تحریر: ع،م بدرسرحدی
سابق صدر زرداری نے سچ اگلتے ہوئے کہا یہ بڑی لمبی چوڑی چارج شیٹ ہے کہ شریف برادان منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ، ٢٠١٣،کے انتخاب جمہویت کے لئے قبول کئے ….. ہم وہ نہیں جو معافی مانگ کر جدہ بھاگ جاتے ہیں، (ہم تو معافی کے بغیر ہی یورپ چلے جاتے ہیں…) اگر تو ملک میں قانوں و انصاف آزاد ہیں تو پھر زرداری کے خلاف بھی منی لانڈرنگ کیس کو پانچ برس تک چھپائے رکھنے کے جرم میں شامل کیا جا سکتا ہے، کہ تمام کھیل مک مکا کے زریعہ ہی سے کھیلا جاتا رہا، اس لئے اب بھی ایسا کچھ نہیں ہو سکتا۔
اسی سانس میںاب کہتے ہیں، اگر ایجنسیاں منصفانہ احتساب کرنا چاہتی ہیں تو پہلے تو ( نام لئے بغیر …) اُس وفاقی وزیر کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے جس کا مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ وہ شریف برادرانکے لئے منی لانڈرنگ میں ملوث ہے….،لیکن جو کیسز جناب زرداری صاحب آ پ کے خلاف ہیں اُ ن کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے وہ بھی قوم کے سامنے لائیں….
مگر اب بھی کچھ نہیں ہوگا کہ صدیوں پہلے ایک قاضیِ شہر نے چند سونے کے سکوں کے عوض انصاف کو سر ِ بازار قتل کر دیا تھا………،ورنہ یہ کیونکر بچ سکتے تھے خود زرداری بھی کہیں دس فیصد اور کہیں سو فیصد کے نام سے پکارے جاتے رہے ہیں۔
سب سے بڑا جرم تو جرنل (ر) پرویز مشرف کا ہے جس نے سب کو پاک صاف کرنے کا پروانہ دیا (این آر او )ورنہ تو کوئی بھگوڑا ملک میں نہ آسکتا،اب اس بیان سے یہ نتیجہ بھی واضح ہے ، کہ ہم نے پانچ برس تک تمہارے ساتھ رعایت برتی تم بھی وہی سلوک ہمارے ساتھ کروں ،اگر قانون و انصاف آزاد ہے اور ڈاکٹر عاصم کے خلاف انتقامی کاروائی ہے تو فکر کی کوئی بات نہیں عاصم کو کچھ نہیں ہوگا اس طرح شور مچانے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دال میںکچھ کچھ توضرور کالا ہے جس پرجناب زرداری سیخ پا ہو رہے ہیں،دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے پریس کانفرنس میں بڑے ہلکے پھلکے انداز میں زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں غلط فہمی ہوئی ہے،نیزمیاں نواز شریف نے یوسف رضا گیلانی کی گرفتاری روک دی ہے۔
اس سے یہ ظاہر ہوأ کے قانون و انصاف آزاد نہیں وہ آج بھی حکمرانوں کے طابع ہیں اگر گیلانی کی گرفتاری کا آرڈر ہوأ تو قانون کے مطابق ہوأ ، وزیر آعظم کیسے اور کیونکر روک سکتے ہیں دوسرے یہ بھی واضح ہوأ کہ وزیر آعظم نواز شریف خود بھی احتساب سے بچنا چاہتے ہیں کیونکہ اس حمام میں کوئی بھی پاک صاف نہیں…، کروڑوں کی سرمایہ کرنے والے جب اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں تو کیا محض ممبر کہلانے کے لئے ،نہیں ایسا نہیں ہو سکتا ،جتنی سرمایہ کاری کی ہوگی اتنا ہی منافع حاصل کرنا ہوتا ہے ،کم ازکم پاکستان میں تو یہ جمہوری سیاست نفع بخش کارو بار ،جتنی سرمایہ کاری کروگے دوگنا کماؤ گے…..، یہاں سیاست کا مطلب ہی لوٹ کھسوٹ جہاں تک کوئی کر سکتا ہے کھلی چھٹی،جمہوریت کے زرق برق لباس میں وقت کی بد ترین آمریت ہے ،فوجی آمر تو ایک ہوتا ہے ایک آمر تو ملک میں موجود ہے مگر ایسا کوئی الزام اب تک میڈیا میں نہیں آیا کہ اُس نے کرپشن سے بیرون ملک اربوں ڈالر جمع کئے ہیں …، ،لیکن جمہوری دور میں تو پوری حکمران جماعت کی آمریت پیر تسمہ پا بن کر عوام اور ملک کی رگوں سے اُس کا خون کھینچتی ہے،تعجب تو یہ ہے کہ کوئی ”سی” نہیں کرتا ،ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے بعد اخباری اطلاعات ،پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کہ ،اس ملک ، اور عوام کو کس طرح یہ گدھ نوچ رہے ہیں ،ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پر کس طرح زرداری چیخ اُٹھے ہیں۔
اب زرداری کا چیخنا …. کہ اُس نے پانچ برس تک ہر ایک کو لوٹ مار کی کھلی چھٹی دے رکھی تھی ،جو کوئی جو لوٹ سکتا ہے لوٹ لے اور پھر الامان ، اور اب ن لیگ، ہمیں دیوار سے کیوں لگارہی ہے، اُس کے دوستوں کی پکڑ شروع کر دی ،سندھ میں پی پی پی حکومت عملامعطل ہے، اور زرداری صاحب ،میاںنواز شریف کے خلاف بیان داغ کر دوبئی محل میں جا بیٹھے ہیں پکڑ لو….٢ ستمبر آن لائین اخبار جیو اردو،نے خبر دی کہ زرداری کے سخت بیان اور باقی ماندہ پی پی پی قیادت کے لب ولہجہ کے بعد وفاقی حکومت نے سندھ رینجر کو کہا کہ جو لوگ گرفتار کئے گئے ہیں ُن کے کیسز میں سست روی اختیار کی جائے نیز یہ بھی کہا کہ کراچی میں جاری اپریشن کو سست کیا جائے ،مزید کہ جس سیاسی شخصیت کے خلاف کسی بھی کرپشن کے شواہد ملتے ہیں جس سے گرفتاری ہو سکتی ہے ،تو مزید کاروائی سے پہلے سندھ حکومت کو اعتماد میں لیا جائے ….اور کاروائی کو سست کیا جائے ….رینجر کا موقف ہے کہ بد عنوان عناصر ،دہشت گردوں کی مالی مدد کرنے والے،ٹارگٹ کلر،بھتہ خوروںاور اِن کے معاونین اور بد عنوانی میں ملوث افراد کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا چکا ہے اب کسی سست روی سے اپریشن متاثر ہوگا ،بلکہ کئے کرائے پر پانی…. ،اخباری اطالاعات ہیں کہ ،میاں صاحب نے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنے کے بلند بانگ دعوے کئے مگر اِس عرصہ میں کسی بڑی سیاسی،کرپٹ شخصیت کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ،جبکہ گذشتہ کے حکومت کے دور میں ٹریڈ ڈویلپمنٹ پاکستان،ٹڈاپ سے منسلک دس،ارب روپئے کی کرپشن کیسز جن میں ایف آئی اے کے پاس سابق وزیر آعظم یوسف رضا گیلانی ،سابق وزیر تجارت مخدوم امین فہیم کے براہ راست ملوث ہونے کے ثبوت ہیں مگر مک مکا کی پالیسے کے تحت ایسے سنگین کیسز پر منوں مٹی ڈال دی گئی ہے۔
ٹڈاپ میں اربوں روپوں کی کرپشن کے ١٤،کیسز جن میں یوسف رضا گیلانی اور امین فہیم اپنے قریب ترین بیوروکریٹ اور ساتھیوںکے ساتھ نامزد ہیں اور اِن کیسوں میں تمام کاروائی ایک سال سے بند ہے ،اور کرپشن کے دستاویزی ثبوت بھی بتائے جاتے ہیں کہ وزیر آعظم ہاؤس کے ڈپٹی سیکرٹری محمد زبیر نے اپنے اقبالی میں بتایا کہ کرپشن کی بساط پورے ملک میں کس طرح بچھائی…..مگر میاں صاحب نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف کاروائی روک دی۔
تحریر: ع،م بدرسرحدی