کراچی(ویب ڈیسک ) گلشن حدید میں 23 جولائی کو پولیس کی گولی لگنے سے زخمی ہونے والا نوجوان دوران علاج جاں بحق ہوگیا۔اسٹیل ٹاؤن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شاکر علی کا کہنا ہے کہ 22 سالہ نوجوان بشیر احمد اور ملزم پولیس اہلکار علی رضا کے درمیان گلشن حدید کی چورنگی پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ‘دونوں کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد کانسٹیبل نے نوجوان پر گولی چلادی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا’۔پولیس نے سندھ حکومت کے اینٹی انکروچمنٹ سیل میں تعینات ملزم کانسٹیبل کو گرفتار کرلیا ہے۔دریں اثنا انسپیکٹر جنرل سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے پولیس اہلکار کی جانب سے نوجوان کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس(ایس ایس پی) ملیر کو شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرتے ہوئے مقتول نوجوان کے اہلخانہ کو انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ‘دونوں کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد کانسٹیبل نے نوجوان پر گولی چلادی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا’۔پولیس نے سندھ حکومت کے اینٹی انکروچمنٹ سیل میں تعینات ملزم کانسٹیبل کو گرفتار کرلیا ہے۔دریں اثنا انسپیکٹر جنرل سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے پولیس اہلکار کی جانب سے نوجوان کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس(ایس ایس پی) ملیر کو شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرتے ہوئے مقتول نوجوان کے اہلخانہ کو انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ‘دونوں کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کے بعد کانسٹیبل نے نوجوان پر گولی چلادی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا’۔پولیس نے سندھ حکومت کے اینٹی انکروچمنٹ سیل میں تعینات ملزم کانسٹیبل کو گرفتار کرلیا ہے۔دریں اثنا انسپیکٹر جنرل سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے پولیس اہلکار کی جانب سے نوجوان کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس(ایس ایس پی) ملیر کو شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کرتے ہوئے مقتول نوجوان کے اہلخانہ کو انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔