کراچی میں پاک سرزمین پارٹی کی ریلی کو وزیراعلی ہاوس جانے سے روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹرکینن کا بھی استعمال کیا ۔مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر صغیر، رضا ہارون سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا، جنھیں کئی گھنٹے بعد رات گئے رہا کر دیا گیا ہے۔
مصطفیٰ کمال کہتے ہیں کہ رہائی ڈیل کے تحت نہیں ہوئی پہلے یہ بتایا جائے کہ نہ ریڈ زون میں داخل ہوئے کوئی جرم نہیں کیا تو گرفتار کیوں کیا گیا تھا ؟۔ 16 نکات سے پیچھے ہٹنے والے نہیںاور 48 گھنٹوں کے دوران اگلے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔ اپنے 16 مطالبات کے حق میں پاک سرزمین پارٹی کا ملین مارچ شارع فیصل پر رواں دواں تھا کہ ایف ٹی سی کے قریب پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کردیں اور جب شرکا نے آگے بڑھنے کی کوشش کی ،تو پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج شروع کردیا ۔
اس کے بعد مصطفیٰ کمال، رضا ہارون، اور ڈاکٹرصغیر سمیت دیگر رہنماؤں و کارکنوں کو حراست میں لیکر کلاکوٹ تھانےمنتقل کردیا، جہاں کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اورحکومت مخالف نعرے بازی کی گئی۔ کلاکوٹ تھانے ملاقات کے لیے پاک سرزمین کی خواتین رہنما اور مرکزی رہنما آصف حسنین کے ساتھ پی ٹی آئی رہنما علی زیدی بھی پہنچے اور حراست میں لیے گئے رہنماووں سے ملاقات کی اور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے رہائی کا مطالبہ کیا۔
اس دوران سندھ حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے صوبائی وزیر ناصر شاہ، ڈی آئی جی ساوتھ کےہمراہ کلاکوٹ تھانے پہنچے اور مذاکرات کے بعد پولیس نے پی ایس پی رہنماؤں مصطفی کمال، ڈاکٹر صغیر، رضا ہارون سمیت دیگرکارکنوں کو رہا کردیا۔ مصطفی کمال نے رہائی کے بعد تھانے کےباہر کارکنان سے گفتگو میں کہا کہ ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
اس موقع پر صوبائی وزیر ناصر شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہائی کسی ڈیل کے بغیر عمل میں آئی ہے اور تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے گا۔ رہائی کے بعد مصطفی کمال اور دیگررہنما پاکستان ہاوس پہنچے اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ وہ 16نکات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور آئندہ 48گھنٹوں میں نئے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔
مصطفی کمال نے مزید کہا کہ انکے گزشتہ روز کےواقعہ میں 100سے زائد رہنمااور کارکنان زخمی ہوئے، جن میں خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 48 کوحراست میں لیاگیا تھا جنہیں انکی دانست میں رہا کردیا گیا ہے۔