گھوٹکی میں جماعت نہم کا کیمسٹری کا حل شدہ پرچہ 150 میں فروخت ہوتا رہا ، طلبہ کی جانب سے نقل کیلئے موبائل فون کا سرعام استعمال
کراچی (یس اُردو) کراچی سمیت اندرون سندھ کے تمام بڑے شہروں کے تعلیمی اداروں میں نقل مافیا کا راج ہے ۔ گھوٹکی میں نویں جماعت کا کیمسٹری کا حل شدہ پرچہ ایک سو پچاس روپے میں کھلے عام فروخت ہوتا رہا ، لاڑکانہ کے امتحانی مراکز میں دسویں جماعت کے ریاضی کے پرچے میں امیدواروں نے جی بھر کر نقل چلائی ۔ نگران امتحان خاموش تماشائی بنے رہے جبکہ مقامی انتظامیہ بے بس ہے ۔ ہاتھوں میں موبائل فون ، ڈیسکوں پر کھلی کتابیں ، پھرے اور بوٹیاں ، کراچی بورڈ کے زیر اہتمام نویں اور دسویں کلاسوں کے امتحانات میں نقل مافیا بھرپور سرگرم ہے ۔ دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود فوٹو سٹیٹ کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں ۔ لاڑ کانہ کے امتحانی مرکز میں دسویں جماعت کے ریاضی کے پرچے میں امیدواروں کی موج لگی ہوئی ہے ۔ طلبا جی بھر کر نقل چلا رہے ہیں ۔ کوئی لے رہا ہے ہدایت موبائل فون پر ، تو کوئی چلا رہا پھرے ۔ حال مست ، کھال مست ، نگران امتحان پوچھنے کو تیار نہیں ۔ انتظامیہ نقل کی روک تھام میں بے بس نظر آئی ۔ لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کی جانب سے تشکیل کردہ ویجیلینس ٹیمیں بھی امتحانی مراکز پر نظر نہیں آئیں ۔ گھوٹکی میں سکھربورڈ کے تحت جاری نویں جماعت کا کیمسٹری کا پرچہ آؤٹ ہوکر مارکیٹ جا پہنچا ۔ پرچے کی فوٹو کاپی 50 روپے جبکہ حل شدہ پرچہ 150روپے سے لیکر 200 روپے میں کھلے عام فروخت ہو رہا ہے ، سکول انتظامیہ اور مقامی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ انتظامیہ نے میڈیا کی کوریج پر پابندی لگا رکھی ہے تاہم حل شدہ پرچہ مارکیٹ میں بوٹی مافیا کے لیے موجود ہے ۔