کراچی: گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے )نے انتخابی دھاندلی کے خلاف کل جمعہ 3 اگست کو کراچی سمیت سندھ بھر میں مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا ہے۔ جی ڈی اے کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے دوران وفاق اور پنجاب کو مرکز نگاہ بنایا گیا، سندھ کو نظر انداز کردیا گیا۔ اس روش پر گامزن رہنے سے ملک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن شفاف اور غیر جانب دارانہ انتخابات کے انعقاد میں ناکام رہا۔ ان خیالات کا اظہار سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا، سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید غوث علی شاہ، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، کرشن چند پروانی، سردارعبدالرحیم اور نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
فہمیدہ مرزا نے کہا کہ الیکشن کے موقع سندھ کو ریاستی اداروں نے نظرانداز کیا ہے۔ سندھ میں نگران حکومت بنائی گئی جو سابق حکومت کا تسلسل تھا۔ میرا حلقہ بہت حساس تھا اور سب کی نظریں بدین پر تھیں مگر وہاں ہمارے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ میڈیا نے پیش نہیں کیا۔ جی ڈی اے ایم کیو ایم پاکستان نے مبینہ انتخابی دھاندلی کیخلاف آج الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے تما م حق پر ست عوام سے اپیل کی ہے کہ اپنا مینڈیٹ چرائے جانے کے خلاف مظاہرے میں بھرپور شرکت کرکے احتجاج ریکارڈ کرائیں۔یاد رہے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کی جانب سے کراچی کی حلقہ بندیوں سے متعلق درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات مسترد کردیئے اور تعطیلات کے بعد درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے مصطفی کمال کی درخواست کی چیمبرمیں سماعت کی۔ پی ایس پی کے سربراہ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو 70 لاکھ کے قریب کم کیا گیا، اس کے علاوہ سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی بھی کم کی گئی ،نادراریکارڈ کے مطابق 2013تک کراچی کی آبادی 2 کروڑ 14 لاکھ تھی،5 سال بعد کراچی کی آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ کیسے ہوسکتی ہے ؟۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ سندھ کے دیہی علاقوں کی آبادی کم نہیں کی گئی تھی ۔انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کا نام لیے بغیر اسے بھی اس معاملے میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ دوسری جانب تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان پنجاب اور وفاق میں حکومت سازی کے لیے فارمولہ طے پاگیا۔ذرائع کے مطابق حکومت سازی کے لیے دونوں جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت چوہدری پرویز الہیٰ اسپیکر پنجاب اسمبلی ہوں گے اور وہ پہلے ہی پنجاب اسمبلی میں خدمات انجام دینے کی خواہش کا اظہار کرچکے تھے۔