لاہور(ویب ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کراچی میں 2 کمسن بھائیوں کی اموات کا ازخود نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس پاکستان نے سندھ حکومت سے اس حوالے سے 10 دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔خیال رہے کہ کراچی میں 2 بھائی مبینہ طور پر زہریلا کھانا کھانے سے جاں بحق ہوگئے تھے اور اس واقعے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات جاری ہیں۔10 نومبر کی رات متاثرہ بچے اپنی والدہ کے ہمراہ پہلے ایک پلے لینڈ گئے جہاں انہوں نے ٹافیاں، آئس کریم اور چپس کھائے جس کے بعد کلفٹن کے علاقے زمزمہ پر واقع ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا۔ایس ایس پی جنوبی پیر محمد شاہ نے بتایا تھا کہ متاثرہ خاندان نے ہفتے کی رات 11 بجے کے قریب ریسٹورنٹ سے کھانا کھایا اور صبح 5 سے 6 بجے کے درمیان دونوں بچوں اور والدہ کی طبیعت خراب ہوئی اور انہیں الٹیاں ہوئیں۔ متاثرین کو دوپہر کے وقت ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں دونوں بچے دوران علاج دم توڑ گئے جب کہ والدہ کی طبیعت ناساز تھی۔انتقال کر جانے والے بچوں کی شناخت ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد کے نام سے ہوئی جب کہ ذرائع کا بتانا ہے کہ متاثرہ بچوں کے والد واقعے کے وقت لاہور میں تھے۔ واضح رہے کہ اس سےقبل لفٹن کے علاقے زمزمہ کے ریسٹورنٹ میں مبینہ طور پر مضر صحت کھانا کھانے کے بعد جاں بحق ہونے والے دونوں بچوں کی تدفین کردی گئی۔محمد اور احمد کی نماز جنازہ ڈیفنس کی مسجد عائشہ میں ادا کی گئی جس میں عزیز و اقارب اور اہل محلہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔نماز جنازہ کے بعد بچوں کی تدفین مقامی قبرستان میں کردی گئی ہے جہاں رقت آمیز مناظر دیکھے گئے۔اس سے قبل دونوں بچوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جب کہ ان کی والدہ تاحال اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ایم ایل او جناح اسپتال ڈاکٹر شیراز کا کہنا تھا کہ بچوں کی موت کی وجہ بظاہر زہر خورانی لگتی ہے جب کہ دونوں بچوں کے جسم سے مختلف اجزا اور خون کے نمونے حاصل کرکے لیباریٹری بھجوا دیئے گئے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لیبارٹری سے رپورٹ آنے میں 5 سے 10 روز لگ سکتے ہیں جس کے بعد موت کی حتمی وجہ سامنے آسکے گی۔