اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ ؛اصغر علی مبارک سے ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے مسئلہ کشمیر ایک حقیقت ہے،مسئلہ کشمیر کو دنیا نظر انداز نہیں کر سکتی۔کشمیریوں اور پاکستانیوں کو مل کر بدلتے ہوئے حالات میں از سر نو پالیسی ترتیب دینا ہو گی کشمیر پر تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ جس میں بہت سارا خون بہہ چکا ہے۔آزادی کی تحریک میں کشمیریوں نے لاکھوں شہدا کا خون پیش کیا ہے۔ خون کے دریا عبور کر کے کشمیریوں نے آزادی کی تحریک کو جا ری رکھا ہے۔ سید علی گیلانی سمیت تمام حریت قائدین کی جدو دجہد کو سلام پیش کرتے ہیں۔ برہان وانی شہید، ڈاکٹر منان وانی شہید اور دوسرے لاکھوں شہدا کی قربا نیوں کے نتیجے میں کشمیری آزادی کی منزل حاصل کر کے رہیں گے۔ مسئلہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا مرکزی نقطہ ہے۔ کشمیر پر پوری پپاکستانی قوم ایک موقف پر قائم ہے۔ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حق خود ارادیت دیا جائے۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی، سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے زیر اہتمام منعقدہ سیمنار”کشمیر پکار رہا ہے“ میں کیا۔ سیمنا ر سے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر، مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان، کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کے کنوینر و ممبر اسمبلی عبدالرشید ترابی، پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل راجہ فیصل راٹھور، اوور سیز پاکستانی گلوبل فاؤنڈیشن نیو یارک کے صدر شکیل شیخ،حریت کانفرنس کے راہنما وں سید یوسف نسیم، رفیق ڈار، الطاف احمد بٹ، عبدالحمید لون، تحریک حق خود ارادیت کے چیئر مین راجہ نجابت حسین، پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، صدرنیشنل پریس کلب طارق چوہدری، سیکرٹری شکیل انجم، صدر آر آئی یو جے مبارک زیب خان، جوائنٹ سیکرٹری این پی سی عابد عباسی سمیت دیگر راہنماؤں نے خطاب کیا۔ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں نے نا قابل فراموش قربانیاں دی ہیں۔ میرا ضمیر اور میرا خون اس کی اجازت نہیں دیتا کہ ایک لمحہ کیلئے بھی مسئلہ کشمیر سے پہلو تہی اختیار کریں۔ کشمیریوں کی جد و جہد اور قربانیاں رنگ لائیں گی۔
ان قربانیوں کے نتیجے میں کشمیری آزادی کی منزل سے ہم کنار ہوں گے۔مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج انسانی حقوق کی بد ترین پامالی کر رہی ہے۔ معصوم بچے، عورتیں شہید کیے جا رہے ہیں۔ بھارت عالمی سطح پر منفی پراپگینڈہ کر رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں باہر سے مداخلت ہو رہی ہے۔ لیکن برہان وانی کی شہادت کے بعد ان کی نماز جنازہ میں لاکھوں لوگوں کی شرکت اورکشمیری نوجوانوں کے آزادی کے حق میں مظاہروں نے بھارت کے اس پراپگینڈے کو غلط ثابت کیا۔ کشمیریوں کی اپنی تحریک ہے وہ اپنے پیدائشی حق کے حصول کیلئے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں مقبوضہ کشمیر میں چندواقعات رونما ہوئے ہیں بھارتی فوج نے معصوم کشمیریوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ بھارت ایک طرف کہتا ہے کہ کشمیر میں حالات ٹھیک ہیں جبکہ بھارت نے کشمیر میں ساڑھے سات لاکھ فوج کشمیریوں کی تحریک کو دبانے کیلئے تعینات کر رکھی ہے اور بھارت مسلسل کالے قوانین کا سہارا لیکر کشمیر یوں کی آزادی کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ کبھی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستان کے کشمیر کے حوالے سے موقف میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ موقف بہت واضح ہے۔ سیمنا ر سے خطاب کرتے ہوئے سردار عتیق نے کہا کہ 21کروڑ عوام کی نمائندگی کی، کشمیریوں کی نمائندگی کی، تحریک انصاف کارکنوں کی نمائندگی کی، پچھلے پانچ سال وزیر خارجہ نہیں تھا۔ اس تقریر پر بحث ہونی چاہئیے۔ فالو آف کا۔کوئی مکینزم ہونا چاہئے، فلسطین سمیت پوری دنیا میں اتنے مظالم نہیں ہوتے جتنے کشمیر میں کشمیریوں پر ہو رہے ہیں۔ حریت کانفرنس رہنماؤں کو اس پروگرام میں دعوت دینے چاہئیے۔ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے خلاف نہیں لیکن مسئلہ کشمیر کے حل پر بات ہونی چاہئے۔سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرشید ترابی نے کہا کہ قائدین حریت رہنما بھی اگر اقوام متحدہ میں تقریر کرتے تو ان کے بھی یہیں الفاظ ہوتے،ہماری نمائندگی کی،بھار ت نے کشمیریوں پرجو ظلم کئے تاریخ میں ان کی۔مثال نہیں ملتی۔ مسئلہ کشمیر کا ملکی کی سیاسی، معاشی اور سکیورٹی سے منسلک مسائل پر قومی مشاورت ضروری ہے۔ کشمیریوں کی تحریک حق خودارادیت کی تحریک ہے۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو مزید قوت ملیگی۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی رپورٹ آئی جن میں کشمیریوں کی بھر پور نمائندگی کی گئی ہے۔