سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں عید کے دن کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور پرتشدد واقعات سے نمٹنے کیلئے ڈرونز اور چوپرز کی مدد سے علاقے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ لوگوں کو مساجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہو گی۔تاہم کرفیو کا نفاذ بھی مظاہرین کو ہندوستان مخالف احتجاج سے روکنے میں ناکام رہا اور سیکیورٹی فورسز سے تازہ تصادم کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور 60 مظاہرین زخمی ہو گئے۔
علاقے میں سخت نگرانی کے باوجود درجنوں مقامات پر لوگوں نے احتجاج کیا جبکہ دس علاقوں سے جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سری نگر کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے علاقے باندی پورا اور جنوب میں واقع شوپیاں میں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین وک منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور شاٹ گن کے فائر کیے۔یہ 1990 کے بعد پہلا موقع ہے کہ عید کے موقع پر کرفیو لگایا گیا ہے۔
سری نگر سے موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق 26 سالوں میں پہلی مرتبہ عید گاہ یا درگاہ حضرت بل کے مزار پر عید کا کوئی اجتماع منعقد نہیں ہوا۔متنازع خطے میں جولائی میں پھوٹنے والے چھ سال کے بدترین پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ہونے والی جھڑپوں میں اب تک کم از کم 76 مظاہرین ہلاک اور سات ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ اس دوراب دو پولیس اہلکار ہلاک اور پانچ ہزار سے زائد زخمی بھی ہوئے۔پولیس کے ترجمان نے پیر کو بتایا کہ حکام نے عید سے قبل صورتحال کا جائزہ لے کر کرفیو لگا کر وادی فضائی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔منگل کو کشمیری مظاہرین نے دارالحکومت سری نگر میں واقع اقوام متحدہ کے مبصر کے دفتر تک جا کر مارچ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور یہ کرفیو اسی کے پیش نظر لگایا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مظاہرین کے مارچ کے پیش نظر سخت کرفیو لگانا ضروری ہو گیا تھا۔
وادی میں موبائل انٹرنیٹ اور سیل فون سروسز کو عید کے دن جزوی طور پر بند کردیا گیا ہے اور یہ حالیہ عرصے میں دوسرا موقع ہے کہ حکام نے یہ پابندی عائد کی ہے۔ اس سے قبل نو جولائی کو نوجوان حریت پسند کمانڈر برہان وانی کو قتل کرنے کے بعد بھی یہی پابندی لگا دی گئی تھی۔واضح رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر کو ہندوستانی فوج نے ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران ہلاک کردیا تھا جس کے بعد کشمیر بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی، پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ کشمیری حریت رہنما برہان وانی سمیت دیگر کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل قابل مذمت ہیں۔پرتشدد واقعات کے سلسلے کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی حکام نئے کشمیر میں 52 روز تک کرفیو نافذ رکھا تھا جسے اگست کے آخر میں ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا تھا لیکن سری نگر اور پلوامہ کے چند علاقوں میں بدستور کرفیو نافذ رہا تھا۔