پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب میں دھاندلی کا الزام مسترد کردیا۔
سندھ اسمبلی کی نشست کے لیے کراچی کے حلقے پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب میں سعید غنی نے کامیابی حاصل کی جب کہ ایم کیوایم کے کامران ٹیسوری دوسرے نمبر پر رہے تاہم ایم کیوایم کی جانب سے نتائج الیکشن کمیشن میں چیلنج کیے جانے کے بعد سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا گیا ہے۔سعید غنی نے پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب میں دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی ہیں اور پی ایس 114 میں دونوں نے مل کر ساتھ کام کیا ہے جس کا ثبوت ایم کیو ایم کے امیدوار کو ملنے والے ووٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا رویہ وہی پرانا ہے جو اپنے ہی کارکنوں کو قتل کرکے شور مچاتی تھی۔سعید غنی کا کہنا تھا کہ بعض پولنگ اسٹیشن میرے کہنے پر نہیں بلکہ 5 جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی مشترکہ درخواست پر تبدیل کیے گئے۔پی پی رہنما نے کہا کہ پی ایس 114 کے ایک اسکول میں 5 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے جن کے ہر پولنگ بوتھ کے اندر رینجرز اہل کارموجود تھا اور کوئی پولیس اہلکار بوتھ میں نہیں تھا جب کہ جن 2 لوگوں کو پکڑا گیا ان کو شام میں ہی چھوڑ دیا گیا کیوں کہ ان کے پاس بیلٹ پیپرز اور نہ ہی مہریں ملیں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ پرسرکاری وسائل کے استعمال کے ثبوت سامنے لائے جائیں جب کہ میری انتخابی مہم کے دوران کوئی وزیر و مشیر حلقے میں نہیں آئے بلکہ بلاول بھٹوکی آمد کے موقع پر کچھ ارکان اسمبلی آئے تھے لیکن ان سے تقریر نہیں کروائی تھی۔