جرمنی (بلوچستانی) برلن بیوروا ورمرکزی آفس برلن یورپ کے مطابق عالمی چیر مین کشمیر فورم انٹرنیشنل امریکہ،یورپ و ایشیا،چیف کوآرڈنیٹر پاکستان عوامی تحریک یورپ و چیرمین ایشین جرمن رفاہی سوسائٹی محمد شکیل چغتائی کے اعلان کے مطابق ٢٢ جولائی ٢٠١٦ئ،بروز جمعةالمبارک،جرمنی کے دارالحکومت برلن میںبرانڈنبرگ ٹور کے قریب، ساڑھے تین سے چھ بجے شام تک کشمیر فورم انٹرنیشنل کی جانب سے جرمنی کی پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کے ساتھ مل کر،کشمیریوں پرحالیہ بھارتی مظالم،مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈ رربرہان مظفر وانی اورانکے بعد تقریباً پچاس افراد کی شہادت کے خلاف، کشمیریوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
جس میںایشین جرمن رفاہی سوسائٹی کے اراکین ؛پاکستان پیپلز پارٹی برلن و جرمنی کے سینئر رہنمائوںقیصر ملک،منظور حسین اعوان، ظہور احمد؛ پاکستان مسلم لیگ(ن)جرمنی کے سینئر نائب صدرسید آصف شاہ،چیف آرگنائزریوتھ لیگ پاکستان مسلم لیگ(ن)جرمنی محمد عنصر بٹ، پاکستان عوامی تحریک جرمنی کے سینئر نائب صدر خضرحیات تارڑ،سابقہ ذمہ دارMQIبرلن،بنیادی رکن PATبرلن، صلاح الدین شیخ؛ جرمن پاکستان فورم کے ریجنل سربراہ برلن،وزیر حسین ملک؛فری کشمیر آرگنائزیشن برلن کے صدر محمدصدیق کیانی؛کشمیر فورم جرمنی کے صدر وپاکبان انٹرنیشنل ویب سائٹ کے سربراہ ظہور احمد؛منہاج القرآن انٹرنیشنل برلن کے جنرل سکریٹری محمد ارشاد، کشمیری ایکٹیوسٹ ایم آر خان اور دیگر افراد نے شرکت کی۔
مظاہرے کے شرکاء نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت ،مقبوضہ کشمیر میں انڈیا کی ریاستی دہشت گردی وانسانی حقوق کی پامالی، بھارتی افواج کے وادی ء کشمیرسے انخلا،کشمیریوںکی آزادی اور انکی حمایت،کشمیر میں جنگی جرائم،کشمیریوں کے الحاق یاخودمختاری کی اجازت،بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف ،کوئی طاقت پسے ہوئے کشمیریوں کی آوازکودبا نہیں سکتی کے نعروں اور انڈین افواج کے مظالم کی تصاویر پر مبنی پوسٹرز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔
شکیل چغتائی نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے مظاہرہ کے مقاصد سے آگاہ کیا۔تلاوت کلام پاک عنصر بٹ کشمیری نے کی۔ انکے بعدمحمد صدیق کیانی کشمیری نے اپنی آرگنائزیشن کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کرتے ہوئے اس مظاہرہ سے قبل فری کشمیر آرنائزیشن کے نام پر ہونے والے مظاہرہ پر روشنی ڈالی اور کشمیریوں کے لئے کئے جانے والے تمام مظاہروں اور سیمینارز میں شرکت کا وعدہ کیا۔
یاد رہے کہ وہ اپنے مظاہرے کے بعد واپس جارہے تھے مگر جب کشمیر فورم انٹرنیشنل نے انہیں ٹہرنے کی درخواست کی اور سب سے پہلے انہی کو خطاب کا موقعہ دیا،تو وہ رک گئے اور آخر تک مظاہرہ میں حصہ لیا۔ایم آر خان کشمیری نے انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے انڈین افواج کے مظالم کا نقشہ کھینچااور کشمیر کی آزادی کے کے لئے ہراس پلیٹ فارم کو اپنے تعاون کا یقین دلایا، جو کشمیریوں کے حقوق کیلئے سر گرم عمل ہے۔
محمد عنصربٹ کشمیری نے اپنے مخصوص جذباتی انداز میں پر جوش خطاب کیا۔انہوں نے کشمیری بہن بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ”جرمنی میں مقیم کشمیری اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور انڈیا کی درندگی کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔اگر
اانڈیا اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ کشمیریوں کی جوجہد آزادی کو ختم کر دے گا تو یہ اسکی بھول ہے۔کشمیرایک دن آزاد ہو کر رہے گا۔ انشااللہ۔”
خضرحیات تارڑ نے بھی اپنے خاص انداز میں کشمیریوں کا مقدمہ پیش کیا اور کہا کہ”کشمیریوں نے اپنی شہادتوں سے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں نئی روح پھونک دی ہے۔ہم انڈین افواج کے بہیمانہ مظالم کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں کو اپنی بھر پور حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ ہم کئی سالوں سے برلن میںکشمیریوں کے حق میں کئے جانے والے مظاہروں کے انتظام و انصرام کا حصہ رہے ہیں اور آئندہ بھی چغتائی صاحب کے شانہ بشانہ کشمیر پرط قابض انڈین افواج کے خلاف آوازبلند کرتے رہیں گے۔
” آصف محمود شاہ نے مقبوضہ کشمیر سے بھارتی افواج کے انخلائ، مقبوضہ کشمیر کی آزاومی اوربھارتی حکومت کے مظالم کے خلاف نعرے لگوائے۔راہگیروں میںمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ،کشمیریوں پربھارتی تشدد،اقوام متحدہ کی قراردادوں اورشہداء و زخمیوں کی تصاویر پر مبنی لٹریچر تقسیم کیا گیا۔ مظاہرہ کی فوٹو گرافی پرنس ایربکان چغتائی و پرنس انجم بلوچستانی نے کی۔
مظاہرے کے روح رواںمحمد شکیل چغتائی نیبرہان مظفر وانی اوردیگرکشمیریوں کی شہادت پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے ایک مختصر اور مدلل خطاب فرمایا۔انہوں نے کہا کہ”بھارت اب زیادہ دیر تک مظلوم و مجبور کشمیریوں کو غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔آزادی مقبوضہ کشمیر کا مقدر بن چکی ہے بھارتی افواج کو کشمیر سے نکلنا ہوگا،اسی میں بر صغیر پاک و ہند اور اس پورے خطہ کی سلامتی کا رازپو شیدہ ہے اور یہی فیصلہ بھارت کو ٹوٹ پھوٹ سے بچا سکتا ہے۔پاکستان کو اس کڑے وقت میں کشمیریوں کی مکمل مدد کرنی چاہئے اور ہر جگہ انکے لئے آواز اٹھانی چاہئے۔”
اسکے بعد انہوں نے کشمیر فورم انٹرنیشنل کی تیار کردہ مذمتی قرارداد پیش کی اور مطالبات پڑھ کر سنائے،جو منظور کر لئے گئے۔یہ قرارداد جرمن حکومت،یورپی یونین، حکومت پاکستان،انڈین حکومت اور اقوام متحدہ کو روانہ کی جائے گی۔پاکستان میں اسکی نقول سفارتخانہء پاکستان کی وساطت سے وزارت خارجہ،وزارت امور کشمیر،فوج کے سربراہ،کشمیر کمیٹی و دیگر متعلقہ حکام کو روانہ کی جائیںگی۔
مظاہرہ کے خاتمہ پر عنصر بٹ اورایم آرخان نے شکیل چغتائی کی کشمیر کاز کے لئے طویل جدوجہد اور کشمیری و پاکستانی کمیونٹی میںاتحاد پیدا کرنے کی کاوشوں پر دل کھول کر خراج تحسین پیش کیا اورآئندہ بھی اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا،جسکی خضر حیات تارڑ نے بھی تائید کی۔
شکیل چغتائی نے ایک بار پھر تمام ساتھیوں اور جملہ شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے جذبہ ، جوش اور ولولہ کو سراہا،تمام تنظیمات کے تعاون پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا اور آخر میں سورہ الحمد پڑھ کر کشمیریوں و فلسطینیوں کی فتح و نصرت کی دعا مانگی۔اس طرح برلن میں کشمیر فورم انٹرنیشنل کا یہ مظاہرہ کامیابی سے اختتام کو پہنچا۔