کراچی میں رواں سال پاک فوج کے اہلکاروں، پولیس اور ٹریفک پولیس اہلکاروں سمیت معروف قوال امجد صابری کا قتل ہوا،تحقیقاتی حکام کا ماننا ہے کہ ان وارداتوں میں چینل 2 یعنی کرائے کے قاتلوں کا استعمال ہوا ہے۔
پولیس حکام نے صرف امجد صابری قتل کیس میں پہلے دعویٰ کیا کہ ایک اہم ملزم کو گرفتار کر کے قتل کی سازش کو بے نقاب کردیا گیا ہے تاہم بعد میں ناگزیر وجوہات کے باعث اس گرفتاری کو ظاہر نہیں کیا گیا۔
ایک ہفتے قبل نارتھ ناظم آباد میں واقع فائیو اسٹار چورنگی پر فائرنگ کر کے ٹریفک پولیس کے سب انسپکٹر محمد ارشد کو قتل کر دیا گیا، مقتول کو دہشت پھیلانے کےلیے ٹارگٹ کیا گیا موقع سے نائن ایم ایم پستول کے 5خول ملے لیکن ان کی کوئی میچنگ نہیں ملی۔
اس سے قبل 26 جولائی کو صدر میں پارکنگ پلازہ کے قریب پاک فوج کی گاڑی پر فائرنگ کر کے2 اہلکاروں لانس نائیک رزاق اور سپاہی خادم حسین کو قتل کردیا گیا ، موٹرسائیکل سوار دہشتگردوں نے اس واردات میں ایمپٹی کیچر استعمال کیا اور موقع سے کوئی خول نہیں ملا۔
22جون کو لیاقت آباد انڈر پاس کے قریب موٹرسائیکل سوار دہشتگردوں نے فائرنگ کر کے عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کو قتل کردیا ، اس واردات میں طویل عرصے بعد 30 بور پستول کا استعمال کیا گیا، لیکن اسکی بھی میچنگ نہ ہوسکی، واردات میں ملوث گروہ اور اہم ترین ملزم کو پہلے پولیس کے اعلی حکام نے گرفتار کرنے کا دعوی کیا تاہم ناگزیر وجوہات کی بنا پر اس کی گرفتاری ظاہر نہ کی جا سکی۔
21مئی کو عائشہ منزل پر فائرنگ کر کے 2 ٹریفک پولیس اہلکاروں شکیل اور کامران کو قتل کردیا گیا، 20اپریل کو اورنگی ٹاون کے 2 مختلف مقامات پر فائرنگ کر کے پولیو ٹیم کی سیکورٹی پر مامور سات پولیس اہلکاروں کو قتل کردیا گیا، شاید یہ وہ آخری واردات تھی جس میں دہشتگردوں نے ماضی میں استعمال کیے گئے ہتھیار استعمال کیے۔
تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ تمام وارداتوں میں کالعدم تنظیموں کے دہشتگرد براہ راست یا سیاسی تنظیم اور کالعدم تنظیم کے لیے کام کرنے والے دہشتگردو ملوث ہیں، یعنی چینل 2 کا استعمال ہوا ہے،ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ دہشتگرد وارداتیں کر کے کراچی سے بلوچستان کے راستے بیرون ملک فرار ہوچکے ہیں۔