کراچی: میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ آلائشیں اٹھانے میں غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف کارروائی ہوگی،کراچی کو 25 ارب نہیں 2500 ارب کی ضرورت ہے۔
شہر کی موجودہ صورتحال واٹر بورڈ اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی کوتاہی کا نتیجہ ہے، سندھ حکومت کی بدانتظامی نے شہر کو برباد کردیا ، آلائشوں سے متعلق مسائل 95 فیصد حل ہوچکے ہیں۔شہر کا سب سے بڑا مسئلہ کچرا ہے، لینڈ فل سائٹ جام چاکرو کا راستہ 10دن سے بند تھا،جام چاکرو کھلنے کے بعد کچرامنتقل کیا جارہا ہے سندھ اور وفاقی حکومت کو چاہیے کہ ایک بار ہی نالوں کا مسئلہ حل کریں، کراچی کے صنعتکار نالوں میں ڈالے گئے اپنے پائپ ہٹالیں ورنہ کارروائی کی جائے گی، سیلابی صورتحال کی ذمے داری سندھ حکومت اور سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ پر عائد ہوتی ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کی دوپہر ضلع وسطی کے مختلف علاقوں کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر بلدیہ وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی، ایم پی اے جمال احمد،ضلع وسطی کی مختلف یونین کمیٹیوں کے چیئرمین، ڈائریکٹر جنرل ورکس شہاب انور، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز نعمان ارشد اور دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ تھے،میئر کراچی اپنے دورے کے آغاز پر بلدیہ وسطی کے صدر دفتر پہنچے جہاں چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی نے انھیں ضلع وسطی میں صفائی ستھرائی اور آلائشیں اٹھانے کے آپریشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، بعدازاں میئر کراچی وسیم اختر نے لیاقت آباد ، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، کے ڈی اے چورنگی، اصغر علی شاہ اسٹیڈیم، شاہراہ نور جہاں، حیدری، ناگن چورنگی اور دیگر علاقوں کا دورہ کیا اور صفائی ستھرائی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
انھوں نے کہا کہ دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے شہر میں صفائی ستھرائی اور دیگر مسائل کے حل کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں اور ہماری پوری کوشش ہے کہ جلد شہریوں کو ریلیف مہیا کیا جائے، انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جلد ہی ضلع وسطی میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر ہوجائے گی جس سے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو درپیش مسائل حل ہوں گے، انھوں نے افسران کو ہدایت کی کہ کچرا اٹھانے اور لینڈ فل سائٹ پر پہنچانے کا کام تیز رفتاری کے ساتھ انجام دیا جائے اور اسے کم سے کم وقت میں مکمل کرلیا جائے، انھوں نے کہا کہ دی گئیں ہدایات پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے، فرائض کی ادائیگی میں غفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔