تحریر: ممتاز حیدر
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی و کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے منظور کردہ عالمی قرار دادوں پر عمل درآمد نہ ہونا اقوام متحدہ کی ساکھ اور وقار پر سوال اٹھاتا ہے۔ اقوام متحدہ کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قرار دادوں پر عمل درآمد کرانے میں کیوں ناکام ہے ؟ اگر اقوام متحدہ کی کچھ قرار دادوں پر عمل درآمد سیاہی سوکھنے سے قبل ہی ہو جاتا ہے اور کچھ پر صدیاں گزر جانے کے بعد بھی عمل نہیں ہوتا تو عالمی فورم کو سوچنا ہو گا کہ اس کی حیثیت اور وقار کیا ہو گا؟
بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام دیرینہ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں ، مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اب ہماری قومی روایت بن چکی ہے اور اس بات کا بھی اعلان ہے کہ کشمیر ہماری یادداشت کا مستقل حصہ ہے کوئی پاکستانی کشمیری عوام کو بھلا نہیں سکتا ۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر نواز شریف نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدر آمد نہ ہونے کی بات کی ۔ قرارداد کی ناکامی میں کس کس کا حصہ ہے، اس پر سوچ کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنا ہے۔ ہم نے انڈیا کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے امریکہ کے دبائو میں آکر کئی بار کشمیریوں کے اعتماد کا خون کیا لیکن آفرین ہے کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
کشمیری پاکستان پر اعتماد کرتے ہیں، پاکستان کو اپنا وکیل بنانے پر بغاوت کے مقدمے ان پر درج کئے گئے، گولیاں کھا کر بھی وہ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں،مسرت عالم پر بغاوت کا مقدمہ کشمیر بنے گا پاکستان نعرہ لگانے پر بنا۔ ڈاکٹر قاسم 23 سال سے جیل میں ہے انکا جرم بھی پاکستان سے محبت ہے۔ وہ اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں۔ سید علی گیلانی لال چوک میں کہتے ہیں کہ ہم سب پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے ۔پاکستان وطنیت اور قومیت پر نہیں کلمہ کی بنیاد پر بنا اور اسی کلمہ پر کشمیریوں سے یکجہتی کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے مسلمانوں کے لئے دوہرا معیار اپنایا ہوا ہے۔
اگر کشمیریوں کو انکا حق نہیں ملتا تو پاکستان کو واضح پالیسی بنانی چاہئے کیونکہ کشمیری پاکستان کو اپنا وکیل سمجھتے ہیں۔ کشمیریوں پر بغاوت کے مقدمے ،گرفتاریاں سب پاکستان سے محبت کے جرم میں کی جاتی ہیں۔کشمیری پاکستان کے پرچم لہراتے ہیں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں اور ہمارے حکمران جن کو پانچ فروری کو اقوام متحدہ کی قراردادیں یاد آ ہی گئیں جب کشمیریوں کے زخموںپر نمک پاشی کر رہے تھے او رمودی کے ساتھ لاہور میں کیک کاٹ رہے تھے تب انہیں کشمیر یاد نہیں تھا؟وزیر اعظم نواز شریف سمیت موجودہ کابینہ میں آدھے سے زیادہ کشمیری ہیں، مگربھارت کے ساتھ تجارت، ثقافتی اور مذہبی وفود کے تبادلوںسمیت سب کچھ ہورہا ہے ، کشمیر پرکچھ بھی نہیں ہورہا۔
اب تو بھارت کشمیر کی اکثریتی مسلم آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے ہندو وں کی آباد کاری کررہا ہے۔فوجی چھائونیاں بنائی جا رہی ہیں تا کہ جموں سمیت دیگر علاقوں میں ہندو آباد کے آبادی کا تناسب بدلا جائے اور استصواب رائے جب ہو تو مسلم اقلیت میں ہوں یوں کشمیر کا فیصلہ بھارت کے حق میں ہو جائے اس حوالہ سے بھارت سرکار گہری سازش کر رہا ہے لیکن پاکستان کشمیر کے مسئلہ پر صرف بیانات کی حد تک کام کر رہا ہے،کشمیر کمیٹی کہیں نظر نہیں آتی، اقوام متحدہ اور پاکستانی حکمرانوں کی بے حسی نے کشمیریوں کو سخت مایوس کیا ہے ،بھارت اگر کشمیری عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے تو اس میں اصل قصور ان عالمی اداروں اور طاقتوں کا ہے جو مسلمانوں کے ساتھ دوہرا معیاراور معاندانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔
پاکستان کے نااہل حکمرانوں نے کشمیری عوام کی 70 سالہ جدوجہد آزادی کو ضائع کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ،حکمرانوں نے ہمیشہ ہندو کے کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہاتھوں کو چومنے کی کوشش کی ۔بھارت کو پسندیدہ ملک اور ہندو کو پسندیدہ قوم قرار دیا اور آلو پیاز کی تجارت اور فنکاروں کے طائفوں کے تبادلے کیلئے کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی ۔ پاکستانی حکومتوں نے آج تک کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کا حق ادا نہیں کیا اور اس مسئلہ کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھایا جانا چاہئے ،لیکن اب پاکستان کو بحیثیت وکیل اور فریق حقیقی معنوں میں کشمیری عوام کی پشت بانی کرنی چائیے۔ قائد اعظم نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا تھا۔
حکومت پاکستان اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرے اور کشمیر کی آزادی کیلئے واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرے۔ کشمیریوں نے اپنا خون پیش کر کے اور پاکستان کے جھنڈے لہرا کر ثابت کیا کہ وہ کلمہ کی بنیا د پر بننے والے ملک پاکستان کیساتھ ہیں۔ جب سوائے بھارت کے ساری دنیا اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کی حیثیت کا فیصلہ کشمیر کے عوام کے مرضی کے مطابق کیا جائے گا۔ کشمیر پر بھارت اپنا حق جتا کرا ورآٹھ لاکھ فوج کے ذریعے اس پر زبردستی قبضہ کرکے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے ۔ ہندوستان کا کشمیر پر غاصبانہ قبضہ ختم کرانے کیلئے پاکستانی حکومتوں اور عالمی برادری نے انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے ،ایک طرف بھارتی فوج کشمیر یوں کے گھروں ،مسجدوں اور کھیتوں اور کھلیانوں کو نذر آتش کرتی اور معصوم بچوں کو زندہ جلاتی رہی اور دوسری طرف عالمی امن کے ٹھیکیدار آنکھیں بند کئے بیٹھے رہے۔
بھارتی فوج نے لاکھوں کشمیری نوجوانوں کو عقوبت خانوں میں بدترین تشدد اور اذیت کا نشانہ بنایا لیکن تمام تر مظالم کے باوجود بھارت ان سے جذبہ حریت چھین نہیں سکا ۔ مقبوضہ کشمیر میںقابض ہندوستانی فوج نے مظالم کی انتہا کردی ہے ، شہر ویران اور قبرستان آباد کیئے جارہے ہیں۔ لاکھوں بچوں ‘ بوڑھوںخواتین اور جوانوں کو بے دردی سے شہید کرنے کے باوجود وہ آزادی کی تحریک کو دبا نہیں سکا۔بے پناہ مظالم کے باوجود کشمیری عوام آزادی کے حصول کیلئے ڈٹے ہوئے ہیں پہلے سے زیادہ جوش و جذبہ کیساتھ کام کررہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ آزادی سے کم کوئی حل قبول نہیں کرینگے ۔کشمیریوں کی حالیہ تحریک سے بھارت کو یقین ہو چکا ہے کہ کشمیر آزاد ہو کر رہے گا ان کی سب تدبیریں ناکام ہو چکی ہیں۔
امریکہ پر گہری امیدیں بھی انہیں حوصلہ نہ دے سکیں۔ افغانستان میں نیٹو کی شکست کے بعد مودی اب سمجھتا ہے کہ یہ ہمارا دفاع بھی نہیں کر سکیں گے۔ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے جس کی تکمیل کیلئے وہ جدوجہد کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کشمیر پر واضح اور دوٹوک پالیسی اختیار کرے ‘ پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں سیاسی اختلافات کے باوجود کشمیر کے مسئلے پر متفق ہیں۔ جس طرح افغانستان میں سابق سویت یونین کو نکالنے کیلئے پوری دنیا نے اخلاقی ‘ سیاسی اور عسکری مدد کی اسی طرح کشمیر سے بھارتی فوج کو نکالنے کیلئے بھی دنیا کشمیریوں کی مدد کرے۔
تحریر:ممتاز حیدر
برائے رابطہ:03349755107