اسلام آباد (ویب ڈیسک) من موہن سنگھ کس کے کہنے پر پاکستان آئیں گے؟ اس سوال نے بے شمار سیاسی پیچیدگیاں کر دی ہیں ، مگر اب اس حوالے سے کچھ نئی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ پڑوسی ملک کی حکومت کی دعوت پر کبھی بھی پاکستان نہیں جائیں گے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق کانگریس کے ترجمان’ پرنوجھا‘ نےبتایا ہے کہ من موہن سنگھ ایک یاتری کے طور پر پاکستان جائیں گے، وہ ’ فرسٹ جتھا‘ گروپ کا حصہ ہوں گے اور دوسرے بھارتی یاتریوں کے ساتھ مل کر کرتار پور گودوارے کا دورہ کریں گے۔ پرنوجھا نےمیڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر من موہن سنگھ کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں پاکستان جاتے بھی ہیں تو وہ پاکستان کی دعوت پر نہیں بلکہ بھارتی حکومت کی طرف سے دعوت پر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابق من موہن سنگھ 10 سال بھارت کے وزیر اعظم رہے لیکن انہوں نے اس پورے عرصے میں ایک مرتبہ بھی پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بھارت کے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ پاکستان کی دعوت پر کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے آرہے ہیں۔ تاہم، من موہن سنگھ نے بعد میں اس خبر کی تردید کردی تھی۔ شاہ محمود قریشی نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ من موہن سنگھ کا ایک عام یاتری کی حیثیت سے پاکستان آنے پر بھی خیر مقدم کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان 9 نومبر کو اس کا افتتاح کریں گے۔ بھارتی پنجاب میں واقع ڈیرہ بابا نانک اور پاکستان کے کرتار پور میں واقع دربار صاحب گوردوارہ (جہاں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک نے اپنے آخری دن گزارے تھے) آپس میںایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 8 نومبر کو بھارت کی طرف سے راہداری کا افتتاح کریں گے۔