برسلز (پ۔ر) کشمیرکونسل یورپ (ای یو) نے کشمیرکے مسئلے کو اجاگرکرنے کے لیے یورپ میں جاری اپنی مہم تیزتر کر دی ہے۔ بدھ کے روز برسلزمیں کونسل کی طرف سے یورپی یونین کی وزارت خارجہ کے دفترکے سامنے تین روزہ کیمپ کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسیدنے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف اور مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کے لیے یہ کیمپ لگایاگیاہے اور اس مہم کا سلسلہ اب تیزی سے جاری رہے گا۔
اس کیمپ کے دوران بتایاگیاکہ بھارتی فوجی پیلٹ گن کے ذریعے لوگوں کو اندھاکررہے ہیں اور ان چہروں کو مسخ کررہے ہیں جوکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔اس دوران یورپی یونین سے مطالبہ کیاگیاکہ وہ فوری طورپر آگے آئے اوربھارتی مظالم روکوانے کے لیے ضروری مداخلت کرے۔یورپی یونین کو چاہیے کہ حقائق کی چھان بین کے لیے ایک خصوصی وفد مقبوضہ کشمیر روانہ کرے۔زخمیوں خصوصاً پیلٹ گن کی فائرنگ سے آنکھوں سے محروم ہونے والے افراد کو علاج کے لیے یورپ منتقل کرے۔علی رضاسیدنے بتایاکہ بھاتی قابض حکام کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے اب ایک نیاہتھیار’’پاوا‘‘ استعمال کریں گے جس کے شیلزعموماً جانوروں کو قابو کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ کشمیریوں کے ساتھ بھی جانوروں جیساسلوک کیاجارہاہے۔
اب یہ موذی ہتھیار پیلٹ گن کی جگہ استعمال ہوگا۔ ڈاکٹروں کا کہناہے کہ اس ہتھیارسے انسان کا نرویس سیسٹم متاثر ہوتاہے اور انسانی جسم فوراً مفلوج ہوجاتاہے ۔ برسلزمیں لگائے جانے والے اس کیمپ کے پہلے روز ہی سے یہ کیمپ بڑی تعدادمیں یورپین باشندوں کی توجہ کا مرکز رہا۔کیمپ مزید دودن تک جاری رہے گا۔کیمپ کے شرکاء نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیریوں کی حمایت میں نعرے درج تھے۔ بلجیم کے مقامی لوگوں نے بھی دلچسپی ظاہر کی اورکیمپ کے شرکاء سے بات کرتے ہوئے مظلوم کشمیریو ں کے ساتھ یکجہتی کااظہارکیا۔ شرکاء نے کہاکہ نہتے اورپرامن کشمیریوں پر مظالم کے خاتمے تک ان کی حمایت اور ان کے ساتھ یکجہتی جاری رکھیں گے۔
کیمپ کے دوران مزید بتایاگیاکہ حالیہ دنوں بھارتی سیکورٹی فورسزکے ہاتھوں ایک سو سے زائد کشمیری شہید، سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ ان کے علاوہ چارسوسے زائد نوجوان کشمیری بھارتی فوج کی طرف سے پیلٹ گن کی فائرنگ کے دوران آنکھوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اوران کے چہرے مسخ ہوچکے ہیں۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یوعلی رضاسیدکاکہناتھاکہ یہ کیمپ مقبوضہ کشمیرمیں قتل عام، تشدد، خواتین کی آبروریزی، جبری گمشدگی، پرامن مظاہرین پر گن پیلٹ کے استعمال سمیت تمام بھارتی مظالم کے خلاف ہے۔ انھوں نے کہاکہ پیلٹ گن کا استعمال غیرقانونی ہے اور اس کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ بھارتی سیکورٹی فورسزنے پیلٹ گن کو استعمال کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
انھوں نے یورپی یونین سے یہ بھی مطالبہ کیاکہ مقبوضہ کشمیرمیں زخمی ہونے والے افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیادپر یورپ منتقل کریں۔ علی رضاسید نے مزیدکہاکہ ہم مسئلہ کشمیرکے منطقی اور منصفانہ حل تک کشمیر کی جدوجہدآزادی کی حمایت جاری رکھیں گے اور مقبوضہ کشمیرکے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکرتے رہیں گے۔ انھوں نے کہاکہ کشمیر میں اقوام متحدہ کے ذریعے رائے شماری کرائی جائے جس میں حصہ لے کر کشمیری عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔کیمپ کے شرکاء نے کہاکہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد کررہے ہیں ۔بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری عوام پر اپنی فوج کی طرف سے ہونے والے تشدد اور مظالم پر پردہ ڈالناچاہتا ہے۔
انھوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں سات لاکھ فوج کی موجودگی اور کالے قوانین اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کوسنگین دباؤمیں رکھاہواہے لیکن بھارت کی طرف سے مظالم اورتشددجیسے حربوں اور کالے قوانین سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو روکا نہیں جاسکتا۔اپنے منطقی انجام تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے خاص طورپر یورپی یونین سے مطالبہ کیاکہ وہ فوری طورپر آگے آئے اوربھارتی مظالم روکوانے کے لیے ضروری مداخلت کرے۔یونین کوچاہیے کہ مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے تاکہ اس مسئلے کا مناسب اورپرامن حل تلاش کیاجاسکے۔