تحریر: ممتاز حیدر
مقبوضہ کشمیر میں سرینگر اور دیگر قصبوں میں لوگوں نے بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں، پولیس اہلکاروں کی موجودگی اور سخت ترین پابندیوں کے باوجود جمعہ کو یوم آزادی پاکستان منایا اور پاکستانی پرچم لہرائے۔ کشمیریوں نے سرینگر کے علاقوں حبہ کدل، بٹہ مالو، مائسمہ، بمنہ، صورہ، پدشاہی باغ، ٹینگ پورہ بائی پاس اور لال بازارکے علاوہ دیگر قصبوں میں پاکستانی پرچم لہرائے۔ دختران ملت کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی نے سرینگر میں پاکستان کا یوم آزادی منایا۔
انہوں نے اپنی پارٹی کی دیگر کارکنوں کے ہمراہ ایک ریلی کے دوران پاکستان کا قومی ترانہ گایا اور پاکستانی پرچم لہرایا۔ ریلی کے شرکا نے پاکستان کے حق میں زبردست نعرے لگائے۔ جبکہ دیگر خواتین نے پاکستانی نغمے بھی گائے۔ویڈیو منظر عام پر آنے کے بھارت تلملا اٹھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما ہلا ل احمد ڈار نے بھی سرینگر میں پاکستان کا پرچم لہرایا تاہم بھار تی پولیس نے بعد میں انہیں گرفتار کر کے تھانے میں نظر بند کر دیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر پاکستان اور آزادی کے حق میں مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر علاقوں میں سخت اقدامات کر رکھے تھے لیکن لوگ پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گھروں سے باہر آئے اور سبز ہلالی پرچم لہرادیا۔ انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق ، محمد یاسین ملک ،شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، نعیم احمد خان، حکیم عبدالرشید، ظفر اکبر بٹ اور ایاز اکبر کو گھروں اور تھانوں میں نظر بند رکھا۔حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو پاکستان اور آزادی کے حق میں مظاہروں اور پندرہ اگست کو بھارتی یوم آزادی پر بھارت کے خلاف مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلئے نظر بند کیا گیا ہے۔ دختران ملت مقبوضہ کشمیر کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے کہا کہ نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے۔
پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا اور پہلے دن سے ہی بھارت نے اس کے خلا ف سازشیں شروع کر دی تھیں۔نظریہ پاکستان کی بنیاد پر ہم پاکستان کا حصہ بنے۔ہم پاکستانی ہیں اور سارا پاکستان ہمارا ہے۔پاکستان تو بن گیا لیکن اس کی تکمیل ابھی باقی ہے کیونکہ جموں کشمیر ابھی الگ ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری ہرماں اور بیٹی حافظ محمد سعید کو محمد بن قاسم کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔اگر26اگست کو ہونے والے مذاکرات کشمیر کے بغیر ہوئے تو اس کا کوئی فائدہ نہیںہو گا۔ کشمیریوں نے کبھی بھی بھارت کو اپنا ملک تسلیم نہیں کیا ہے جبکہ مستقبل میں بھی بھارت کو اسی نظر سے دیکھا جائے گا یہاں تک کہ وہ جموں کشمیر پر سے اپنا جبری اور غیر قانونی قبضہ ہٹا نہیں لیتا۔بھارتی افواج کی جانب سے جموں کشمیر میں جاری قتل ہا اور دیگر مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا”ہمیں بندوق کی نوک پر یرغمال بنایا جا چکا ہے لیکن ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بھارت ہمیں قتل کر سکتا ہے،جیل میں بھر سکتا ہے،ہماری جائیدادوں کو تباہ کرسکتا ہے لیکن ہمارے دل و دماغ نہیں جیت سکتا ہے” اگرچہ یہ بات خود بھارت کو بھی معلوم ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ پاکستان کے ساتھ بدرجہ اتم محبت کرتے ہیں اور انکے دل و دماغ پاکستان کے ہی ساتھ ہیں تاہم خود اپنے لوگوں اور پوری دنیا کو دھوکے میں رکھنے کے لئے بھارت اس حقیقت سے آنکھیں چراتا رہا ہے۔ اگر امر واقعہ یہ نہیں ہوتا تو پھر 14 اگست کو یہ سوچ کر کرفیو نہیں لگایا گیا ہوتا کہ بصورت دیگر سارا کشمیر سبز پرچم اٹھا کر سڑکوں پر جشن منانے لگے گا۔
کرفیو اور بندشوں کے باوجود بھی جس طرح پوری وادی میں لوگوں نے پاکستان کا قومی پرچم لہرا کر یوم آزادی پاکستان منایا ہے اس سے بھارت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کی آنکھیں کھل جانی چاہیئے اور یہ بات سمجھ لی جانی چاہیئے کہ در اصل کشمیر کس کے ساتھ ہیں اور کیا چاہتے ہیں۔حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ یوم آزاد ی پر پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔قیام پاکستان کے موقع پر مسلمانوں نے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قربانیاں دیں اور ایک الگ خطہ حاصل کیاتا کہ اپنے مذہب اور دین کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔ پاکستان مسائل میں الجھ چکا ہے اور اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔حکمران اپنے اس مشن پر کاربند نہیں جس مقصد کے لئے پاکستان بنایا گیا تھا۔ہماری دعا ہے کہ پاکستان درپیش مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو جائے۔پاکستان میں دہشت گردی بہت بڑا مسئلہ ہے۔دہشت گردی کرنے والوں کو سوچنا چاہئے کہ پاکستان میں طاقت کے ذریعے انقلاب لانا کسی صورت درست نہیں۔یہ کلمہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک ہے۔طاقت کے ذریعے،بندوق کا استعمال اور بم دھماکوں کے ذریعے پاکستانیوں کو قتل کرنایہ سارے اقدامات پاکستان کوکمزور اور بدنام کرنے والے ہیں۔افسوس ہے کہ یہ سب کچھ اسلام کے نام پر ہو رہا ہے۔
ایسے لوگوں کو باز رہنا چاہئے اور دعوت کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ قتل و غارت گری سے پاکستان کو محفوط رکھے۔ پاکستان اقوامِ عالم میں وہ واحد ملک ہے، جو کشمیری عوام کے مطالبہ حق ِ خودارادیت کی کھل کر حمایت کرتا ہے اور ہماری جدوجہدِ آزادی کا سیاسی، سفارتی اور اخلاقی سطح پر سپوٹ کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان مظلوم کشمیری قوم کی امیدوں اور آرزوؤں کا مرکز ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے بعد پاکستان ہی ایک ظاہری سہارا ہے، جو قومی اور بین الاقوامی فورموں پر ہمارے مطالبہ آزادی کی حمایت کرتا ہے۔ پاکستان کا قیام دنیا بھر کے مسلمانوں اور خاص طور سے جنوب ایشیائی خطے میں بودوباش رکھنے والے کلمہ خوانوں کے لیے ایک نعمتِ عظمیٰ ثابت ہوا ہے اور اس نے برصغیر میں اقلیت کہلائے جانے والی برادری کے وجود کو منوانے میں ایک اہم رول ادا کیا ہے۔
پاکستان کے ساتھ ہماری محبت کسی جذباتی کیفیت سے عبارت نہیں ہے، بلکہ اس کی مضبوط اور ٹھوس وجوہات ہیں۔ کشمیری قوم کو اس ملک کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو اپنا حق مانگنے کے جْرم میں ان پر ایک ہی بار بمباری کی جاتی اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹایا جاتا۔سید علی گیلانی نے افواجِ پاکستان کو خاص طور سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج پر دوہری ذمہ داری عائد ہے اور اس کو نہ صرف پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے، بلکہ اس ملک کی نظریاتی سرحدوں اور بنیادوں کی بھی اسی کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر پر حاصل کیا گیا ایک ملک ہے اور اسلامی نظامِ زندگی ہی اس کی سلامتی، استحکام اور روشن مستقبل کی ضمانت ہے، جس کو قائم کرنے میں افواجِ پاکستان ایک اہم رول ادا کرسکتی ہیں۔اسلامی نظریاتی کونسل آزاد جموں کشمیر کے رکن مولانا شفیع جوش کا کہنا تھا کہ یوم آزادی کے موقع پر نظریہ پاکستا ن کانفرنس ہمیں مجید نظامی کی یاد دلاتی ہے۔مجید نظامی کی وفات کے بعد اب حافظ محمد سعید کی ذمہ داریاں اور بڑھ گئی ہیں۔میں آپ کو یقین دلاتا ہون کہ جموں کشمیر کے مسلمانوں کا ”کشمیر بنے گا پاکستان ” پر ایمان ہے اور یہ بات واضح ہے کہ تکمیل پاکستان کشمیر کے بغیر نہیں ہو گی۔کشمیری الحاق پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔بانی پاکستان کا قول ”کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے”ایک ازلی حقیت ہے۔
ایک طرف کشمیر میں کشمیریوں نے پاکستان کے یوم آزادی پر سبز ہلالی پرچم لہرائے تو پاکستان میں جماعة الدعوة نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے نظریہ پاکستان کے حوالہ سے پروگراموں میں کشمیریوں کی مدد کی بھرپور تحریک چلانے کا کہا ہے ۔حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ کشمیر کی آزادی کے بغیر پاکستان مکمل نہیں۔ لاالہ الااللہ کا تقاضا ہے کہ انڈیا کی آٹھ لاکھ فوج کو کشمیر سے نکالا جائے۔ جس طرح نبی اکرم ۖ نے مکہ مکرمہ کو آزاد کروایا اسی طرح کشمیر آزاد کروانا ہے۔پاکستانی پرچم لہرانے والے کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔حکمران کشمیریوں کے بہتے ہوئے خون پر سیاست نہ کریں۔شہ رگ کشمیر جلد پاکستان کا حصہ بنے گی۔ بڑی قربانیوں کے بعد یہ ملک حاصل کیا گیا تھاآج ایک بار پھر اسی جذبے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کی تحریک ابھی بھی جاری ہے۔جغرافیائی اعتبار سے پاکستان تب مکمل ہو گا جب کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا۔ بھارت ایک بار پھر سرحدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔پاکستان کے یوم آزادی پر انڈیا نے گولہ باری کی اور ہمارے حکمران آموں کی پیٹیاں بھارت کو تحفے میں بھیج رہے ہیں۔ایسی صورتحال میں ملک نہیں بچتے۔ملک جراتوں،جذبہ جہاد اور شوق شہادت سے بچتے ہیں۔پاکستانی حکمران بزدل مصلحت پسند،تجارت پیشہ ہو سکتے ہیں لیکن پاکستانی قوم غیور اور بیدار و متحد ہے۔
تحریر: ممتاز حیدر