اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن پر ایم کیو ایم کے تحفظات دور کئے جائیں گے تاہم مجرم خواہ کسی بھی جماعت میں ہوں انہیں رعایت نہیں ملے گی۔
اسلام آباد میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا تھا اگر کراچی آپریشن پر ایم کیو ایم کو تحفظات ہیں تو انہیں دور کیا جائے گا تاہم مجرم چاہے (ن) لیگ میں ہوں یا ایم کیو ایم میں انہیں رعایت نہیں دی جائے گی، کراچی آپریشن کا مقصد کسی جماعت کو دیوارسے لگانے کے لئے نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 13 سال سے ملک پر دہشت گردی مسلط ہے جس کے خلاف حکومت نے اعلان جنگ کر رکھا ہے اور یہ جنگ لڑنا آسان کام نہیں لہذا قومی مفادات پرسیاسی اختلافات بالائے طاق رکھنے چاہیئں، دہشت گردوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، قانون ہاتھ میں لینے والوں نے دشمنوں کا ایجنڈا آگے بڑھایا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سانحہ یوحنا آباد غیرانسانی فعل اور دہشت گردی کی بدترین مثال ہے جب کہ دہشت گردی سے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جب جنگ ہوتی ہے تو نقصانات ہوتے ہیں، دہشت گردوں کے لئے زمین تنگ کردی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ مساجد، امام بارگاہوں، چرچوں اور دیگر مذہبی مقامات کو نشانہ بنارہے ہیں جو کہ آسان اہداف ہیں تاہم حکومت نے عزم کر رکھا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، آسان اہداف کو نشانہ بنانے کی دہشت گردوں کی نئی پالیسی کے خلاف سینہ سپر ہونے کے لئے اپنے ملک کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے اور قانون ہاتھ میں لے کر دہشت گردوں کا ایجنڈا آگے نہیں بڑھانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو روزانہ کئی دھماکے ہوتے تھے لیکن اب ہفتوں تک اس قسم کے واقعات نہیں ہوتے اور حالات میں بہت بہتری آئی ہے تاہم دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں متحد ہوکر ان کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
وزارت داخلہ کے حوالے سے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ میں کئی اہم فائلیں غائب ہیں، آٹھ مہینوں سے کوشش کررہا ہوں کہ وزارت داخلہ کا تمام ریکارڈ ڈیجٹل ہو لیکن مجھے اس میں مشکلات درپیش ہیں اور وزارت کے اندر لوگ ایسا نہیں چاہتے لیکن اب کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیئے آئندہ 6 سے 8 مہینوں میں وزارت آئی ٹی اور نادرا کے تعاون سے تمام ریکارڈ ڈیجیٹل کرادیا جائے گا اوراس کے بغیر قبلہ درست ہونہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اچھے لوگ کام کرنے کو ملتے نہیں اور جو محکمے میں آتے ہیں وہ پرانے ٹریک پر چل پڑتے ہیں، پچھلے دور میں ایسے پاسپورٹ بھی جاری کئے گئے جن میں سے کچھ لوگ انسانی اسمگلنگ میں ملوث تھے تاہم شدید دباؤ کے باوجود 2 ہزاربلیو پاسپورٹ کو منسوخ کیاجاچکا ہے۔