آؤ مُجسف تمھیں اک شہر بتاؤں جہاں انسان کی کوئی قیمت نہیں
جہاں انسان مَسل دیے جاتے ہیں پھولوں کی ماند ارمان کی کوئی قیمت نہیں
خدا گوا ہے میں نے ہر روز اس شہر میں خون کی اک ہولی دیکھی ہے
یہاں راج ہے جنگل کا بھیڑیے رہنما اس کےیہاں جان کی کوئی قیمت نہیں
آتی ہے شرم کِتنا خوش ہوتا ہوگا میرا دُشمن دیکھ کر تَماشا میرے وطن کا
ہر شخص ہے یہاں گولیاں زِیب تَن کیےہوئےجیسے زبان کی کوئی قیمت نہیں
بھائی، بھائی کاخون چوس رہا بیٹاباپ کا دُشمن، یہ وقت سے پہلےقیامت کیوں؟
مسروف ہیں لوٹنےمیں اسےاس شہرکےرکھوالے یہاں ایمان کی کوئی قیمت نہیں