اسلام آباد(ایس ایم حسنین) بھارتی سرکار جو مرضی فیصلے کرلے کشمیریوں نے 5 اگست کے اقدامات کو مسترد کردیا ہے، حق خود ارادیت کی جدوجہد جاری رہے گی تاوقتیکہ ان کے حق رائے دہی کو قبول نہیں کرلیا جاتا اور کشمیر آزاد نہیں ہوتا۔مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں نے 5 اگست کے بھارتی اقدامات کو مسترد کردیا ہے اور ان کی حق خود ارادیت کی جدوجہد جاری رہے گی۔ شاہ محمود قریشی نے وزیر دفاع پرویز خٹک، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور عسکری حکام کے ہمراہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے چری کوٹ سیکٹر کا دورہ کیا۔اس دورے پر روانگی سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وزیردفاع اور میں آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے دورہ پر جارہے ہیں، ہم ان مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جارہے ہیں جو آئے دن بھارت کی بلاجواز فائرنگ کا نشانہ بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کشمیریوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی قوم، پاکستان کی افواج آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی چری کوٹ سیکٹر کے دورے کے بعد وزیرخارجہ مظفرآباد بھی جائیں گے جہاں وہ آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ان کا یہ دورہ ان کی یکم اگست کی پریس کانفرنس کا تسلسل ہے جس میں وزیرخارجہ نے بتایا تھا 5 اگست 2019 کشمیریوں کی اس جدوجہد کا ایک نیا موڑ ہے، اس روز ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اس سال 5 اگست کو پوری پاکستانی قوم اور دنیا میں جہاں جہاں کشمیری بستے ہیں یومِ استحصال منائے گی، کشمیریوں کے ساتھ استحصال کو اجاگر کیا جائے اور ان کے ساتھ تجدید عہد کریں گے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری منزل سری نگر ہے اور 5 اگست سے کشمیر ہائی وے کا نام سری نگر ہائے وے کردیا جائے کیا یہی شاہراہ ہمیں انشااللہ سری نگر تک لے کر جائے گی۔ وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ سری نگر کی جس مسجد پر تالے لگائے ہیں وہ دن دور نہیں کہ اس مسجد میں پاکستانی اور کشمیری مل کر شکرانے کے نوافل ادا کریں گے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سمیت آزاد کشمیر کے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی لائن آف کنٹرول کا دورہ کروایا گیا تھا۔ 5 اگست کے حوالے سے بھارتی حکومت کے غیر آئینی اقدام کیخلاف پوری دنیا میں پاکستانی وکشمیری سراپا احتجاج ہیں۔ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست 2019 کو صدارتی فرمان کے ذریعے اپنے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ یہی نہیں بلکہ بھارت نے اس یکطرفہ اقدام سے قبل ہی مقبوضہ وادی میں کرفیو کی طرز کا لاک ڈاؤن کرتے ہوئے اضافی فوج تعینات کردی تھی جبکہ وادی میں مواصلاتی نظام کو بھی معطل کردیا تھا۔ بھارت کے اس اقدام کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے جبکہ عالمی سطح پر بھی اس اقدام کی مذمت کی گئی تھی۔ اب اس بھارتی اقدام اور بی جے پی حکومت کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر جاری مظالم کو ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان نے رواں برس 5 اگست کو یومِ استحصال منانے کا اعلان کیا ہے۔