تحریر : نعمان وڈیرہ
دن رات کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کو کے الیکٹرک میں بیٹھے افسران اور اس کے کرتہ دھرتا لوگوں کی نفسیات اور ان کے مذاج کا ادراک تو بخوبی ہوچکاہوگا ،ایک بات جو لوڈشیڈنگ کے حوالے سے غور طلب ہیں اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس ادارے میں بیٹھے لوگ را کے ایجنٹ نہ سہی مگرکم از کم مسلمان نہیں ہوسکتے ،اس بات کا واضح ثبوت آپ خود ہی دے سکتے ہیں ،نمبر ون کہ ہم سب دیکھتے ہیں کہ جب کبھی معراج شریف ،27رمضان کی شب جیسی عبادات کے دن اور راتیں اور جمعہ کے روز ہی بجلی کا نظام کیوں درھم برھم ہوتا ہے ؟ جس روز شہر میں شدید گرمی کا زور اور عوام کی جان کو سخت خطرات لاحق ہو اس دن کیا آپ کے گھروں میں بجلی نام کی کوئی چیز ہوتی ہے ؟ کیاان عبادات کی راتوں اور دنوں میں آپ کو بجلی میسر ہوتی ہے اور وہ بھی عام دن کی نسبت ! یعنی عام دنوں میں شاید اس قدر لوڈشیڈنگ کی آنکھ مچولی نہ ہوتی ہو جس دن عبادت کی رات ہو اس دن مسجدوں میں پانچ منٹ کی لائٹ آتی ہے۔
اس کے بعد کئی کئی گھنٹے کے لیے غائب: مجھے یقین ہے میرے دوست پڑھنے والے میری اس بات پر ضرور اتفاق کرینگے ۔عام دنوں میں بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کراچی شہر کے تقریباً تمام علاقے ہی اندھیرے میں ڈوبے رہتے ہیں ،اس پر بجلی کے زائد بلوں کو اس انداز میں بھیج دیا جاتا ہے جسے اسکے ادا کرنے سے ملک اور قوم کے گناہوں میں کمی لانے کی کوشش کی گئی ہو۔یہ وہ تمام باتیں ہیں جو عوام کو شدید مشکلات دینے کے ساتھ مذہبی دنوں میں اپنا رنگ دکھاتی ہیں جو ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کردیتی ہیں کہ کیا کے الیکٹرک یا دیگر متعلقہ اداروں کے افسران کو اس دن سے کوئی لینا دینا نہیں کیا انہیں مسلمانوں کی عبادات میں خلل سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیا اسی روز سب سے زیادہ پاور ہاؤسسز میں فنی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں ؟ہم مملکت خداد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہ رہے ہیں اس میں کہیں بھی آپ کو اسلامی معیار کی جھلک نظر نہیں آئے گی۔
یہاں عریانی ،فحاشی جنسی بے راہ روی ،لوٹ مار ،ڈکیتی ،بددیانتی پر مبنی خریدوفروخت ،اور ہر طرف کرپشن کا ایک بازار نظر آئے گاخیر یہ ایک الگ ایشو ہے مگر سیکولر ذہنیت کے حکمرانوں کو کم از کم یہ تو معلوم ہونا چاہیئے کہ ان سیکولر ممالک میں کم ازکم اس قدر بے دردی سے لوڈشیڈنگ تو نہیں ہوتی ، آج کا مسلمان جو سیکولر ازم جیسی القابات سے چڑا بیٹھا ہے اسے لو?ڈشیڈنگ جیسے عذابوں سے مزید زخم خوردہ کیا جارہاہے ،یہاں حکمرانوں کی سالگرہ اور محفلوں میں اس لیے بجلی کی بندشیں نہیں ہوتی کہ ان اداروں میں ان ہی حکمرانوں کے شیئر کام کررہے ہوتے ہیں ،ہمیں پوری دنیا میں پاکستان کو ایک اسلامی ملک منوانے کا شوق ہے !اور یہ بھی سمجھتے ہیں کہ سارے مسائل اسلام کے ذریعے ہی حل ہوسکتے ہیں۔
اس کے باجود اس ملک میں اسلامی قوانین کو نافذکرنے میں کوئی پیش رفت ممکن نہیں ہوپاتی اس ملک کے آئین میں 75فیصد معاملات کو اسلامی قوانین سے بنا گیا مگر مصیبت صرف جمہوریت کو ہی پڑتی ہے تکلیف بس نام جمہوریت کو ہی ہوتی ہے !! اس ملک میں بسنے والے 22کروڑ کے لیے پانی بجلی اور دیگر مسائل پر آج تک کسی کوآئین دکھائی نہیں دیا !! لوڈشیڈنگ کی بلاوجہ اور جان بوجھ کی بندش کو کبھی آئین شکنی قرارنہیں دیا گیا،مساجد میں وضو تک کاپانی میسر نہیں ہوتا اس کا کبھی نوٹس نہیں لیا گیا،اور پوری دنیا میں پاکستان کو ایک اسلامی ملک منوانے کا شوق بھی سر چڑھ کر بولتا ہے۔
قائرین کرام جذبات میں بہہ کر میں اپنے اصل ایشو سے ہٹنا نہیں چاہتا ، کراچی میں اگر آپ دورہ کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہاں کئی کئی سال بارشیں نہیں ہوتی ایک وقت تھا کہ کئی کئی روز بارشیں نہیں رکتی تھی یہ سب اللہ کے بھید ہیں مگر گرمی اور سردی دھوپ اور بارشیں بھی اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ہیں ان سے نہ صرف دنیا کے بہت سے نظام چلتے ہیں بلکہ بارشوں سے بہت سے وبائی امراض کا خاتمہ بھی ہوتاہے شہرکراچی میں اس قدر وبائی امراض ہے کہ ہر گھر میں دو سے تین لوگ ایسے لوگ ضرور ملیں گے جو یقیناً کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہیں۔
خواہ وہ بدبودارپانی پانی پینے سے بیمارہو یا پھر جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر سے بننے والے امراض کا شکار ہو اس شہر کا کوئی بھی ہسپتال یا کلینک ایسا نہیں ملے گا جس میں دن رات غریب اور متوسقط طبقے کے لوگوں کا ایک بڑا ہجوم ڈاکٹروں کے ارد گرد نہ بیٹھا ہو، ایسے میں بجلی کی آنکھ مچولی اور شدیدگرمی مزید لوگوں کی جانیں لے رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ پانی کا مسئلہ بھی اسی عذاب سے منسلک ہے ،کیونکہ بجلی کی موٹر کے بغیر پانی کا آنا کسی معجزے سے کم نہیں ہوسکتا، کے الیکٹر ک کا ادارہ تو اس قدر سخت جان ہوچکاہے کہ شہر کے گلی محلوں میں اس کے خلاف علامتی جنازوں کو نکالا گیا۔
سڑکوں پر اس ادارے کے خلاف ٹائروں کو جلاکر کئی کئی گھنٹے سڑکوں پر بیٹھ کر اس ادارے کو شرم دلائی گئی مگر رزلٹ زیرو ہی نکلا ۔ہسپتالوں میں آپریشن تک رکے رہتے ہیں سخت بیماریوں میں مبتلا لوگ ہسپتال پہنچ کر بھی اس عذاب میں مبتلا نظر آتے ہیں اس قوم کے معمار اسکولوں میں اپنی ہی رف کاپیوں سے خود کو ہوا دے رہے ہوتے ،افسوس کے اس وقت جہاں سخت گرمی شہریوں کی جانیں لے رہی ہے وہاں دوسری جانب بجلی کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگیوں کو عذاب بنا رکھا ہے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ او رسخت گرمی نے لوگوں کی حالت غیر کردی ہے اس سے پیدا شدہ امراض میں گیسٹرو اور دل کے مریضوں کی ہسپتالوں میں لائنیں لگی ہوئی ہیں۔
میں یہ نہیں کہتا کہ یہ مسائل کراچی تک محدود ہونگے یقیناًپاکستان کے تمام صوبوں کی عوام اس معاملے پر سرپکڑ کر روہی ہے اتوار کے روز جب تمام سرکاری ادارے بند ہوتے ہیں اس روز بھی عوام کو بمشکل چند گھنٹے ہی بجلی سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملتاہے ۔ دوستوں میں نے جس بھی انداز سے اپنے دل کی بات شیئر کی ہے اس میں شائد بات ادھر کی ادھر ہوگئی ہو۔
کیونکہ اس وقت لکھتے ہوئے میرے ہاتھوں میں ایک عدد دستی پنکھا بھی ہے جو زیادہ پسینہ بہنے اور مصنوعی سانس لینے کے لیے استعمال کررہاہوں ،اس دوران ہاتھ بھی دکھ رہے ہیں ،اور دل بھی گھبرارہاہے رات ہونے والی ہے اس تحریر کے بعد موم بتیاں لینے کے لیے بھی جانا ہے میرے پاس چائنہ کی چارجنگ لائٹ بھی ہے مگر اس کو چارج کے کرنے کے لیے بھی لائٹ کی ضرورت ہے اور وہ ہے نہیں! لہذا ہم تو چلے روشنیوں کے شہر کراچی میں موم بتیاں خریدنے۔
تحریر : نعمان وڈیرہ
0321-9292108
apmykhi@gmail.com