برنلے (تیمور لون) حریت کانفرنس کی قیادت میں اتفاق رائے کشمیری تشخص کی بحالی اور حق خودارادیت کے حصول کے لیے وقت کی انتہائی اہم ضرورت ہے۔ حکومت پاکستان کے ذمہ داروں کو مسئلہ کشمیر اور کشمیری راہنماوں کے ساتھ روابط میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ کشمیر کانفرنسوں میں غیر نمائندہ افراد کے اجتماع سے کوئی حدف حاصل نہیں ہوگا ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبریشن لیگ برطانیہ کے صدر ڈاکٹر عصفر نے حال ہی میں سوسنگر میں لبریشن فرنٹ کے لیڈر یاسین ملک کی جانب سے حریت کانفرنس کے راہنماوں علی گیلانی اور عمر فاروق اور دیگر راہنماوں سے ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس موقع کا اظہار کیا کہ کشمیری عوام کے تشخص کی بحامی اور حق خودارادیت کے حصول کی حاطر قوم ان راہنماوں سے توقع کرتی ہے کہ یہ راہنما قومی مقاصد کے حصول کی حاطر مشترقہ عمل اپنا کر اپنی جدوجہد کو آگے بڑہائے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کشمیر قوم اور قیادت حکومت پاکستان کے سیاست دانوں اور ذمہ داروں سے اس بات کی توقع رکھتے ہیں کہ وہ مسئلہ کے حل کیلئے تمام قیادت کے ساتھ روابط میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں گے اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس سے نہ صرف تعلقات میں دراڑیں پٹ جائیں گی بلکہ یہ مستقبل کیلئے اچھا شگون نہیں ہو گا انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کشمیر کانفرنس میں غیر نمائندہ افراد کی شمولیت سے تحریک آزادی کو کسی قسم کی تقویت نہیں ملے گی انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے جو نہ صرف ریاست کی تاریخ سے واقف ہوں بلکہ مقامی طور پر سیاسی سطح پر موثر کردار ادا کر رہے ہوں ورنہ یہ ساری کاروائی وقت اور وسائل کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا۔