تحریر : میر افسر امان
نواز شریف صاحب پر پاکستان کے عوام کی طرف سے دہشت گرد تنظیم کے بنیادی رکن، گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث، مسلمانوں کے دشمن مودی سے ذاتی دوستی کی شکایت رہی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ بھارت کے اسٹیل ٹائیکون سے بھارت میں خفیہ ملاتات،اور پھر اُس کی مودی کے ساتھ نواز شریف کی سال گرہ اور نواسی کی شادی پر لاہور آمد، مودی کو تحائف وغیرہ ہیں۔ اس سے قبل بھارت کے ساتھ معزرتانہ رویہ اور کشمیر کے مسئلہ کو نظر انداز کر کے آلو پیاز کی تجارت سے بھی پاکستان کے عوام نالاں تھے۔
مزید ہمارے ازلی دشمن بھارت کے حاضر سروس کلبھوشن یادیو جاسوس کی گرفتاری پر نواز شریف صاحب کی پر اسرار خاموشی نے جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کیا ہے۔ ان ساری باتوں کو ایک طرف رکھ کر ایک اچھی بات کہ کشمیر کے لہو لہان ہونے پر نواز شریف صاحب کی طرف سے بھارت کو للکارنے پر پاکستان کے عوام کا غصہ ٹھنڈا پڑھ گیا ہے۔ پاکستان نے آج یہ بھی کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات ممکن نہیں کشمیر کا مسئلہ عالمی فورم پر اُٹھا رہے ہیں اب ضرورت اس بات کی ہے کہ نواز شریف کو چاہیے کہ بھارت میں پاکستان کی سفیر کو کشمیر میں موجودہ ظلم و ستم پر احتجاج کرتے ہوئے اور کشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھتے ہوئے واپس بلا لینا چاہیے۔
پاکستان کے مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوحہ ایران میں دورے کے دوران بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سمیت اہم سرحدی امور پر بات چیت کر رہے ہیں۔ بھارت نے پاکستان میں زیر تعلیم سفارتکاروں کے بچے واپس بلا نے اور پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک میں تعلیم کے لیے انتظامات کرنے کا کہا ہے۔نئی دہلی میں سیکورٹی الرٹ جای کیا ہے۔بی جے بی نے حریت کانفرنس کے رہنمائوں کو پاکستان کا کٹ پتلی قرار دیا۔علی گیلانی اور میر واعظ کو پھر گرفتار کر لیا ہے۔ بھارت کی موجودہ لیڈر شپ چاکیہ کوٹلیہ کی سیاست پر عمل درآمد کرتی ہے۔
حریت کانفرنس کے لیڈر جناب غلام محمد صفی کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ بھارت کشمیر کے مسئلہ سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی بڑے کاروئی بھی کر سکتا ہے۔کشمیریوں کی موجودہ جد و جہد اور برہان وانی کی شہادت کو سامنے رکھتے ہوئے نواز شریف نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کے ساتھ ملے گا اور پاکستان مکمل ہو گا۔اس پرسشما سواراج نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو معلوم ہونا چاہیے کہ برہان وانی حزب الماجاہدین کا کمانڈر تھا۔ ہماری سیکوررٹی فورسز پر انگلی اُٹھانے کا کسی کو حق نہیں۔کشمیر پاکستان کا حصہ کبھی بھی نہیں بنے گاپاکستان دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے کشمیر میں تشدد کو ہو دے رہا ہے۔
سشما سوراج کو معلوم ہونا چاہے ہے کہ وہ دنیا کی قوموں کی آنکھوں میں دھول نہیں جونک سکتی۔ کشمیر پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے ۔ کشمیر اخلاقی، تہذیبی ، ثقافتی ،مذہبی اور جگرافی طور پر پاکستان کا حصہ ہے، کشمیر کے سارے دریا پاکستان کی سمت بہتے ہیں۔پاکستان کے سارے زمینی راستے کشمیر کی طرف جاتے ہیں۔ کشمیر میں نوے فی صد مسلمان بستے ہیں۔ آدھے مسلمان آزاد کشمیر اور آدھے مسلمان مقبوضہ کشمیر میں بستے ہیں ۔اگر دیوار برلن ٹوٹ سکتی ہے اورجرمن قوم پھر سے ایک ہو سکتی ہے تو کشمیر کی خونی لکیر بھی ختم ہو سکتی ہے اور کشمیر مسلمانوں بھی ایک ہوسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں سشما سرج کے آبائو اجداد ہی گئے تھے اور دنیا دے وعدہ کیا تھا کہ کشمیر میں رائے شماری کرائی جائے گی۔
آپ ہمیشہ دنیا کے سامنے جھوٹ نہیں بول سکتے۔آپ کو کشمیر میں رائے شماری کرنی پڑے گی ۔سشما سوراج آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر کشمیری بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ۔آپ کشمیر میں آٹھ لاکھ فوج کب تک رکھ کر کشمیریوں کو غلام بنا کر رکھ سکتے ہیں۔ آپ کی آنکھیں نہیں ہیں کہ کشمیر میں لاکھوں انسانوں کے ٹھاٹیں مارتے سمندر اس بات کا اعلان کر رہے ہیں کہ ہم پاکستان کیساتھ شریک ہونا چاہتے ہیں۔ ان ٹاٹھیں مارتے انسانوں کے سمندروں میں ہر روز پاکستان کے جھنڈے لہراتے ہیں پاکستان کے جھنڈوں کو سلامی پیش کرتے ہیں۔ پاکستان یوم آزادی کے ساتھ مل کر یوم آزدی مناتے ہیں۔
بھارت کے یوم آزدی کے دن یوم سیاہ مناتے ہیں۔ ١٩٤٧ء سے آپ نے اس پاداش میں ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے جس کے ثبوت سری نگر کے قبرستان ہیں۔ آپ کی درندہ سفت قابض فوج نے کشمیرکی معصوم تیس ہزار خواتین کے ساتھ اجتماہی آبرو ریزی کی ہے۔ آپ کی فوج نے مسلمانوں کے مکانات پر گن پائوڈر چھڑک کر اربوں کا نقصان پہنچایا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے باغات کو آگ لگا دی ہے۔ درجنوں اجتمائی قبریں دریافت ہو چکی ہیں جن میں بے گناہ کشمیریوں کو دفن کر دیا گیا ہے۔
نوجونوں کو جیل میںاذیتیں دے دے کر معاشرے کے ناکارہ اور اپائج عناصر بنا دیا ہے، ہزاروں کشمیریوں نوجوانوں کو گم کر دیا ان مسنگ پرسن کو ان کی مائیں، بیویاں اوربہنیں تلاش کر نے کی جد وجہد کرتے کرتے میں بوڑھی ہو گئیں ہیں۔ ہزاروں کشمیریوں کو جیل خانوں میں بند کر دیا ہے۔ وقت کے فرعونوں، تمھارے کن کن مظالم کا تذکرہ کروں۔پھر بھی تم کہتے ہو کہ کشمیریوں کو غلام بنا کر رکھ سکتے ہوں احمکوں کی جنت بار نکل آئو اور حقائق کا سانا کرو۔ اقوام متحدہ میں اپنے وعدوں کے مطابق جموں کشمیر میں رائے شماری کرا کر کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے دو۔ ورنہ مقافات عمل کے لیے تیار ہو جائو۔ کیا تمھیں ہزار سالہ مسلمانوں کے زیر سایا محکومی بھول گئی ہے۔
آج اگر حکومت پاکستان جہاد کا اعلان کر دے تو تم دُم دبا کر بھاگ جائو گے۔پاکستان کے عوام نواز شریف حکومت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ جو کچھ آپ نے کشمیریوں کی موجودہ جد وجہد کی حمایت میں کیا ہے وہ سرآنکھوں پر اور اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے ۔ مگر مسئلہ کشمیر اس سے زیادہ کا متقازی ہے۔پوری دنیا کے پاکستانی سفارت خانوں میں کشمیر ڈسک قائم کیے جائیںاور دنیا کی تمام حکومتوں کو بھارت کے مظالم سے آگاہ کیا جائے۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے وعدوں کو دنیا کے سامنے بیان کیا جائے اور بھارت کے جھوٹ کا پلندہ اقوام عالم کے سامنے بیان کیا جائے ۔سلامتی کونسل کو کشمیر میں رائے شماری کرانے کی اپنی قراردادوں کو یاد کرایا جائے۔ ساٹھ کشمیریوں کی شہادت اور برہان وانی شہید کے جنازے میں تین لاکھ کشمیریوں کی شرکت کو دنیا نظر انداز نہیں کر سکتی یہ ریفرنڈم ہے۔ اقوام متحدہ سے رابطہ کر کے اٹھارہ روز مسلسل کرفیو کی وجہ سے اشیائے خوردنی مقبوضہ کے مسلمانوں کر بھیجنے کا انتظام کرنا چاہیے ۔کشمیر لہو لہان ہے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو اپنا سفیر احتجاج کرتے ہوئے واپس بلانا چاہیے۔
تحریر : میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان