نئی دلی : بھارت کی طرف سے کشمیری قیادت کو خریدنے اور مقبوضہ کشمیر میں تسلط جمانے کی سازش بے نقاب ہو گئی اور بھارتی خفیہ ایجنسی’’ را‘‘ کے سابق سربراہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو خریدنے کے لیے بھارتی سرکار پیسہ پانی کی طرح بہانے کے لیے تیار تھی جب کہ مقبوضہ وادی کونئی دہلی سرکار کا غلام بنائے رکھنے کے لیے کیا حربے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔
بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را ‘‘کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے الزامات اور اعترافات کی پٹاری کھول دی۔ ’’را‘‘ کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں اور سیاسی جماعتوں کو کئی برسوں سے فنڈنگ کر رہی ہیں، بھارتی ایجنسیوں کے اس اقدام کا مقصد پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔ اپنی کتاب ’کشمیر: واجپائی کے دور اقتدار میں‘ کی رونمائی کے موقع پر این ڈی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ کشمیری حریت پسندوں کے لیے پیسہ دہلی سے جاتا تھا۔
دلت کے مطابق خفیہ ایجنسیوں نے حریت رہنمائوں سید علی گیلانی اور یاسن ملک پر پیسے خرچ کیے۔ حریت پسندوں سے تعلقات پر ’را ‘ کے سابق سربراہ نے کہا کہ خفیہ ایجنسیاں ہمیشہ ان سے رابطے میں تھیں۔ انھوں نے مقبوضہ کشمیر میں رقم کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا پوری دنیا میں ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ رقم کے ذریعے کسی کو اخلاقی طور پر ختم کرنا اس کو قتل کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔ اپنی متنازع یادداشتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے امرجیت سنگھ دلت نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کئی مواقع پر سید علی شاہ گیلانی کی طرز کے پاکستان کے حامی حریت پسندوں کے علاج معالجے اور فضائی کرایے کی ادائیگی کی تھی۔
امرجیت سنگھ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ حزب المجاہدین کے رہنما اور بھارت کو سب سے زیادہ مطلوب حریت رہنما سید صلاح الدین کے ساتھ بھی ان کا رابطہ تھا ان کے بارے میں را کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان چھوڑ کر بھارت واپس آنے کے لیے تیار تھے۔ ایم کیو ایم کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ الطاف حسین برطانیہ میں ایم آئی6 کے مہمان ہیں، ’’را‘ ‘ کی ایم کیو ایم کو فنڈنگ پروہ کوئی کمنٹس نہیں کریں گے، ایم کیو ایم کی فنڈنگ کے بارے میں ایم آئی 6سے پوچھیں۔
دوسری جانب متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے خبر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’را‘‘ کے سابق سربراہ نے کشمیر کی آزادی پسند قیادت پر الزام لگا کر ہمالیہ سے بھی بڑا جھوٹ بولا ہے۔ انھوں نے ایک ٹی وی کو بتایا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں تحریک زوروں پر ہے اور حریت قیادت کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے، اس مقبولیت کو نقصان پہنچانے اور اس کے امیج کو کم کرنے کے لیے اس قسم کے الزامات لگائے جن کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بالکل سفید جھوٹ ہے کہ وہ بھارتی حکومت سے بات چیت کے بعد بھارت جانے پر تیار ہو گئے تھے۔ 2002 میں جو سیزفائر ہوا اس کو انھوں نے ہی واپس لیا۔ وہ 28 سال سے سرگرم عمل ہیں اور ممکن ہی نہیں کہ کہ وہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے یہاں سے وہاں جائیں۔
سید صلاح الدین نے کہا کہ ہمیں رقوم کے علاوہ بڑے بڑے مناصب کی پیشکش کی گئی لیکن ہم نے انکار کر دیا کہ ایک مقدس کاز کے لیے سوا 5 لاکھ کشمیری جام شہادت نوش کر چکے ہیں، جب تک وطن عزیزکو آزادی نہیں ملتی اور ایک ایک بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر سے باہر نہیں نکلتا کوئی سمجھوتہ اور کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور کوئی سیز فائر نہیں ہو گا۔
اسلام آبادسے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے سابق سربراہ کی جانب سے کشمیری حریت رہنمائوں کوپیسے دینے کے الزامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس بیان کومستردکردیا ہے۔ رہنماؤں نے کہاکہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے سابق سربراہ کاحریت رہنمائوںکوپیسے دینے کابیان جھوٹ پرمبنی ہے جس کی شدیدمذمت کرتے ہیں۔