کراچی میں ایک ساتھ کئی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا کام جاری ہونے کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کی موجودہ صورتحال کسی طور بھی سفر کے قابل نہیں ہے۔
کراچی میں گرین لا ئن، اورنج لائن منصوبوں پر گزشتہ سال کام کا آغاز ہواجوتیزی سےجاری ہے۔ رواں برس سرکلر ریلوے کے آغاز کی بھی نوید سنائی گئی لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کی موجودہ صورتحال کے باعث شہری ہر روز سڑکوں پر کسی کے عذاب سے گزرتے ہیں ۔
سچ یہ ہے کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام سرے سے موجود ہی نہیں ہے، ہر روزلاکھوں شہری کتنی مشکل سے گھر سے کام کی جگہ اور کام نمٹا کر گھر پہنچتے ہیں، کسی کو کوئی پروا نہیں۔
حکومتی سروے کے مطابق کراچی میں دس ہزار کلومیٹر پر سڑکوں کا جال پھیلا ہوا ہے ۔33لاکھ سے زائد گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ مسافروں کے لئے 192 روٹس ہیں جن پر کم وبیش 7000 گاڑیاں چلتی ہیں، ان میں بیشتر بیس سال سے زیادہ پرانی ہیں اور ان میں سفر کرنا سفرِ آخرت سے کم نہیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ کی اشد ضرورت ہے، صبح اور شام کے اوقات میں سفر کرنا اپنی اوقات خراب کرانے کے برابر ہے۔ بہت کم مسافر ایسے ہوتے ہیں جنہیں سیٹیں نصیب ہوجائیں، ورنہ اکثریت کھڑے ہوکر، لٹک کریا پائیدان سے لیکر چھت تک سوار ہوکرسفر کرنے پر مجبور ہیں۔
شہر میں وفاقی حکومت کی جانب سے گرین لائن منصوبے پر کام گزشتہ برس شروع ہوا، ساتھ ہی سندھ حکومت نے اورنج لائن منصوبے پر کام شروع کردیا ہے ۔
رواں سال پاک چین راہداری میں کراچی سر کلر ریلوے کے شامل ہو جانے سے عوام کی مستقبل قریب میں بہتری دکھائی دے گی۔
شہر کراچی میں سفر کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ بہتری چاہے کوئی بھی لائے ،کام بروقت اور عوام کے بہتر مفاد میں ہونا چاہیے۔