کراچی: وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں اسماعیلی برادری کے ساتھ ایک واقعہ کیا پیش آیا کہ لوگوں نے مجھ پر غلط الزامات لگانا شروع کردیئے اور نااہل کہہ رہے ہیں جب کہ کل بغیر کسی خوف کے کراچی میں ہزاروں افراد سمندر میں نہانے گئے اور عوام کو کتنا امن چاہیئے۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ میں مکمل طور پر امن و امان ہے جب کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے،اگر سندھ میں امن نہیں تو سرمایہ کار کراچی کیوں آرہے ہیں، پنجاب میں ہونے والے واقعات پر کسی نے آواز نہیں اٹھائی اور کسی نے استعفی کیوں نہیں دیا، لوگوں نے استعفے طلب کرنے کو مذاق بنا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دورمیں امریکی قونصل خانے پر دھماکا ہوا تو کیا اس وقت انہوں نے استعفی دیا، ارباب غلام رحیم کی وزارت اعلیٰ کے دور میں اس وقت کے کور کمانڈر پرحملہ ہوا کیا اس وقت کے وزیراعلیٰ نے استعفیٰ دیا، تنقید کرنا اپوزیشن کا حق ہے لیکن وہ اگر کوئی الزام لگاتے ہیں تو پھراس کا ثبوت بھی پیش کریں۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ اپیکس کمیٹی اور سندھ حکومت نے جرائم کے خاتمہ کے لیے اہم اقدامات کیے جس پر وزیراعظم، آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی نے سندھ حکومت کی تعریف کی، سانحہ صفورا کے وقت میں اسلام آباد میں تھا اور یہ واقعہ صبح 9 بجے پیش آیا اور سانحے کے صرف 2 گھنٹے بعد 11 بجے میں کراچی پہنچ چکا تھا، سانحہ صفورا کے لواحقین کے ساتھ تمام ہمدردیاں ہیں، حملہ کرنے والوں کی شناخت ہوگئی ہےاور واقعے کے عینی شاہد مل گئے ہیں اور امید ہے کہ قاتل بھی جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ حکومت صوبے میں کسی کی حق تلفی نہیں ہونے دے گی، مانتے ہیں کہ صوبے میں غربت ہے اور ہم اسے ختم کرنے کی کوشش بھی کررہے ہیں،ہم نے صوبے میں نوکریوں کے مواقع پیدا کیے جب کہ کراچی میں بنائے گئے فلائی اوورز کے لئے پیسے بھی دیے، اسی طرح سندھ حکومت ہر شعبے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔