تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
خواہ کچھ بھی ہو جائے کشمیر بھارت کا نہیں بلکہ پاکستان کا ہی اٹوٹ انگ ہے اور رہے گا۔مستقبل میں ہر صورت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب ہوگا اور مقبوضہ کشمیر پاکستان کاحصہ بن کر رہے گا ۔آج کشمیر کے ہر گلی کوچے ،قصبوںا ور شہروں میں پاکستانی پرچم لہرارہے ہیں آٹھ لاکھ بھارتی غاصب فوج قتل و غارت گری کے ذریعے لاشیں تو گراسکتی ہے لیکن کشمیریوں کی جدو جہدِآزادی کو کچلنے میں قطعاً کامیاب نہیں ہو سکتی سنگینیںا ور گولیاں خون سے سینچی گئی آزادی کی تحریک کو روک نہیںسکتی بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے لیکن کشمیر کی آزادی کا حق صلب کرکے اور بزور دباکراسنے خود اپنے دعوے کی نفی کردی ہے سامراجی ممالک برطانیہ وغیرہ تک نے عوام کو جمہوری حق دیا ہے ہر جگہ جمہوری حقوق کی پامالی کا دوراب خاتمے کے قریب ہے۔مظلوم نسلیں اور پسے ہوئے عوام انگڑائیاں لے رہے ہیں اور چاہے کتنا ہی خون دینا پڑے جمہوری آزادیاں اب دنیا بھر کے عوام اپنا جائز حق سمجھتے ہیں۔
حتیٰ کہ ظالمانہ جاگیردارانہ اور سود خور سرمایہ دارانہ باطل نظام جو کہ ناسور بن چکے ہیں بھی آخری ہچکیاں لے رہے ہیں۔اور یہ دونوں نظام بھی دفن ہو کر رہیں گے غریب مزدور ،کسانوں کی تحریکیں بھی ہر جگہ سر اٹھا رہی ہیں ہر طرف ایک ہی نعرہ گونج رہا ہے کہ” ظلم کے یہ ضابطے ۔ہم نہیں مانتے” انڈیا کو بھی یہ حق دینا ہو گامقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم،بھارتی فورسز کی طرف سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے ،حریت قیادت کی گرفتاریاںاور رسوائے زمانہ قوانین کے ذریعے عورتوں،بچوںاورنہتی نوجوان نسل کی گمشدگیوں،زیر حراست ہلاکتوں اور نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ مہذب جمہوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔
سامراجی اور کفر کی حکمرانی رکھنے والی ریاستیں بھی اس پر احتجاج کر رہی ہیں پوری ملت اسلامیہ اور آزادپسند دنیانے بھارت سے اپیل کرکھی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ناجائز طور پر قابض بھارتی سورمائوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوںکا نوٹس لے کرریاست کے عوام کوبھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزادی دلائے۔مقبوضہ کشمیر میں ” گائے”ذبح کرنے پر پابندی لگا کربھارت نے دنیا بھر کے1ارب سے زائد مسلمانوں کے ایمانی جذبات کو مجروح کیا ہے حالانکہ قران مجید کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی سورة”البقرة”(گائے)ہے۔جو ہندوئوں کی ماتا نہیں بلکہ اسے مسلمانوں کی پیار سے ممتا کہاجاسکتا ہے۔حضرت ابراہیم نے بچے کی پیدائش سے قبل آئے ہوئے مہمانوں (جو کہ فرشتہ تھے (کے لیے بچھڑے کے کباب بنوائے تھے تو مہمانوں نے بتایا کہ ہم تو آسمانی مخلوق ہیں ہم کھاتے پیتے نہیں۔
ہمیں خدائے عزو جل نے آپ کوایک متبرک بیٹے کی پیدائش کی مبارکباد دینے کے لیے بھیجا ہے دوسری طرف بعض ہندو بنیے تو گائے کا پیشاب تک پینے والے ہیں تو پھراللہ اکبر کے نعروں والی تحریک کا کیا مقابلہ کرسکتے ہیں ۔پوری دنیا کے مسلمان عید قربان پر گائے ذبح کرکے اس کے تکے کباب اور پسندے بنا کر کھاتے اور اس کی کھالوں کی جوتیاں بناتے ہیں ۔جو غلط عقائد رکھنے والوں کے ضرورت آنے پر سر پر بھی برس سکتی ہیں۔گائے اور اسکے بچھڑے کا گوشت دنیا بھر میں لذیذ ترین اور پروٹین سے بھرپور مانا گیا ہے اور بچوں کو تو ڈاکٹر ماں کے دودھ کے بعد گائے کا دودھ ہی تجویز کرتے ہیں۔مہر لگی گائے ہر گھر میں بندھی دیکھی جاسکتی ہے مگر دوسرے جانور شیر وغیرہ خوفناکیوں کی علامت ہیں ۔”گائے سب کو بھائے “کہ ہر طرح انسان کے کام آئے ۔قربانی پر ہم ذبح کرکے سنت ابراہیمی ادا کرتے ہیں ۔بھارتی حکمران اور ان کی عدالتیں آر ایس ایس کے دہشت گردانہ پروگرام اور ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر ملت اسلامیہ کے خلاف آگ کے آلائو روشن کر رہے ہیں
مگر اس آگ میں ہندو بنیاء خود جل کر بھسم ہو جائے گا بھارتی انتہا پسند اب جابرانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیر پر زیادہ دیر تک اپنا غاصبانہ اور عیارانہ قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر کے عوام کی تحریک آزادی کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔کشمیری اپنی آزادی پر اب کوئی کمپرو مائز نہیں کریں گے اگر بھارت نے حملے کی حماقت کی تو پاک فوج کے ساتھ آزاد کشمیرکے پانچ لاکھ ریٹائرڈ فوجی اور دس لاکھ حریت پسند مجاھدین بھارت سے بنگلہ دیش کابدلہ بھی چکائیں گے۔بھارت کا جنگ میں سراسر نقصان ہے کہ اگر بھارت ایٹمی جنگ میں تباہ ہو گیا تو ہندوئوںکا واحد ملک نیست و نابود ہوکر ہندو دھرم کا نام و نشان مٹ جائے گامگر پاکستان خدانخواستہ جنگ میں شکست کھاجاتاہے تو56مزید مسلمانوں کی ریاستیں موجود ہ ہیں اوررہتی دنیا تک اسلام کا نام قائم و دائم رہے گا۔
نریندر مودی اور بھارت کے لیے خیر اسی میں ہے کہ وہ اپنے عہد کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت فراہم کرے تاکہ کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں بھارتی ،اسرائیلی،امریکی مثلث ضرور قائم ہو گئی ہے مگر بنئیے مانتے ہیں کہ پاکستان وہ ایٹمی قوت ہے جو پورے ہندوستان کو چند منٹوں میں خاکستر کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔جبکہ مسلمان ا ور پاکستانی افواج تو ہر وقت جہاد فی سبیل اللہ کے لیے تیا ر رہتی ہیں ۔اور پاکستانی افواج تو اس شعر کی طرح ہیں کہ”شہادت ہے مطلوب و مقصود ِمومن ۔نہ مال غنیمت نہ کشورکشائی۔
تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری