تحریر: ممتاز حیدر
کشمیر جنت نظیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے جہاں آٹھ لاکھ بھارتی فوج کے ظالم اہلکار کشمیریوں پر ستم ڈھاتے نظر آتے ہیں۔ کشمیریوں نے قربانیاں دیں لیکن ان کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی۔ موجودہ حالات میں آزادی کشمیر کی تحریک ایک شاندار مرحلے سے گزر رہی ہے۔آئے روز کشمیر ی پاکستان کا پرچم اٹھائے پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہے ہوتے ہیں اور بھارتی فوج ان پر تشدد کی انتہا کر رہی ہوتی ہے۔ حریت رہنما ئوں کی گرفتاریاں،نظر بندیاں،نوجوانوں کی شہادتیں مظالم کی ایک داستان ہر روز کشمیر میں رقم ہوتی ہے لیکن عالمی دنیا کی بے حسی بھی عیاں ہے،اقوام متحدہ کی قراردادیں کہیں دب کر رہی گئیں،بھارت سرکار کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کو تیار نہیں۔ پاکستان کی عوام کشمیریوں کے ساتھ ہے ۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی کشمیریوں کے بارے بھارت کو واضح پیغام دیتے ہیں۔وزیراعظم نوازشریف بھی جنرل اسمبلی میں کشمیر پر بات کرتے ہیں لیکن اسکے بعد مودی سے بھی ملاقات کرتے ہیں حالانکہ بھارت اور پاکستان کے مابین تنازعہ کشمیر کا ہے جب تک اس تنازعہ یعنی مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہو ،کشمیریوں کو ان کا حق نہ ملے بھارت سے مذاکرات،بات چیت ،دوستی و تجار ت کسی صورت نہیں ہو نی چاہئے۔کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں ۔ پاکستان 14 اگست 1947 کو قیام میں آیا لیکن کشمیریوں نے قیام پاکستان سے قبل ہی جولائی 1947 میں قرارداد منظور کی تھی کی کشمیر ی پاکستان کے ساتھ جائیں گے مگر بھارت نے فوج کشی کر کے خطہ کشمیرپر قبضہ کر لیا۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے اس وقت کے کمانڈر انچیف جو انگریز تھا’ اسے بھی اپنی فوج کشمیر داخل کرنے کیلئے کہا لیکن اس نے انکار کر دیا۔ بعد میں جب مجاہدین سری نگر تک پہنچ گئے تو نہرو اس مسئلہ کو اقوام متحدہ لے گیاتو کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینے کی قرارداد پاس کر کے دھوکہ کیا گیا۔ آزاد کشمیر پر سے بھارتی قبضہ چھڑانے میں سوات، دیر اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے مجاہدین نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔کشمیری مسلمانو ں پر جبر،تشدد سے بھارت تھکتا نہیں اور کشمیریوںکے جذبات میں کمی آتی نہیں۔ایک پورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں ایک سال کے دوران بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں میں 200 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
جموں کشمیر میں سال 2014ء اور 2015ء میں 22 نومبر تک 185 واقعات پیش آئے جن میں144 افراد شہید ہوئے۔ ترکی کے دارلحکومت استنبول میںایک عالمی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں دنیا کے 60ممالک کے 150 قائدین نے شرکت کی ،جس میں حکومتوں کے نمائندے،اسلامی تحریکوںکے سربراہان،علماء کرام ،دانشور اور سفارت کار شامل ہیں،عالمی کانفرنس کے ایک سیشن کی صدارت امیر جماعت اسلامی آزاد جموںوکشمیرعبدالرشید ترابی نے کی۔ عبدالرشید ترابی کی تحریک پر دنیاکے 60 ممالک کے 150 مندوبین نے متفقہ طور کشمیرپر قرارداد منظور کی جس میں کہا گیاہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوںکے مطابق کشمیریوںکو حق خودارادیت فراہم کرے،دو کروڑ انسانوںکو اپنے بنیادی حق سے محروم رکھنا ظلم ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ قرارداد میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیاہے کہ وہ مقبو ضہ کشمیرمیںبدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکا نوٹس لے۔کشمیرپر سے ناجائز فوجی قبضہ ختم کیاجائے۔
کانفرنس میں شریک تمام قائدین کشمیریوں کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر قتل وغارت گری ،انسانی حقوق کی پامالی اور دہشت گردی کو رکوانے میںاپناکردار ادا کرے۔لاہور ہائیکورٹ کے کراچی شہداء ہال میں پاکستان جسٹس پارٹی لائرز فورم کے تحت بھی بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام،اور کشمیری مسلمانوں پر مظالم کے حوالہ سے ایک سیمینار ہوا جس کے مہمان خصوصی امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید تھے۔
سیمینار میں وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔مجھے اس سیمینار میں جانے کا موقع ملا اور وکلاء برادری کے کشمیری مسلمانوں کے حوالہ سے جذبات دیکھے ،کالا کوٹ پہننے والے ہرفرد کے آنکھوں میں آنسو تھے۔مسئلہ کشمیر پر وکلاء کی گفتگو سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیںکہ وکیل بھی کشمیریوں کے لئے کچھ کرنے کو تیار ہیں۔وکلاء نے پاکستان میں بڑی تحریکیں چلائیں جو منزل تک پہنچیں اور ایک بات طے ہے کہ جس تحریک میں وکلاء شامل ہو جائیں وہ منزل تک پہنچ کر دم لیتی ہے اب وکلاء برادری بھی کشمیریوں کے لئے جس طرح کھڑی ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ کشمیریوں کی آزادی کی منزل قریب ہے۔پاکستان جسٹس پارٹی کے چیئرمین ملک منصف اعوان نے بتایا کہ پاکستان جسٹس پارٹی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے سیمینار کا انعقاد کرتی ہے ۔
وکلاء کے دل بھی کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔پاکستان جسٹس پارٹی ایک محب وطن پارٹی ہے جو ملک میں امن کے قیام،دہشت گردی کے خاتمے ،کالا باغ ڈیم کی تعمیر اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے سیمینارز ودیگر پروگراموں کے ذریعے رائے عامہ ہموار کرتی ہے۔ پاکستان جسٹس پارٹی (پی جے پی) کے چیئرمین ملک منصف اعوان نے سیمینار میں دو قراردادیں بھی پیش کیں جنہیں وکلاء نے منظور کر لیا ،پہلی قرارداد میں کہا گیا کہ ”انڈیا میں مسلمان گائے ذبح نہیں کر سکتے اور جو گائے ذبح کرتا ہے اسے ذبح کر دیا جاتا ہے،وکلاء اقوام متحدہ و عالمی اداروں کو خطوط لکھیں گے کہ انسانی حقوق کی بنیادوں پر انڈیا میں دو ریاستیں ایک سکھوں کی خالصتان اور ایک مسلمانوں کی نیا پاکستان بننی چاہئے،دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نواز شریف جس علاقے میں رہتے ہیں اس کا نام ہندو آبادی جاتی عمرہ کے نام پر ہے ْکشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے جاتی عمرہ روڈ کی بجائے کشمیر روڈ اس علاقے کا نام رکھا جائے۔
سیمینار سے خطاب میں حافظ محمد سعید نے کہا کہ وکلاء قائداعظم کے وارث بن کرمسئلہ کشمیر کے حل اور ہندو انتہاپسندی کیخلاف ملک گیر تحریک کھڑی کریں۔مظلوم کشمیری مائیں ، بہنیں آپ کی منتظر ہیں۔ بی جے پی اور نریندر مودی نے ہندوستان میں مسلمانوں کو جینا دوبھر کر دیا۔ نت نئے بہانوں سے مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ بھارت نواز حسینہ واجد بھی محب وطن پاکستانیوںکو پھانسیوں کی سزائیں دے رہی ہے’ اس سے ایک بار پھر نظریہ پاکستان پروان چڑھ رہا ہے۔
حکومت پاکستان اس مسئلہ کو تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھائے۔ اس وقت پورے برصغیر میں نظریہ پاکستان پروان چڑھ رہا ہے۔حکومتوں نے اس سلسلہ میں جوکردار ادا کیا وہ تاریخ کا سیاہ باب ہے لیکن اللہ تعالیٰ اب حالات بدل رہا ہے۔کشمیر ان شاء اللہ پاکستان کا حصہ بن کر رہے گا۔ بعض لوگ تھرڈ آپشن کی بات کرتے تھے۔
پرویز مشرف نے بھی مسئلہ کشمیرسے متعلق کئی آپشن پیش کیے تاہم کشمیریوںنے کبھی ان آپشنز کو تسلیم نہیں کیا۔ آج کشمیری قوم کا بچہ بچہ پاکستانی پرچم لیکر کھڑا ہے۔ سنگینوں کے سائے تلے پاکستانی پرچم لہرائے جارہے ہیں اور حالات اس قدر تبدیل ہو چکے ہیں کہ ماضی میں خودمختار کشمیر کی باتیں کرنے والے بھی الحاق پاکستان کا نعرہ بلند کر رہے ہیں۔ سیاستدانوں کے پاس جب کرسی نہیں ہوتی تو وہ کشمیر کی بات کرتے ہیں لیکن جب کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں تو کشمیر کی بات کرنا بھول جاتے ہیں۔کشمیریوں کو وہ آزادی لیکر دے گا جو کرسی کی بجائے آزادی سے پیار کرے گا۔ وکلاء قائد اعظم کے وارث بن کر پورے پاکستان میں تحریک کھڑی کریں۔
کشمیری آپ کی آواز میں آواز ملائیں گے ۔ اس کے اثرات یہاں بھی پڑیں گے اور لبرل پاکستان کی باتیں دم توڑ جائیں گی۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ پاکستان کشمیر کی شہہ رگ ہے جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا ہمارا انڈیا کے ساتھ تنازعہ رہے گا۔اب تحریک آزادی کشمیر ان مقام پر پہنچ چکی ہے کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں دنیا کی کوئی طاقت انہیں نہیں روک سکتی ۔
تحریر:ممتاز حیدر
برائے رابطہ:03349755107