برسلز: آئی سی ایچ ڈی کشمیرکونسل ای یوکے زیراہتمام یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر برسلزمیں ایک سیمینارکے دوران مقررین نے تیرہ جولائی کے شہدا ء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔یادرہے کہ جموں و کشمیرکے اس وقت کے ڈوگرہ حکمران کے اہلکاروں نے 13جولائی 1931 ء کوسری نگر سنٹرل جیل کے باہر اکیس معصوم کشمیریوں کوشہید کردیاتھا۔سیمینارمیں سیاسی رہنماؤوں، دانشوروں، متعدد این جی اوز اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں سمیت مختلف طبقات کے لوگ شریک ہوئے۔
سیمینار کے مقررین نے شہداء کی قربانیوں کے سراہتے ہوئے کہاکہ شہداء نے اپناخون دے کرکشمیرکے لوگوں کو تحریک آزادی جاری رکھنے کی قوت بخشی اور تیرہ جولائی کا دن کشمیرکی تاریخ میں وہ پہلا واقعہ ہے جس نے ظالم ڈوگرہ حکمران کے خلاف مظلوم کشمیریوں کوآوازاٹھانے کا موقع فراہم ہوا۔ مقررین میں رکن ای یوپارلیمنٹ راجہ افضل خان، یورپی یونین کے سابق سفیرانتھونی کرزنر، کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید، کشمیرانفوکے چیئرمین میرشاہجہاں، ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر خالد محمود جوشی،مسلم کانفرنس یورپ کے صدر سردارصدیق، پیپلزپارٹی بلجیم کے صدرحاجی وسیم، تحریک انصاف بلجیم کے چیئرمین شیخ ماجد، تحریک انصاف کے سلیم میمن، مسلم لیگ ق کے کورآڈی نیٹر چوہدری پرویز لوہسر، عیسائی کمیونٹی کے رہنماء کینتھ رائے اورسابق صدر پاکستان پریس کلب برسلز راؤ مستجاب شامل تھے۔
مقررین نے اس بات کا اعادہ کیاکہ شہداء کا مشن تحریک آزادی کے منطقی انجام تک جاری رہے گا۔ شہداء کی قربانیاں کشمیریوں کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کا مشن کامیابی تک جاری رہے گا۔بڑی تعدادمیں لوگوں نے سیمینار میں شرکت کی۔تلاوت کلام پاک کی سعادت سابق صدر پاکستان پریس کلب بلجیم حاجی شاہد فاروقی نے حاصل کی۔ شرکاء میں ناصر شاہ، حاجی منیر، عامر سنی، ملک اخلاق، مہرندیم، چوہدری افتخاراحمد، محمد جاویداور شفیق جٹ قابل ذکر تھے۔
اس موقع پر رکن ای یوپارلیمنٹ راجہ افضل خان نے کہاکہ ہم کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیرکا منصفانہ اور پرامن حل خطے کی خوشحالی کے لیے ضروری ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان میں پچاس ملین لوگ بھوک و افلاس کا شکارہیں۔اگرخطے میں امن آجائے تویہ بھوک وافلاس ختم ہوسکتی ہے اور خوشحالی آسکتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ یورپ کے ممالک بھی پہلے آپس میں لڑتے تھے لیکن اب انہیں یہ بات سمجھ آگئی ہے کہ لڑائی کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہے۔اس لیے آج یہاں ترقی ہورہی ہے۔ یورپی یونین کے سابق سفیرانتھونی کرزنرنے کہاکہ وہ مسئلہ کشمیرکے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ کشمیرکونسل ای یوکے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیرکا پرامن حل خطے میں امن کی ضمانت ہے۔
کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے کہاکہ تیرہ جولائی کے شہداء و ہ پہلے افراد ہیں، جنھوں نے خون کا نذرانہ پیش کرکے غلامی کے خلاف انقلابی قدم اٹھایا۔ان کی قربانی نے کشمیری عوام کے حوصلے بلندکردیے تاکہ وہ حق خودارادیت کے لیے اور غیرقانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھ سکیں۔علی رضاسید نے کہاکہ ہم شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کریں گے۔شہداء کی قربانیاں گرانقدرہیں اوران قربانیوں نے تحریک آزادی کشمیرکو زندہ رکھاہواہے۔ ہم شہداکے مشن کوجاری رکھیں گے۔بھارت جمہوریت کے لبادے میں چھپ کر کشمیریوں پر مظالم ڈھارہاہے اور ان کی تحریک آزادی کو دباناچاہتاہے لیکن یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں مل جاتا اور جب تک کشمیرسے بھارت کاغاصبانہ قبضہ ختم نہیں ہوجاتا۔انھوں نے کہاکہ بھارت کشمیریوں کے جذبات کو دبانہیں سکتا۔ بھارتی کاروائیوں سے یہ تحریک اورابھر رہی ہے۔
مزید سات لاکھ بھارتی فوج بھی آجائے تب بھی بھارت اس تحریک کو روک نہیں سکتا۔کشمیر انفو کے چیئرمین میرشاہجہاں نے کہاکہ ہم تحریک آزادی کشمیرکو حق خودارادیت کے حصو ل تک جاری رکھیں گے۔خالد محمودجوشی نے کہاکہ شہداء کے خون سے غداری نہیں کی جاسکتی۔ یہ خون ضرور ر نگ لائے گا۔ سردارصدیق نے کہاکہ شہداء کی قربانیوں نے تحریک آزادی کو زندہ رکھاہواہے۔ پرویزلوہسر نے کہاکہ پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ کینتھ رائے نے کہاکہ کشمیریوں پر مظالم پوری انسانیت کا مسئلہ ہے۔ حاجی وسیم نے کہاکہ ہم کشمیریوں کو تنہانہیں چھوڑسکتے۔ شیخ ماجد نے مسئلہ کشمیرکے فوری حل پر زوردیا۔ سلیم میمن نے کہاکہ حق خودارادیت تک کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ راؤ مستجاب نے کہاکہ عالمی برادری کو کشمیریوں پر مظالم کا نوٹس لیناچاہیے۔کشمیریوں کو ان کی خواہش کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیاجائے۔
سیمینار کے مقررین نے مقبوضہ کشمیرکے عوام جو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں روزانہ مصائب کا شکارہورہے ہیں، کے ساتھ بھی یکجہتی کا اظہارکیا۔ مقررین نے کہاکہ بھارت کو یہ بات سمجھناپڑے گی کہ وہ زیادہ وقت تک کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔ نئی دہلی کو جلد یا دیر سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرناہوگا اور انہیں آزادی دیناہوگی۔ سیمینارکے شرکاء نے سابق صدر و وزیراعظم آزادکشمیرسردار عبدالقیوم خان کو زبردست خراج عقیدت پیش کیاجوتین دن پہلے 91سال کی عمر میں اسلام آباد میں انتقال کرگئے۔مقررین نے کہاکہ مرحوم ایک عظیم کشمیری رہنماء تھے اوران کی کشمیریوں کے لیے خدمات کو ہمیشہ یادرکھاجائے گا۔اس موقع مرحوم رہنماء کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔