کراچی: وفاقی حکومت کراچی پیکیج کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی کو 50 فائر ٹینڈرز اور 4 اسنارکل فراہم کرے گی تاکہ تباہ حال محکمہ فائر بریگیڈ شہر میں آتشزدگی کے واقعات پر فعال طریقے سے قابو پاسکے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے 12 اگست 2017 میں کراچی کے دورے کے موقع پر کراچی کے لیے 25 ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج منظور کیا تھا پلاننگ کمیشن نے 10 نومبر 2017 کو رواں مالی سال کراچی ترقیاتی پیکیج کے لیے 8 ارب روپے مختص کردیے۔
وزیر اعظم کی ہدایت پر کراچی پیکیج کے تحت ترقیاتی منصوبے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مشاورت سے بنائے جارہے ہیں تاہم یہ ترقیاتی فنڈز بلدیہ عظمیٰ کراچی کو فراہم نہیں کیے جائیں گے بلکہ تمام ترقیاتی اسکیمیں وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی(کے آئی ڈی سی) کی زیر نگرانی تعمیر ہونگی۔
کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کے جنرل منیجر زبیر چنہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے فائر فائنٹنگ نظام کو مضبوط اور بہتر بنانے کے لیے ایک ارب 86کروڑ روپے مختص کردیے ہیں جس سے 50فائر ٹینڈر اور 4اسنارکل خریدی جائیں گی اس ضمن میں کے آئی ڈی سی نے ٹینڈر بھی طلب کرلیے ہیں اور کنٹریکٹرز سے تجاویز مانگی گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ ٹینڈر کارروائی ایک ماہ میں مکمل کرلی جائے گی50 فائر ٹینڈرز کی خریداری 6 ماہ میں مکمل کرکے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حوالے کردیے جائیں گے جبکہ 4اسنارکل 8ماہ میں آئیں گی۔
آل پاکستان فائر اینڈ ریسکیو ورکرز ایسوی ایشن کے جنرل سیکریٹری سید ذوالفقار شاہ نے وفاقی حکومت کی جانب سے 50 فائر ٹینڈرز اور 4اسنارکل کی فراہمی خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ان گاڑیوں کی شمولیت سے محکمہ فائر بریگیڈ مستحکم ہوگا لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ محکمہ کو جدید خطوط پر آراستہ کرنے کے لیے کم ازکم10 ارب روپے مختص کیے جائیں۔
ذوالفقار شاہ نے کہا کہ کہ محکمہ فائر بریگیڈ برسوں سے تباہ حالی کا شکار ہے اور20سال سے اس اہم شعبے کو تمام حکومتوں نے لاوارث چھوڑ رکھا ہے اس وقت فائر بریگیڈ کی 32 فائر ٹینڈرز اور ایک اسنارکل صحیح حالت میں ہیں جبکہ 16فائر ٹینڈرز اور 3اسنارکل برسوں سے خراب پڑے ہیں انھوں نے کہا کہ 2کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کے محکمہ فائر بریگیڈ کے پاس مجموعی طور پر 48 فائر ٹینڈرز، 4 اسنارکل، 2ریسکیو وین، ایک ریڈیو موبائل، ایک کمانڈ وہیکل، ایک بریک ڈاؤن،10 ہزار گیلن پانی کے 4 باؤزر اور2 پانی کے ٹینکرز، 1200 فائر فائٹرز اور 22فائر اسٹیشن ہیں 22فائر اسٹیشنوں میں سے 5مقامات پر انفرااسٹرکچر ہی موجود نہیں اور عارضی فائر اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔
بولٹن مارکیٹ، بلدیہ ٹاؤن، ماڑی پور ٹرک اڈہ، گلشن معمار اور گلشن اقبال میں عارضی فائر اسٹیشن قائم ہیں جہاں نہ تو بالائی اور نہ ہی اوورہیڈ ٹینک موجود ہیں ان مقامات پر صرف ایک فائر ٹینڈر کھڑی کردی گئی ہے ایمرجنسی کی صورت میں قریبی ہائیڈرنٹس سے ان گاڑیوں میں پانی بھرا جاتا ہے ذوالفقار شاہ کے مطابق عالمی معیار کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی کیلئے ایک فائر ٹینڈر ایک فائر اسٹیشن ہونا چاہیے اور دس لاکھ کی آبادی پر ایک اسنارکل موجود ہونا چاہیے۔
اس طرح کراچی میں 200فائر ٹنیڈرز، 200 فائر اسٹیشنز اور 20اسنارکل ہونا چاہیے، کراچی شہر میں سالانہ ساڑھے 3 ہزار آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں، محکمہ فائر بریگیڈ کی صورتحال اس وقت نہایت ابتر ہے، آگ بجھانے والی آلات کی کمی، فائرفائٹرز کو جدید بنیادوں پر تربیت نہیں دی جارہی ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی فائر فائٹرز کو فائر الاؤنسز کی بروقت ادائیگی نہیں کرتی۔
آتشزدگی کے سانحے کے موقع پر فائر فائٹرز بغیر حفاظتی انتظامات آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لیتے ہیں اور اکثر وبیشتر زخمی ہوجاتے ہیں، زحمی ہونے کی صورت میں ان فائر فائٹرز کو بے یارومددگار کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور انھیں اپنا علاج خود کرنا پڑتا ہے، ان وجوہات کے سبب یہ ادارہ اس قابل نہیں کہ شہر میں ہونے والی بڑے آتشزدگی کے سانحہ پر غیرمعمولی کارکردگی دکھا سکے۔
ذوالفقار شاہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ محکمہ فائر بریگیڈ کو ممستحکم کرنے کیلیے دس ارب روپے مختص کیے جائیں جس میں فائر فائٹرز کی فلاح و بہبود کیلیے بھی فنڈز رکھے جائیں۔