کراچی میں تعینات افغان سفارتکار محمد ذکی ابدو کے قتل کا مقدمہ 24گھنٹے بعدبوٹ بیسن تھانے میں افغان سفارت خانے کے ترجمان حارث خان کی مدعیت میںقتل کی دفعہ کے تحت درج کرلیا گیا ۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمے کے اندراج کےلیے افغان سفارت خانے کا انتظار کیا گیا۔ دوسری جانب سیکورٹی ذرائع بتاتے ہیں کہ سیکورٹی گارڈ نے مبینہ طور پر اپنی بے عزتی کا بدلہ لینے کےلیے افغان سفارت کو قتل کیا۔ گزشتہ روز افغان سفارت خانے کی لابی میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے تھرڈ پولیٹیکل سیکریٹری محمد ذکی ابدو کے قتل کا مقدمہ 24گھنٹے بعدبوٹ بیسن تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔ ایس ایس پی ساوتھ زون ثاقب اسماعیل میمن نے جیونیوز کو بتایا کہ رینجرز کی جانب سے رات گئے فائرنگ کرنے والے مبینہ ملزم اور نجی سیکورٹی گارڈ کو تفتیش کے بعد پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے جبکہ قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے جسے کیس پراپرٹی اور ثبوت کے طور پر تحقیقات کا حصہ بنایا جائے گا۔اس سے قبل ڈی آئی جی ساؤتھ زون آزاد خان نے جیونیوز کو بتایا تھا کہ گزشتہ روز سے یہ فیصلہ کیا جارہا تھا کہ قتل کا مقدمہ سرکار اپنی مدعیت میں درج کرے یا نہیں کیونکہ واقعہ افغانستان کےقونصل خانے میں پیش آیا تھا جہاں سفارتی قوانین کے تحت اسی ملک کا قانون چلتا ہے ۔سیکورٹی ذرائع بتاتے ہیں کہ جب افغان سفارت کار کو قتل کرنے والے مبینہ ملزم راحت اللہ نامی سیکورٹی گارڈ سے دوران تفتیش پوچھا گیا کہ اس نے کیوں فائرنگ کی تو اس کا کہنا تھا کہ مقتول ذکی ابدو مبینہ طور پر اس سے بد تمیزی کرتا تھا اور اس کی بے عزتی کرتا تھا جس کی وجہ سے اس نے طیش میں آکر اسے قتل کردیا۔