کراچی: ہائی کورٹ نے خاتون کو برہنہ کرنے والے تھانیدار کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کراچی میں خاتون کو برہنہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اورنگی کی رہائشی درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے منشیات فروشی کا الزام لگا کر اسے برہنہ کردیا۔ پولیس نے اپنی رپورٹ میں موقف اختیار کیا کہ منشیات فروشی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔
عدالت نے پولیس رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کردیا اور حکم کے باوجود پیش نہ ہونے پر ایس ایس پی ویسٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے خاتون کو برہنہ کرنے کی تحقیقات ڈی آئی جی کے سپرد کردیں اور 15 روز میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے واقعہ میں ملوث ایس ایچ او اقبال مارکیٹ کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے تک ایس ایچ او کو فیلڈ پوسٹنگ نا دی جائے۔ درخواست گزار خاتون نے کہا کہ گزشتہ ماہ 24 مارچ کو 17 پولیس اہلکار ان کے گھر میں گھسے، بوڑھی والدہ کو علیحدہ کمرے میں بند کیا، پھر ان کی ڈیڑھ سال بیٹی پر بندوق تان کر انہیں برہنہ ہونے پر مجبور کیا گیا۔
درخواست گزار خاتون کے مطابق پولیس والے 3 روز تک ان کے گھر میں رہے، ساس کی جانب سے اعلیٰ حکام کو شکایت کی گئی تب جاکر انہیں رہائی ملی، ایس ایچ او اقبال مارکیٹ منہ بند رکھنے کے لیے بھی انہیں دھ مکاتے رہے۔