حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشتگردوں کیخلاف ان کی مدد کرنیوالوں پر بھی پکا ہاتھ ڈالا جائے گا اور کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی
کراچی (یس اُردو ) کراچی میں پھر بدامنی ہے ، دہشت گردی اور خوف کے سائے ہیں ، ان حالات میں حکومت نے چند بڑے فیصلے کر لئے ہیں ، آپریشن میں مزید تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، حالات کا مقابلہ کیسے کیا جائے ، حکومت کے بڑے بھی اسلام آباد سے کراچی پہنچ کر آج سر جوڑ کر بیٹھیں گے ۔ پہلے چیف جسٹس سند ھ ہائی کورٹ کے بیٹے کا اغواء ، پھر مشہور قوال امجد صابری کا قتل ، کراچی میں خوف و ہراس ان حالات نے وفاقی کو اسلام آباد میں اور سندھ حکومت کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے ۔ وزیر داخلہ کراچی پہنچ رہے ہیں جبکہ وزیر اطلاعات پہنچ چکے ہیں جہاں مستقل کی حکمت عملی پر غور ہو گا ۔ اب حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے دہشت گردی کرنے والوں کے ساتھ ساتھ کرانے والوں پر بھی پکا ہاتھ ڈالا جائے گا اور کسی سمت سے کسی قسم کا کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا ۔ ادھر سندھ حکومت بھی شدید پریشان ہے ، یہ پریشانی وزیر اعلیٰ کے لب و لہجے سے ایوان میں بھی نظر آئی اور انہوں نے بتا دیا کہ دہشت گردی کے پیچھے کون سا گروپ ہے ۔ ایک دن پہلے چیف جسٹس انور ظہیرجمالی بھی کراچی آئے ۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں بیرسٹر اویس شاہ کی بازیابی کے لے کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ کیا عید سے پہلے حالات قابو میں آجائیں گے؟؟ وہ کون سے ملک دشمن قوتیں ہیں جو کراچی میں امن نہیں دیکھنا چاہتیں ؟ کچھ عرصے تک شہر قائد میں خاموشی کے بعد بدامنی کا طوفان کیوں اٹھتا ہے؟ ہر تین چار ماہ بعد اہم شخصیات کیوں نشانہ بن جاتی ہیں؟ یہ وہ تلخ سوال ہیں جن کا مستقل جواب ناگزیر ہے