کراچی (ویب ڈیسک ) سندھ کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش تو تھم گئی لیکن مشکلوں کی برسات تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔کراچی میں تھڈو ڈیم سے آبادی کی طرف پانی کے تیز بہاؤ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ پاک فوج کی جانب سے ڈیم کی طرف سے آنے والے پانی کو 5 مختلف مقامات پر روکا گیا ہے۔سعدی ٹاؤن کے بعد برساتی پانی کا بڑا ریلا گلشنِ مہران میں داخل ہوگیا ہے، یہاں بھی فوج کی انجینئرنگ کور اور امدادی ٹیموں نے نکاسی آب کے کاموں کے علاوہ پانی میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔پاک فوج کی انجینئر کور نے 800 میٹر کا عارضی بند بنا کر پانی کو سعدی ٹاؤن کی طرف آنے سے روک دیا۔کے ڈی اے اسکیم 33 کے گرڈ اسٹیشن کے اطراف بھی پاک فوج کی خصوصی ٹیمیں نکاسی آب میں مصروف ہیں۔کون سے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے؟سپر ہائی وے پر قائم مویشی منڈی میں بھی پانی بھر گیا ہے جس کی وجہ سے بیوپاریوں، خریداروں اور جانوروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے— فوٹو: این این آئیبرساتی ریلے کے باعث نادرن بائی پاس کا کچھ حصہ پانی میں بہہ گیا اور یہ اہم شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کردی گئی ہے۔گڈز ٹرانسپورٹرز کے مطابق ناردرن بائی پاس سے ہر روز 700 کے لگ بھگ ٹرک اور ٹرالر تجارتی مال بندرگاہ لے کر جاتے ہیں۔ سڑک بند ہونے سے ان کا کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ملیر ندی میں بھی پانی کی سطح کافی بلند ہوگئی ہے جس کے بعد کورنگی کاز وے کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔ کاز وے بند ہونے سے قیوم آباد اور ملحقہ سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا اور دفاتر سے گھر جانے والے ہزاروں شہری متاثر ہوئے۔سٹی کورٹ میں بھی پانی کی نکاسی نہیں کی جاسکی جس سے پیشی کیلئے لائے گئے قیدیوں اور سائلیں کو مشکلات کا سامنا رہا۔بارش اور سیوریج کے پانی کے باعث لیاقت آباد سے حسن اسکوائر جانے والا انڈر پاس ٹریفک کے لیے بند ہے جب کہ کھارادر میں وزیر مینشن کے اطراف سڑکیں اور گلیاں ڈوبی ہوئی ہیں۔