سمعیہ بابری
کراچی سانحہ پرآج تمام پاکستانی قوم افسردہ ہے ،ہر دل دکھی ہے ہرپاکستانی شہری کراچی بس حملہ پر سراپا احتجاج ہے اور حکومتی اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کب ان بے گناہوں کے قاتلوں کو سزا دی جاتی ہے ۔”کراچی لہو لہو ہے “آج سے نہیں پچھلے ٢٠, ٣٠ سال سے ،سیکورٹی ایجنسیز جب مجرمان کی چہرے سامنے لاتے ہیں تو تھوڑے عر صہ کو خون ریزی رک جاتی ہے لیکن پھر یہ مکروہ عناصر متحرک ہو جاتے ہیں ان سب کا ذمہدار کون ہے ؟شاید پاکستانی نظام حکومت یا عدالتیں جو انصاف کی فرا ہمی میں اتنی دیر لگا دیتی ہیں کہ قصوروار کو وقت پر سزا نہیں ملتی ور معاشرے میں برائی پھیلتی چلی جاتی ہے۔ اب ہم ان بس حملوں کی طرف آتےہیں جس میں 45 بیقصور لوگوں کی جانیں گئیں اسکا ذمہدار کون ہی ؟اس سوال کا جواب آج بچہ بچہ جانتا ہے .سیکورٹی ایجنسیز کی رپورٹ ہے کہ RAW کی شمولیت کو رد نہیں کیا جا سکتا “صحیح بالکل صحیح”انڈیا تو ازل سے پاکستان کا دشمن ہے ور پاکستان کی ترقی اسے کھٹکتی ہے .لیکن rawسےمدد مانگنے والے کا مکروہ چہرہ کیوں سامنے نہیں لیا جا رہا جا لندن میں بیٹھ کر پاکستان مخالف تقاریر کرتا ہے اور Raw کا نام لے کر اس سے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے مدد مانگتا ہے جس کی گھر ور دفتر سے غیر قانونی اسلحہ نکلتا ہے جو نوجوان نسل کو ہتھیار اٹھانے کی تر غیب دیتا ہے
. کیوں 45 معصوم پاکستانیوں کا خون نا حق بہ جانے پر بھی حکومتی ادارے، چوہری نثار،خواجہ آصف اور پرویز رشید خاموش ہیں کیوں وہ الطاف حسین کی کچھ دن پہلے کی تقریر کو شامل تفتیش نہیں کرتے جس میں وہ raw سے مدد مانگ رہا تھا . پاکستانی قوم کو کیوں اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے ان کو سچ کیوں نہیں بتایا جاتا ،پاکستان اس وقت بیرونی دشمن سے تو متاصر ہے لیکن اسطرح کی اندرونی دشمن بھی کافی ہیں جو پاکستان کو اندر سے کمزور کر رہے ہیں ۔یہایک دیمک کی طرح پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کر رہے ہیں جب کوئی فیکٹری مالک انکو انکی مرضی کا بھتہ نہیں پہنچاتاتو اس کی فیکٹری کو مزدوروں سمیت راکھ کا ڈھیر بنا دیا جاتا ہے سب ثبوت ہونے کے باوجودکیوںالطاف حسین جیسے ذمہ داران کوسزا نہیں دی جاتی ہے.چو ہدری نثا ر ،نواز شریف اور دیگر حکومتی معزیز شخصیات کراچی کا دورہ کرتے ہیں امن قائم کرنے کی وعدے کرتے ہیں لیکن سب “جھوٹ اور بے نتیجہ ” اب ٹائم ہی پاکستانی حکومت ،فوج ،عدلیہ ا ور دیگرقانون نافذ کرنے والے ادارے اور پاکستانی قوم اٹھ کھڑی ہو اسطرح کے قاتلوں کواپنی صفوں میں سےنکال کر ان کی سرکوبی کی جاے .عدالتی نظام کو بہتر کیاجاۓ تاکہ مجرم کو سزا اور حقدار کو ٹائم پر انصاف مل سکے ،کراچی میں خون ناحق بہت بہ چکا ہے اب اس کو تھم جانا چاہئے
کراچی جو روشنیوں کا شہر ہھے اگر اس کی حفاظت نہ کی گئی تو جن مسائل کا شکار آج کراچی ہی آئندہ پورا پاکستان ہو گا، آج کچھ اہم اور جرأت مندانہ فیصلے کرنے ہوں گے اپنے کل کو بچانے کے لیے اپنی ائندہ آنے والی نسلوں کےلیے وہ قوم کیسے ترقی کر سکتی ہے جس کی مائیں اپنے بچوں کو اسکول بھیجتے ہوے ڈریں یہ ٹائم ہے کے پاکستان کی نئی نسل کے ذہنوں کو دہشت گردی کا غلام ہونے سی بچایا جاۓ کیونکہ ہمارا دشمن یہ جانتا ہے کہ غلام ذہن ترقی کا نہیں سوچ سکتا ۔
سمعیہ بابری