کراچی (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کسی جماعت نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 60 فیصد تک کمی لائی جاچکی ہے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ شہر میں آپریشن کی اشد ضرورت تھی جس کے لئے ہم نے اپنی ہی فورسز پر انحصار کیا اور اسے سہولیات فراہم کیں، صوبے میں امن کے لئے مشترکہ پالیسی بنائی گئی جس پر ہم نے عملدرآمد کیا اور وفاقی حکومت نے اس میں ہماری مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتا خوری اور دہشت گردی کو ختم کرنا ٹاسک تھا جس کے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں اور کراچی میں ٹارگٹ کلنگ 60 فیصد تک کم ہوگئی ہے۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کسی جماعت نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے، آپریشن کے حوالے سے ہر 15 دن بعد امن و امان کا اجلاس طلب کیا جاتا ہے جس میں پولیس، رینجرز اور ایجنسی کے نمایندے شریک ہوتے ہیں، صوبے میں اغوا برائے تاوان کی واردات کا ایک سال سے کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اغوا برائے تاوان کے چند کیسز ہیں جو ایک سال سے زائد پرانے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قانون کے ذریعے گواہوں کو تحفظ فراہم کیا۔
ملزمان کا عدالت سے زیادہ سے زیادہ ریمانڈ 14 دن تھا جسے آئینی ترمیم کرکے 90 روز تک کیا جب کہ پولیس کو سہولتیں دینے کے لئے بجٹ سے کٹوتی کرکے پیسے دیئے۔ ملٹری کورٹس کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملٹری کورٹس سے مشاورت صوبے کی لیگل ایڈ کمیٹی کر رہی ہے اور اب تک 64 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے گئے ہیں۔