کراچی: شہرقائد میں رواں سال کے ابتدائی 3ماہ کےدوران 90 افراد کو قتل جب کہ شہریوں کو ساڑھے9 ہزار سے زائد موبائل فونزسے محروم کردیا گیا۔
آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام اور کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کے دعوؤں کے برعکس کراچی کے شہریوں کو ٹارگٹ کلرز اور مسلح لٹیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، ٹارگٹ کلرز اور مسلح لٹیرے جب اور جہاں چاہیں کھلے عام وارداتیں کرتے ہیں اور پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہو جاتے ہیں، وارداتوں کے بعد پولیس حکام صرف لکیر پیٹتے رہ جاتے ہیں۔
سٹیزن پولیس لایژن کمیٹی نے یکم جنوری سے 26 مارچ تک کی 3 مہینے کی رپورٹ جاری کردی ہے رپورٹ کے مطابق رواں سال کے ابتدائی 3 ماہ میں مختلف واقعات میں 90 سے زائد افراد کو قتل جبکہ 16ہزار421 شہریوں کوان کے قیمتی موبائل فونز، موٹر سائیکلیں اور گاڑیوں سے محروم کردیا گیا، اس کے علاوہ جنوری میں 3424 اور فروری میں 3159 اورمارچ کے 26 دنوں میں 2991 شہریوں کو ان کے موبائل فونز سے محروم کردیا گیا۔…