظر آ تا ہے آ ئے دن ایسے ایسے واقعے سننے کو ملتے ہیں کہ روح تک کا نپ اٹھتی ہے آ ئیے جا ننے کی کو شش کر تے ہیں کر اچی کے مو جو دہ حا لات کا ذمہ دار کو ن ہے اور کر اچی کو خون کے دلدل میں کس نے پھنسا یا ۔یہ شہر مختلف تہذ یبوں اور مختلف زبانیں بو لنے والے لو گوں کی آ با دی پر مشتمل ہے اگر ہم شمار کریں تو مہا جر 41% پختون 17%پنجا بی11% سندھی 6% بلوچی 5% سرائیکی3% ہزارہ اور گلگت بلتستان سے 2% لو گ یہاں آ با د ہیں اسکے ساتھ ساتھ یہاں غیر ملکی مثلاً نیپا لی ،بنگا لی،بر ما لی،سری لنکن اور کچھ چا ئنیز جو ما ئو کلچر تحریک کے دوران ساٹھ کی دہا ئی میں آ ئے تھے یہاں مقیم ہیں

کر اچی کی بر با دی میں سب سے اہم کردار تعصب کا ہے کیو نکہ نوے کی دہا ئی سے پہلے کر اچی ایک پر امن شہر ہو ا کر تا تھا تب تعصب کی یہ فضا کر اچی کو ابر آ لو د کر نے کو مو جو د نہ تھی لیکن آ ج کا کر اچی اس وقت کے کر اچی سے بلکل مختلف ہے آ ج ہمارے قا ئد کا شہر بنکرز کی شکل اختیار کر چکا ہے ہر علاقہ کسی خا ص علا قا ئی اور زبان بو لنے والے لوگوںکے نا م سے جا نا جا تا ہے اور با قا عدہ طور پر علا قوں میں ایسے سا ئن بورڈ چسپا ں کیے گئے ہیں جس سے ظا ہر کیا جا تا ہے کہ یہ علا قہ کس کمیو نٹی کا ہے آ ئے دن بڑ ھتی ہو ئی واردا توں میں لو گ اپنی جا نیں گنوا رہے ہیں یہ مر نے والے چا ہے متحدہ کے ہوں یا کسی اور جما عت سے تعلق رکھتے ہوں

بہر حا ل انسان پا کستانی اور مسلمان ہی ہیں کر اچی ہر دورمیں مختلف سیا سی جما عتوں کی اجارا داری حا صل کر نے کی بھینٹ چڑ ھتا رہا ہے جیسے نوے کی دہا ئی میں متحدہ اور حقیقی گروپوں کے آ پس کی جنگ میں کئی بے گناہ لقمہ اجل بنے بنیا دی طور پر تو متحدہ اور حقیقی گروپ ایک ہی سکے کے دو رُخ تھے اور انہوں نے کر اچی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا جہا ں جس کا بس چلتا دوسرے گروپ کے لو گوں کو قتل کر نے سے دریغ نہ کر تے شہر ایک ایسی صو رتحال سے دو چا ر ہو گیا کہ جگہ جگہ دونوں تنظیموں کے مسلح کا ر کن پہرہ دیتے اور لو گوں کو روک کر جبرنً تلا شی لی جا تی یہی وہ صور تحال تھی جس کو مد نظر رکھ کر آ پریشن شروع کیا گیا پیپلز پا رٹی کے دور میں ہو نے والے اس آ پر یشن نے کر اچی کی صور تحا ل کو قدر بہتری کے رخ مو ڑا

لیکن اس آ پریشن کا منفی پہلو یہ تھا کہ فوج اور پولیس کی معا ونت کے لیے ایجنسیوں نے حقیقی گروپ کو استعما ل کیا جس کے منفی اثرات بعد میںمر تب ہو ئے کر اچی جسے منی پا کستان بھی کہا جا تا ہے سیا سی جما عتوں کی رسہ کشی میں بد امنی کا گڑھ بن گیا ہے ہما ری سیکو رٹی فور سسز بے بسی کا اظہار متعدد بار کر چکی ہیں کیو نکہ جرا ئم پیشہ عنا صرکو با اثر لو گوں کی پشت پنا ہی حا صل ہے سپریم کورٹ کے احکا ما ت کے بعد پو لیس ،سی آ ئی ڈی اور دیگر متعلقہ ادارے صرف ایک دوسرے کو نیچا دیکھا نے میں مشغول نظر آ تے ہیں کر اچی کی اصل صو رتحا ل جو میڈیا ہمیں دکھا تا ہے اس سے بھی زیادہ گھمبیر ہے کیو نکہ بہت سے کیسز ریکارڈ سے با ہر ہیںاور عملی اقدام کے بجا ئے حکومت صرف با توں پر ہی اکتفا کر رہی ہے اس طرح کے زبا نی جمع خر چ سے کئے گئے اقدا مات انتہا ئی خطر نا ک نتا ئج کا سبب بن رہے ہیں اگر کر اچی میں کو ئی بڑا واقعہ رونما ہو تا ہے تو سیا سی جما عتیں سب سے پہلے الز اما ت کی بو چھا ڑ کر نے کو تر جیح دیتی ہیں اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھا لنا شروع کر دیتی ہیںاور پھر جب الزامات کی سیا ست سے تھک جا تے ہیں تو اپنے اپنے عا لیشان محلوں میں مخملی بستر اوڑ ھ کر سو جا تے ہیںجبکہ رینجرز کے آ پر یشن کے دوران جتنے ٹا ر گٹ کلرز اور دیگر جر ائم پیشہ افراد حراست میں لیے گئے انکا تعلق کسی نہ کسی سیا سی پا رٹی سے ضرور ہو تا ہے لیکن یہ بات عقل سے با لا تر ہے کہ آ یا اس راز کو عوام سے کیوں پس پردہ رکھا جا رہاہے سیا سی جما عت کو منظر عام پر کیوں نہیں لا یا جا تا تا کہ عوام بھی جا ن سکے کہ ان کی زندگیوں کے سا تھ کھیلنے والے آ خر کون لو گ ہیں اور یہ عوام کا حق بھی ہے جس سے اسے محروم رکھا جا رہا ہے۔

اپنی سیاست کو چمکا نے کی خا طر یہ مفا د پر ست سیا ت دان قا ئد کے چمکتے دمکتے شہر کو گھُپ اندھیروں میں دھکیل رہے ہیں کراچی پا کستان کی شہ رگ ہے اور جب اس شہر کو دبو چنے کی کو شش کی جا تی ہے تو پورا پا کستان اس تکلیف سے دو چار ہوتا ہے اسی طر ح اگر کو ئی کر اچی میں بہا دری کا مظا ہرہ کر تے ہو ئے امن و امان کے لیے متحرک ہو تا ہے تو پوراپا کستان پر سکون ہو جا تا ہے اور انکی امیدیں پھر سے جا گ جا تی ہیں مگر آ ج کل اس شہر کی گلیوںمیں دہشت گر دوں اور جرائم پیشہ افراد کا راج ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کر اچی کے عوام کو انہی لوگوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور انتظا میہ اپنی ساری ناکا میوں پر منہ چھپا کر سو گئی ہے۔کراچی کی عوام کو اب بیدار ہو نے کی ضرورت ہے اور تعصب کا جو خول انھیں سبز با غ دکھا کر پہنا یا گیا ہے اسے اتار کر پھینکناہو گا اوراس بات کا عہد کر نا ہو گا کہ ہم صرف پا کستانی ہیں ہمیں علا قا ئی یا ثقا فتی طور پر تقسیم کر کے اپنے مفا دات کے لیے استعمال نہ کیا جا ئے اسی میں ہما ری بقا اور تر قی کا راز پو شیدہ ہے

وزیر اعظم پا کستان کے دورہ کر اچی میں جہاں انہوں نے ساری صورتحال کا بغور جا ئزہ لیا اور وزیر اعلیٰ سندھ کا کندھا تھپتھپاتے ہو ئے انکی حو صلہ افزائی بھی کی جس پر قا ئم علی شا ہ صا حب نے بڑی پیا ری مسکراہٹ دی جوانکے فخر کو ظا ہرکر رہی تھی لیکن حقیقتاًکر اچی کے حا لات میں کچھ بہتری دکھا ئی تو نہیں دے رہی ہم حکو مت پا کستان کے لیے دعا گو ہیں اور یہ امید وابستہ کر تے ہیں کہ کر اچی میں جا ری آ پریشن کو سیا سی اثر ورسوخ سے پا ک کیا جا ئیگا اور بلا امتیاز کا روا ئی کر کے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کا خا تمہ کیا جا ئے تا کہ قا ئد کا یہ شہر پھر سے رو شنیوں کا شہر بنے۔

Sajid Hussain Shah

Sajid Hussain Shah

تحریر : ساجد حسین شاہ
engrsajidlesco@yahoo.com
00966592872631