تحریر : میر افسر امان
بلی تھیلے سے باہر آ گئی اور دنیا نے دیکھ لیا کہ بھارت کیسی گیم کھیل رہا ہے۔بھارت کی دھمکی کہ کشمیر کوبھول جائو ، کراچی کی فکر کرو، یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو رہی ہے کہ بھارت اپنی شروع کی روش سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹا اور وہ مشرقی پاکستان کو توڑنے اور قوم پرست بنگلہ دیش بنانے کے بعد موجودہ پاکستان کے بھی حصے بخرے کرنے کی اپنی مہم پر تندہی سے عمل پیرا ہے۔کراچی، جس میں بھارت سے ہجرت کر کے آنے والے(ان کو میں اردو بولنے والے اس وجہ سے نہیں لکھ رہا کہ اردو تو ہند کے سارے مسلمانوں کی زبان ہے صرف ہجرت کر کے آنے والوں کی زبان نہیں) مسلمان آباد ہیں، کو ایک سازش کے تحت قوم پرستی کا سبق پڑھا پڑھا کر اس نہیج پر پہنچا دیا ہے اور ان کے قوم پرست لیڈر ، را کے ایجنٹ الطاف حسین نے ان کو ازبر کر دیا ہے کہ اردو تمھاری قومی زبان ہے اور تم مہاجر قوم ہو۔
اس سازش کے تحت بھارت سے ہجرت کر کے آنے والے ایک غیر حقیقی خواب مہاجر قوم کے پیچھے پڑھ گئے ہیں۔ حالانکہ یہ دنیا کا سب سے بڑاجھوٹ ہے کہ جو ان کو پڑھایا گیا ہے۔دنیا میں جتنی بھی مہاجرت ہوئی ہے اس کے سب لوگ سب پہلے سے موجود قوموں میں مل جل گئے ہیں۔اگر نواز شریف کشمیر سے ہجرت کے بعد مہاجر نہیں رہا،جتوئی بلوچستان سے ہجرت کر کے مہاجر نہیں رہا اور جی ایم سید عرب سے ہجرت کے بعد مہاجر نہیں رہا تو الطاف حسین بھارت سے ہجرت کر کے مہاجر کیسے رہے؟بھارت سے ہجرت کر کے آنے والے ایم کیو ایم کے لوگ اس خواب خرگوش میں مبتلا ہیں کہ وہ مہاجر قوم ہیں۔
پاکستان میں موجود سارے صوبے بھارت سے ہجرت کر کے آنے والوں کی ضد میں نہیں بنائے گئے یہ سارے صوبے پہلے سے موجود تھے۔ ان صوبوں کے لوگوں نے ہجرت کر کے آنے والے کو خوش آمدید کہا تھا۔ضرورت ان امر کی تھی کہ ہجرت کر کے آنے والے بھی پرانی آبادی میں ضم ہو جاتے مگر جیسے کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے بھارت نے ایک سازش کے تحت ہجرت کر کے آنے والوں میں الطاف حسین کی نفرت سے بھری سیاست نے نفرت کے بیج بوئے۔بھارت نے مقامی ایجنٹ بنائے جس میں سب سے بڑا ایجنٹ الطاف حسین ہے جس نے بھارت میں بر ملا کہا تھا کہ بٹوارہ دنیاکی ایک عظیم غلطی تھی۔ اس نے کراچی میں پاکستان ک جھنڈا جلایا۔ یہ بھی کہا کہ امریکہ پاکستان توڑنا چاہتا میں اور میں اس کا ساتھ دوں گا۔
برطانیہ کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو خط لکھا کہ پاکستان کی آئی ایس آئی کو ختم کرو میں مدد کرنے کے لیے تیا رہوں ۔ پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کو کئی برس تک یرغمال بنائے رکھا۔ اب بھی پاک فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہ کوننگی گالیاں دیتا ہے۔ اس نے را سے فنڈ لینے کا اعتراف کیا۔ اس کے کارکنوں نے بھارت سے دہشت گردی کی ٹرنینگ لینے کا اعتراف کیا۔ کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن میں الطاف حسین کے ہر کارکن نے را سے ٹرنینگ کا اعتراف کیا۔ رہی سہی کسر پاکستان سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفٰے کمال، گھر کے بھیدی نے اپنے بیانات میں پوری کر دی اور تکرار سے ایم کیو ایم پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔کیا کیا بیان کیا جائے یہ سب کچھ ریکارڈ پر موجود ہے ۔ کئی مرتبہ پاکستان بننے کی نفی کی مگر سیاسی ضرورتوں کے تحت آئین کے مطابق کاروائی نہیں کی گئی۔
اب بھی نواز حکومت سے عوام کی ڈیمانڈ کہ ایم کیو ایم پر پابندی لگائی جائے مگر نوازحکومت پابندی کیا لگاتی ایم کیو ایم کو پالنے والے بھارت اور کشمیر کو بھول جائو اور کراچی کی فکر کرنے والے بھارت سے آلو پیاز کی تجارت کو اولیت دی رہی ہے۔ اس کو ملک دشمنوں کے خلاف کاروائی کرنے کی ہمت نہیں۔ اس سے بہتر توبھٹو صاحب تھے جس نے ولی خان کی پارٹی پر ملک دشمنی کی وجہ سے پابندی لگا دی تھی۔نواز حکومت کی بھارت کے ساتھ معذرتانہ رویہ کی وجہ سے پاکستان کے عوام اور فوج بھی نا خوش ہیں۔ کشمیریو ں کی جد وجہد آزادی کے ساتھ یکجہتی کے لیے بھارت کی سرحد تک تاریخی مارچ کرنے والے سینیٹر اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے دُکھ کے ساتھ یہ بیان دیا کہ حکومتی وزرا بھارتی زبان بول کر کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا نہ کھونپیں۔
وزیر اطلاعات کے کشمیر بارے خیالات پاکستانی نہیں، بھارتی وزیر کا بیان ہے۔کشمیر پاکستان کا حصہ ہے ۔کشمیری بھارت سے آزادی کے نعروں کے ساتھ ساتھ ہر روز پاکستان کے جھنڈے لہراتے ہیں۔ پاکستان کے یوم آزادی کے دن پاکستان کا یوم آزادی بناتے ہیں۔ دوسرے دن بھارت کے یوم آزادی کے دن یوم سیاہ مناتے ہیں۔ پہلے دوگرہ حکمران کے ظلہم سہتے رہے۔ اس نے کشمیریوں کو زندہ الٹا لٹکا کر ان کی کھالیں اُتاری۔ جیل کے باہر ایک وقت آذان پوری کرتے ہوئے ایک ایک کر کے ٢٢ کشمیریوں کو شہید کیا تھا۔کشمیریوں سے بیگار لیتا تھا۔ اس کے دور میں بھی کشمیری اس کی سفاکیت اور بے انتہا ظلم کی وجہ سے ہجرت کر کے پاکستان کے مختلف حصوں میں آباد ہوئے تھے جو پرانے کشمیری کہلاتے ہیں میرا خاندان بھی ان میں سے ایک ہے۔
جب پاکستان اور بھارت ایک معاہدے کے تحت انگریزوں کی غلامی سے نجات حاصل کی تو ان معاہدے کے تحت کشمیر کو بھی سہلٹ اور اس وقت کی صوبہ سرحد میں ریفرنڈم کے تحت اپنی قسمت کا فیصلہ کرنا تھا۔مگربھارت نے اپنے فوجیں کشمیر میں داخل کر کے قبضہ کر لیا جو آج تک برقرار ہے۔ آٹھ لاکھ فوج کشمیریوں پر مسلط کی ہوئی ہے۔ بھارتی فوج نے ہر قسم کا ظلم روا رکھا ہوا ہے۔ کشمیری نوجونوں کو جیل میں غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے ان کو اپائج بنا دیا۔ ماروائے عدالت قتل کیا۔ مسنگ کشمیریوں کے بہنیں، مائیں اور بیویاں بوڑھی ہو گئیں لیکن ان کے پیاروں کی نہ تو لاشیں ملیں نہ ان کا اتا پتا معلوم ہوا۔١٩٤٧ء سے لیکر اب تک ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو بھارتی فوجی شہید کر چکے ہے۔ اربوں کی پراپرٹیوں پر گن پائوڈر چھڑک کر خاکستر کر دیا ہے۔
سری نگر میںدرجنوں قربرستان آباد ہو گئے ہیں۔ اجتماہی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔ ہزاروں کشمیری خواتین سے بھارتی فوجیوں نے اجتمائی آبرو زیزی کی۔ ڈوگرہ راج سے لیکر اب تک پانچ لاکھ کشمیر وںکو تہہ تیخ کر دیا ہے۔ اب تازہ جد و جہد میں چھرے والی گولیاں مار مار کر درجنوں کشمیری نوجوانوں کو اندھا کر دیا۔ اب اس امر میں کوئی بھی ابہام نہیں کہ بھارت نے ایم کیو ایم کو کراچی کی علیحدگی کا ٹاکس دیاہوا ہے جس پر ایم کیو ایم ایک عرصہ سے کام کر رہی ہے۔
ملک کی محب وطن سیاسی پارٹیوں نے بھی ایم کیو ایم کی ملک دشمن سرگرمیوں کی وجہ پابندی کی بات کی ہے۔ بھارت کے اعترافی بیان کہ کشمیر کو بھول جائو، کراچی کی فکر کرو، کو مد نظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ اور آزاد دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔اور بھارت کے ساتھ جارحانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے تاکہ اس کی پاکستان کو توڑنے کی حرکتوں سے باز رکھا جا سکے۔اللہ ہمارے پاکستان کو ہردشمن سے محفوظ رکھے آمین۔
تحریر : میر افسر امان