ماہ رمضان کے آغاز سے ہی کراچی میں فطرہ اور زکوٰۃ کی زبرسدتی وصولی تاجر برادری کے لئے ایک مسئلہ بن چکی تھی، تاہم گزشتہ دو برس سے ان واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے اور تاجر برداری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے خوش نظر آتی ہے۔
کراچی: (یس اُردو) شہر قائد میں ماہ رمضان میں فطرہ اور زکوٰۃ کی زبردستی وصولی نے بھتے کی سی شکل اختیار کر لی تھی۔ 2013ء میں شروع ہونے والے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران زکوٰۃ، فطرہ کے چندے کی جبری وصولی روکنے کیلئے بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اقدامات کئے، جن کی بدولت گزشتہ دو برسوں سے ان واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ فطرہ اور زکوٰۃ کی وصولی کے حوالے سے ایک ضابطہ اخلاق ہے اور اسکی پابندی نہ کرنے والے کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جاتا ہے۔صدر کراچی تاجر اتحاد عتیق میر کا کہنا ہے کہ 90 فیصد سے زائد ایسے واقعات میں کمی آئی ہے اور اب تک اس رمضان میں کوئی شکایت بھی موصول نہیں ہوئی ہے۔ سیاسی جماعتوں میں ایم کیو ایم اور سنی تحریک کی جانب سے بھی ذمہ داری کا ثبوت دیا جا رہا ہے کیونکہ دکاندار کہتے ہیں کہ ایک عرصے تک ان جماعتوں کے مبینہ کارکن جبری فطرہ اور زکوٰۃ لیتے رہے ہیں۔ایم کیو ایم کے رہنماء اور خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی ارشد وہرہ کا کہنا ہے کہ متحدہ نے ہمیشہ زبردستی زکوٰۃ اور فطرہ وصول کرنے کی حوصلہ شکنی کی ہے اور اب بھی ان کارکنان کے خلاف تنظیمی کارروائی کی جاتی ہے جو ضابطہ اخلاق کی پابندی نہیں کرتے۔تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سال میں حالات میں اتنی بہتری آئی ہے کہ جب پہلے کسی تنظیم کی جانب سے جی بھر کے زکوٰۃ اور فطرہ کا تقاضہ کیا جاتا تھا تو دکانداروں کی رونے جیسی شکل بن جاتی تھی لیکن اب ان لوگوں کی آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں جو ان تنظیموں کی جانب سے زکوٰۃ اور فطرہ مانگنےآتے ہیں۔