تحریر : فہمیدہ غوری .کراچی
کبھی تم ادھر سے گزر کے تو دیکھو
عالمگیر کا یہ گیت آپ نے ضرور سنا ہوگا نہ جانے آج کل یہ گیت ہمیں کیوں اچھا لگ رہا ہے ہمیں تو لگ رہا ہے عالمگیر کا ہی گیت سن کر ہی فکس اٹ والے عالمگیر نے اپنی عالمگیری صفائی مہم شروع کی ہے کیونکہ آج کل کراچی کا ہر شہری جہاں سے گزرے وہاں ہر طرف کی فضائیں پکار پکار کر کہ رہی ہوتی ہیں ‘دیکھ تیرا کیا رنگ کر دیا ہے۔
خشبو کا جھونکا تیرے سنگ کر دیا ہے ‘
کراچی میں کچرے کے اتنے ڈھیر لگ گئے ہیں کہ کوئی صاحب خوش گمان چاہے تو بڑی آسانی سےگنیز بک اف ورلڈ رکاڈ میں کراچی کا نام درج کرواسکتا ہے ۔ بے چارا میڈیا اتنا شور کر رہا ہے بار بار گندے نالے دکھا دکھا کر جان ہلکان کر رہا ہے مگر مجال ہے جو ان صاحب اقتدار ،ارباب اختیار حضرات کے گال پر جوں رینگے،جوں بھی کہاں رینگے اس کے رینگنے کے لئے بھی بالوں کی ضرورت ہوتی ہے اور یہاں تو اکثریت فارغ بال ہیں اور جو صاحب بال ہیں ان کا بھی نہیں پتا کہ اصلی ہیں کہ جدید ترین سپر ٹراسپلانٹ کا ہے مرحونے منت۔تو بات ہو رہی تھی کراچی میں کچرے کے ڈھیر بلکہ ڈھیروں کی ،ابلتے گٹروں کی پانی کی جادو سے پھٹی پانی کی لائنوں کی کیا کیا بات کریں کس کس کا رونا ہمارے گھر کے سامنے والے پلاٹ میں اتنا کچرا ہے اس قدر بدبو ہے کہ اگر کھڑکی بند کریں تو گھر تندور بن جاتا ہے۔
گرمی سے اور اگر کھڑی کھولیں توبدبو سے ایسا دماغ خراب ہہے کہ نہ پوچھو اوت اوپر سے یہ فلیٹ میں رہنے والے اوپر سے کچرا پھینکنا تو ان کا جنم سد ارھبکار ہے۔ابھی پچھلے جمعے کی بات ہے بڑے بھائی جان نیا نکور کورے للٹے کا سفید براق کرتا پاجامہ پہن کر نماز ادا کرنے چلے گھر سے نکلتے ہی کچھ دور چلتے ہی اوپر سے کسی نونہال کی ہونہار والدہ نے ڈائپر سے بھرا شاپر پھینکا جو سیدھا بڑے بھائی جان کے سر پر آکر پھٹ گیا بےچارے کسی کو منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہے کیا کیا بتائیں یہاں تو اوے کا اوا ہی بگڑا ہوا ہے حتاکہ لوگ مساجد اردگرد بھی کچرا کنڈی بنانے سے باز نہیں آتے۔ نمازیوں کے راستے میں اتنا گندا پانی کھڑا ہوتا ہے کہ وہ بے چارے گھر میں ہی نماز ادا کرنے کو ترجیح دیتے ہوں گے۔
خدارا کچھ تو رحم کریں اس شہر پر جو عروس بلار کہلاتا تھا ۔روشنیوں کا شہر تھا جسے تاریخیوں میں دھکیل دیا یےجس کوئی پرسان حال نہیں ہے حال تو فلحال سائیں سرکا کا بھی نہیں ہے ماضعی بعید کے مستقبل قریب تک قریب۔سنا ہے نئے سائیں بڑے پرجوش ہیں اور بڑے پر عظم بھی سے ہیں شہر کے حالات بدلنے کے لئے ابھی ابھی ایک لیڈر کا بیان دیکھا کہ تبدیلی آگئ ہےاگر وزیر اعلیٰ تبدیل کرنے سے تبدیلی آتی ہے تو پھر پنجاب میں کیوں نہیں آئی kpkمیں بھی آنی چاہئے تھی بےچارے سائیں کو ہی تبدیل کر دیا گیا رونق تھی سائیں کی کیا اعلیٰ زوق پایا ہے آپ نے شاعری کا بس ابھی کل ہی تو ارشاد کیا تھا سر تسلیم خم ہےجو مزاج یار میں آئے مزاج تو کراچی کے اتنے خراب ہیں کہ تیز پتی والے پان سے بھی ٹھیک نہیں ہو تے اب تو اس شہر میں بے امان کو امان مل جائے اور اس کی حالت میں بھی سدھار آئے۔
تحریر : فہمیدہ غوری .کراچی